آزاد کشمیر سے لینٹ آفیسروں کو واپس اور وزارت امور کشمیر ختم کی جائے، بیرسٹر سلطان

نواز شریف کو مودی سے دوستی کرنے اور کشمیر کو تقسیم کرنے کی سازشوں کی سزا ملی 27اکتوبر کو دونوں طرف کے کشمیری سیز فائر لائن کو پائوں تلے روند دیں گے ۔ گلگت بلتستان کو اگر صوبہ بنایا گیا تو مسئلہ کشمیر ختم ہوجائے گا ۔ میں کسی صورت گلگت کو صوبہ نہیں بننے دوں گا، پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 16 جنوری 2018 15:29

راولاکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2018ء) سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر اور تحریک انصاف کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر سے لینٹ آفیسروں کو واپس بھیجا جائے وزارت امور کشمیر ختم کی جائے ۔ نواز شریف کو مودی سے دوستی کرنے اور کشمیر کو تقسیم کرنے کی سازشوں کی سزا ملی 27اکتوبر کو دونوں طرف کے کشمیری سیز فائر لائن کو پائوں تلے روند دیں گے ۔

گلگت بلتستان کو اگر صوبہ بنایا گیا تو مسئلہ کشمیر ختم ہوجائے گا ۔ میں کسی صورت گلگت کو صوبہ نہیں بننے دوں گا۔ ان خیالات کا اظہار سلطان محمود چوہدری نے راولاکوٹ سرکٹ ہائوس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کیا ۔ بیرسٹر سلطان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں بلدیاتی ایڈمینسٹرٹرز کی تعیناتی فاروق حید کا الیکشن سے فرار ہونے کے ساتھ توہین عدالت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے الیکشن کے روز ہی آزاد کشمیر میں الیکشن کروائے جائیں تا کہ چیف سیکرٹری اور حکومت پاکستان کی آزاد کشمیر میں مداخلت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وفاق سے نواز شریف کی رخصتی اور بلوچستان سے ن لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد اب آزاد کشمیر سے ن لیگ کی حکومت کا خاتمہ ہونے والا ہے۔ راجہ فاروق حیدر بہت دعوے کرتے تھے اب وہ کشمیر کونسل کیوں ختم نہیں کرواتے جب آزاد کشمیر کا اپنا جھنڈا صدر ، وزیر اعظم کے عہدے ہیں تو پھر وزارت امور کشمیر لینٹ آفیسروں کی یہاں موجودگی کوئی جواز نہیں رکھتی اس سے ہمارا قومی تشخص مجروع ہورہا ہے۔

یاسین ملک علی گیلانی میرواعظ عمرفاروق سے مشورے کے بعد سیز فائر لائن توڑنے کا اعلان کیا ہے۔ پہلی بار دونوں اطراف کے کشمیری ایک ہو کر مارچ کریں گے۔ بیرسٹر سلطان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ --’’ کسی ‘‘ کے اشارے پر سیاست نہیں کررہے نہ ’’ کسی ‘‘ کے کہنے پر سیز فائر لائن کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے۔ بلکہ بطور کشمیری یہ کام کیا ہے چونکہ کشمیر کشمیریوں کا ہے اسی فلسفے کے تحت میں سیاست کررہا ہوں ۔

یہی عمران خان کابھی موقف ہے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر نے ثابت کیا ہے کہ یہ تحریک مقامی بھی ہے اور پر امن بھی ہے جموں کشمیر اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے تحت نہ صرف متنازعہ ہے بلکہ ایک اکائی بھی ہے۔ خود جب بخشی غلام محمد کے دور میں بھارت نے اسے اپنا حصہ بنانا چاہا تھا تو پاکستان اقوام متحدہ میںگیا تھا جس پر بھارت ایسا نہ کر سکا اب اگر پاکستان نے صوبہ بنانے کی کوشش کی تو یہ پاکستان کے اس اپنے اقدام کی نفی ہوگا۔

حکومت پاکستان کے مایوس کن طرز عمل اور اقدامات نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان ہماری آزادی سے مخلص نہیں بیرون ملک کا مظاہرہ ہندوستان کے ساتھ پاکستان کو بھی’’ پیغام‘‘تھا اب حالات کا تقاضہ ہے کہ کشمیری خود اپنی تحریک کی قیادت اپنے ہاتھ میں لے کر اس کو منطقی انجام پہنچائیں ۔ -01-18/--19