قطر برسہا برس سے اپنے پڑوسی ملک بحرین کے خلاف سیاسی اقدامات کررہا تھا

Sadia Abbas سعدیہ عباس منگل 16 جنوری 2018 16:28

قطر برسہا برس سے اپنے پڑوسی ملک بحرین کے خلاف سیاسی اقدامات کررہا تھا
ریاض (اردو پوائنٹ تازہ اخبار ۔16 جنوری 2018)   مقامی اخبار "عکاظ" کے لکھاری "خلف الحربی" کا کہنا ہے کہ بلاآخر قطر نے اپنی غلطیوں کو اعتراف کر لیا ہے ۔ عکاظ میں لکھتے ہوئے الحربی کا کہنا تھا کہ لوہے پر جتنی زیادہ چوٹ لگائی جاتی ہے ۔ اتنا ہی اچھا نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ دہشتگردی کے انسداد کے علمبردار عرب ممالک قطر کے ساتھ ٹھوس اور سخت موقف اختیار کئے ہوئے ہیں۔

یہ بات قطر کے حکام کو اپنے برادر ممالک کے حق میں اپنے جرائم کے اعتراف پر آمادہ کرنے لگی ہے۔ قطری حکام شروع میں اپنے جرائم کا انکار کررہے تھے۔ انکا کہناتھا کہ خلیجی ممالک ہم پر جو الزام لگا رہے ہیں وہ انکے خیالات کی تخلیق ہیں۔ حق اور سچ یہ ہے کہ قطر کو درپیش بحران کا ٹھوس اور حقیقی حل قطری حکام کے اعتراف گناہ ہی میں مضمر ہے۔

(جاری ہے)

جیسے ہی اپنے جرائم کا اعتراف کرینگے بحران کی پہلی گتھی سلجھ جائیگی۔

چند ہفتے قبل قطر کے اعتراف کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب قطر کے سابق وزیراعظم حمد بن جاسم نے ایک ٹی وی انٹرویو میں تسلیم کیا کہ لیبیا کے معمر قذافی کے ساتھ خطرناک ریکارڈنگ کا ایک حصہ درست ہے۔ مذکورہ ریکارڈنگ میں سعودی عرب ، اسکی قیادت اور عوام کے خلاف قطری سازش طشت از بام ہوگئی تھی۔ قطر کے رہنما نے تسلیم کیا کہ ریکارڈنگ صحیح ہے۔ حمد بن جاسم نے بہت ہی دھیمے لہجے میں انٹرویو کے دوران کہا کہ ”ریکارڈنگ کا ایک حصہ صحیح ہے“۔

جہاں تک شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے قتل کی کوشش والی بات کا تعلق ہے تو اس حوالے سے حمد بن جاسم نے حقیقت کا 50فیصد اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ قذافی نے شاہ عبداللہ کے قتل کی اسکیم کی تفصیلات ہمیں بتائی تھیں او روہ اس سازش پر محض اسلئے خاموش ہوگئے تھے کیونکہ انہیں قذافی سے اپنی دولت کی بازیابی کی امید تھی۔ اسی لئے انہوں نے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کو قتل کی سازش سے مطلع بھی کردیا تھا۔

(یقینی امر یہ ہے کہ حمد بن جاسم نے قتل کی سازش کی اطلاع شاہ عبداللہ کو اس وقت دی تھی جب سعودی سیکیورٹی ادارے سازش کا پتہ چلا چکے تھے) اس امر کی تصدیق اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ خود حمد بن جاسم کے بقول شاہ عبداللہ کو جب انہوں نے قتل کی سازش کی اطلاع دی تو انہوں نے جواب میں کہا کہ انہیں اس کی بابت سب کچھ معلوم ہے۔ حمد بن جاسم کہتے ہیں کہ شاہ عبداللہ نے ان سے اس موقع پر دریافت کیا کہ آپ لوگ قذافی کے ساتھ اس سازش میں کس وجہ سے حصہ لیتے رہے؟ ابن جاسم نے جواب دیا کہ قذافی نے ہم سے سرمایہ لے رکھا ہے اور ہم اسکی بازیابی کے امیدوار ہیں۔

یہ سن کر شاہ عبداللہ نے کہا تھا کہ قذافی نے تمہارے ساتھ جو کچھ کیا ٹھیک ہی کیا۔ قذافی کی سازش کی بابت سعودی کہانی اور حمد بن جاسم کی کہانی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ خاص طور پر قتل کی سازش کی تفصیلات منکشف ہونے کے بعد حمد بن خلیفہ اور حمد بن جاسم نے سعودی عرب سے عفو و درگزر طلب کرنے کیلئے جو کوشش کی تھی اس کی حقیقت حمد بن جاسم نے انٹرویو کے درمیان بیان نہیں کی۔

ہمیں تفصیلات سے کچھ لینا دینا نہیں۔ ہمارے لئے بس اتنا کافی ہے کہ حمد بن جاسم نے سعودی عرب ، اسکی قیادت اور عوام کے خلاف قطر کے خطرناک عزائم کو طشت از بام کرنے والی ریکارڈنگ کی صحت کو تسلیم کرلیا ہے۔ چند روز قبل قطر کے وزیر خارجہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں تسلیم کیا کہ قطر ،بحرینی شہریوں کو قطر کی شہریت بحرین کی آبادی کے توازن میں خلل پیدا کرنے کیلئے دے رہا ہے۔

قطری حکام نے بائیکاٹ کے ابتدائی ایام میں اعتراف کیا تھا کہ (50فیصد) قطر کے عہدیدار اور بحرین کے ایک مسلح اپوزیشن فریق کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا۔ اہل قطر نے اسکا جواز یہ کہہ کر پیش کیا کہ مذکورہ مکالمہ خلیجی قیادت کی درخواست پر کیا گیا تھا۔ تفصیلات سے قطع نظر یہ بات روز روشن کی طرح صاف ہوگئی ہے کہ قطر برسہا برس سے اپنے پڑوسی ملک بحرین کے خلاف سیاسی اقدامات کررہا تھا۔

بحرین کو خطرناک داخلی صورتحال کا سامنا تھا۔ خلیجی ممالک نے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے الجزیرہ شیلڈ فورس بحرین بھیجی تھی۔ ایران کے حمایت یافتہ باغیوں اور دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے بحرینی حکام کا ساتھ دیا گیاتھا۔ اس سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ بحرین کی بابت قطری ممالک ایک جانب تھے اور قطری حکام درپردہ مخالف فریق کی صف میں کھڑا ہوا تھا۔

قطری وزیر خارجہ کے ٹی وی انٹرویو میں امارات ، مصر اورسعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے 50فیصد اعترافات آچکے ہیں۔ اگر قطر کے خلاف فیصلہ کن پالیسی جاری رہی تو یقین کیا جاسکتا ہے کہ قطری حکام باقی ماندہ 50فیصد حقائق بھی تسلیم کرلیں گے۔ انسداد دہشتگردی کے علمبردار ممالک نے جو الزامات قطر پر لگائے ہیں قطری حکام بالاخر ان سب کو تسلیم کرلیں گے۔ اعتراف ہی حل کی کلید ثابت ہوگی۔

متعلقہ عنوان :