معاملہ عدالت میں ہے تو احتجاج کا کیا جواز ، اپوزیشن احتجاج اور دھرنوں کی آڑ میں انتشار کی سازش کر رہی ہے‘ پنجاب حکومت

متحدہ اپوزیشن کے احتجاج سے کاروبار ،سکول کے طلبہ اور عوام سب متاثر ہونگے ، سیاسی جماعتیں احتجاج کی بجائے عدلیہ پر بھروسہ کریں فارماسسٹ کے احتجاج کے دوران مال روڈ پر دھماکا ہوا تھا، اب بھی احتجاج کے حوالے سے سکیورٹی الرٹ موجود ، احتجاج کو پر امن رکھا جائے معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کیلئے آخری حد تک کوشش کریں گے ، عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خاں ، صوبائی وزراء رانا مشہود احمد ، خواجہ عمران نذیر اور بلال یاسین کی مشترکہ پریس کانفرنس

منگل 16 جنوری 2018 20:29

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2018ء) پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ جب معاملہ عدالت میں ہے تو احتجاج کا کیا جواز ہی ، اپوزیشن احتجاج اور دھرنوںکی آڑ میں ملک میں توڑ پھوڑ اور انتشار کی سازش کر رہی ہے، متحدہ اپوزیشن کے احتجاج سے کاروبار ،سکول کے طلبہ اور عوام سب متاثر ہونگے ، سیاسی جماعتیں احتجاج کی بجائے عدلیہ پر بھروسہ کریں ، عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا،فارماسسٹ کے احتجاج کے دوران مال روڈ پر دھماکا ہوا تھا، اب بھی احتجاج کے حوالے سے سکیورٹی الرٹ موجود ہے، اپیل کرتے ہیں احتجاج کو پر امن رکھا جائے جبکہ قصور مظاہرین پر فائرنگ کرنیوالوں کو سزائیں دی جا رہی ہیں، قصور واقعے کا ملزم جلد منطقی انجام تک پہنچے گا۔

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خاں ، صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خاں ، صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر اور صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ پنجاب کے دفتر میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ احتجاج سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہے لیکن اس کے برعکس پبلک املاک کو نقصان سے بچانے کی ذمہ دار ی حکومت پر عائد ہوتی ہے،اپوزیشن نان ایشوز کو ایشوز بنا کر اپنی مردہ سیاست کو زندہ کئے ہوئے ہیں۔

احتجاجوں سے عوام سمیت تعلیمی اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیںاور اشتعال انگیز تقاریر سے انتشار پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے لہٰذا ملک میں انتشار پھیلانے والے ہوش کے ناخن لیں۔ ملک اس وقت نازک حالات سے گزر رہا ہے، اس وقت سب کو ایک پیج پر جمع ہونا چاہئے، تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کی بجائے عدلیہ پر بھروسہ کریں ، احتجاج کو تشدد کا راستہ نہیں اپنانا چاہئے اور ہم بھی آخری حد تک کوشش کریں گے کہ معاملات افہام و تفہیم سے حل کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ مال روڈ پر سکیورٹی الرٹ ہے ۔فارماسسٹ کے احتجاج کے دوران مال روڈ پر دھماکا ہوا تھا۔اپوزیشن مال روڈ کی بجائے احتجاج کیلئے دوسری جگہ کا انتخاب کرے کیونکہ پنجاب حکومت نے متحدہ اپوزیشن کو مال روڈ پر احتجاج کی اجازت نہیں دی ہے اور مال روڈ پر عدالت عالیہ نے ہی فیصلہ کیا ہے کہ کوئی جلسہ،احتجاج اور دھرنا نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ کیا مشال خان کے واقعہ پر دھرنانہیں دیا جا سکتا تھا ، کیا ڈی آئی خان واقعہ پر دھرنا نہیں دیا جا سکتا تھا ،اپوزیشن احتجاج اور دھرنوںکی آڑ میں ملک میں توڑ پھوڑ اور انتشار کی سازش کر رہی ہے، دھرنوں میں پولیس پر تشدد کیا جاتا ہے اور املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، کاروباری سرگرمیاں معطل ہو کر رہ جاتی ہیں جس سے روزانہ کی بنیادوں پر اربوں روپے کا کاروباری نقصان ہوتا ہے ،دھرنوں سے مال روڈ کے اطراف میں کاروباری زندگی مفلوج ہو جاتی ہے، احتجاج کے باعث عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر جے آئی ٹی ڈاکٹر طاہر القادری کی مشاورت سے بنائی گئی تھی لیکن انہوں نے جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ،سانحہ ماڈل ٹائون کی تفتیش ہوئی اور چالان پیش کیا گیا، جب معاملہ عدالت میں ہے تو احتجاج کا کیا جواز ہی ، اپیل کرتے ہیں احتجاج کو پر امن رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں انہی دھرنوں کے باعث ہم کیپٹن (ر) احمد مبین سمیت دیگر اعلی افسران کھو چکے ہیں مزید افسران نہیں کھونا چاہتے ، انہی احتجاج اور دھرنوں کی آڑ میں دشمن حملہ کرتے ہیں جس سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

احتجاج کے باعث اگر توڑ پھوڑ ہوئی تو متعلقہ سیاسی جماعتیں ذمہ دار ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ قصور کے واقعہ پر بھی تفتیش کی جا رہی ہے وہاں بھی قصور واقعہ کی آڑ میں شرپسند عناصر نے توڑ پھوڑ کی اور نقصان پہنچایا، اس میں قصور کے مقامی لوگ شامل نہیں تھے۔