سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کی بھارتی آرمی چیف کے پاکستان مخالف بیان کی مذمت،بے وقوفی قرار

بھارتی آرمی چیف نے پاکستان کی بہادر مسلح افواج کو للکارا ہے جو برابری کا جواب دینے کی بھر پور اور پوری صلاحیت رکھتی ہے ،دفاعی کمیٹی وزارت دفاع اور اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن سے دوہزار چودہ میں ڈی جی ملٹری لینڈ اینڈ کنٹو نمنٹ کی تقرری کی سمری بھی طلب کر لی گئی تمام ادارے، وزارتیں اور وزیراعظم سب کو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنا چاہئے، چیئرمین کمیٹی وفاق کی دفاعی مقاصد کی زمینوں کا غلط استعمال ہورہاہے، ان زمینوں پر پلازے بن رہے ہیں،کمیٹی رکن فرحت اللہ بابر کی وزارت دفاع پر تنقید

پیر 15 جنوری 2018 23:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2018ء) سینیٹ کی دفاعی کمیٹی نے بھارتی آرمی چیف جنرل دیپک کے پاکستان مخالف بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان کے اس بیان کو بے وقوفی قراردیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف نے پاکستان کی بہادر مسلح افواج کو للکارا ہے جو کہ برابری کا جواب دینے کی بھر پور اور پوری صلاحیت رکھتی ہے ، دفاعی کمیٹی نے وزارت دفاع اور اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن سے دوہزار چودہ میں ڈی جی ملٹری لینڈ اینڈ کنٹو نمنٹ کی تقرری کی سمری بھی طلب کر لی کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ تمام ادارے، وزارتیں اور وزیراعظم سب کو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنا چاہئے، کمیٹی رکن فرحت اللہ بابر نے وزارت دفاع کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وفاق کی دفاعی مقاصد کی زمینوں کا غلط استعمال ہورہاہے، ان زمینوں پر پلازے بن رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی صدارت میں ہوا، وزارت دفاع کے حکام نے اجلاس کو ان کیمرہ کرنے کی درخواست کی جو کہ رد کر دی گئی اراکین نے کہا کہ یہاں پر فوج سے متعلق اداروں میں تقرریوں پر بات ہو رہی ہے جو کہ قومی سلامتی کا کوئی حساس مسئلہ ہرگز نہیں جو کہ اجلاس کو ان کیمرہ کیا جائے بعد ازاں اراکین نے بھارتی ارمی چیف کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کی اور ایک متفقہ قرار داد بھی منظور کی جس میں کمیٹی نے نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو بیوقوفی قرار دے دیا قرار داد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی آرمی چیف نے پاکستانی فوج کو للکارا ہے یہ اس کی بیوقوفی ہے پاکستان ہر بین الاقوامی فورم پر بھارتی آرمی چیف کے بیان کو اٹھائے گاپاک فوج بھارت کو برابری کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، بھارتی آرمی چیف نے ٹرمپ ٹوئٹ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بھارتی دورے کے تناظر میں دیا، سرویئر جنرل میں بھرتیوں کے معاملے پر ، ڈپٹی سروئیر جنرل میجر ر میر علی نے کہا کہ معیار میں نرمی لاکر زیادہ امیدواروں کیلئے گنجائش پیش کی گئی پانچ امیدوار ابھی بھی ایسے جو سروئیر کیلئے تاحال اہل نہیں، وزارت دفاع کے حکام نے بتایا کہ لورالائی کے متاثرین کی داد رسی کیلئے جرگہ کے ساتھ بات چیت کی گئی تھی، کمیشنر کے حکام کی طرف سے حتمی جواب ابھی نہیں آیا، کمیٹی نے ہدایت کی کہ کمیشنر ڑوب 10 روز میں گرائے گئے متاثرین کے گھر دوبارہ بنانے یا منتقلی کیلئے فیصلہ جلد سے جلد کیا جائے، متاثرین سے کوئی ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ۔ قواعد کی خلاف ورزی پر کینٹ میں قائم 14 سکولز کی لیز منسوخ کردی گئی ہے، رہائشی علاقوں میں 25 سکولوں کی دوسری جگہ منتقلی کیلے نوٹس دیئے گئے ہیں، ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ ڈی جی ملٹری لینڈ کنٹونمنٹ کی تقرری 22 گریڈ اور وزیراعظم اس کا مجاز اتھارٹی ہوگا، کرنل طاہر مشہدی نے کہا کہ یہ پوسٹ میجر جنرل کی بجائے بریگیڈئیر کی سطح کی ہونی چاہئے، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ پوسٹ اسٹیبلشمنٹ والوں کی تھی، جس پر فوجی بٹھادیئے گئے ہیں ، فوج وفاق کی زمینیں استعمال کرنے والی صارف ہے، اس ادارے کیکئے وفاق کا اپنا نگران ہونا چاہئے، وفاق کی دفاعی مقاصد کی زمینوں کا غلط استعمال ہورہاہے، ان زمینوں پر پلازے بن رہے ہیںڈی جی ملٹری لینڈ کا عہدہ میجر جنرل کو دینا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، ۔

وزیراعظم کو جان بوجھ کر سپریم کورٹ کے فیصلے سے لاعلم رکھا گیا، تقرری ایسے وقت میں کرائی گئی جب دھرنا جاری تھاسینیٹرز الیاس بلور، ہدائیت اللہ، طاہر مشہدی اور سحر کامران نے بھی فرحت اللہ بابر کے موقف کی حمائیت کی اور کہا کہ اسٹبلشمنٹ ڈویڑن کو سچ بولنا اور حقائق وزیراعظم کے سامنے رکھنے چاہئے تھے، ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے کہا کہ سمری پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، سابق وزیراعظم کی تحریری ہدائیت اور ماضی کی روایات کسی بارے وزیراعظم کو آگاہ نہیں کیاگیا، تقرری کیلئے درخواست براہ راست جی ایچ کیو سے کی گئی تھی، اراکین کمیٹی نے کہا کہ ایگزیکٹو آرڈرز سے سپریم کورٹ کے فیصلے کالعدم یا نظر انداز نہیں ہوسکتے،بدقسمتی سے سابق وزیراعظم نوازشریف سے دھرنے کے دبائو میں یہ فیصلہ کرایا گیا، مشاہد حسین نے کہا کہ تمام ادارے، وزارتیں اور وزیراعظم سب کو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنا چاہئے، ڈی جی ملٹری لینڈ کی اصل سمری کے بارے میں اجلاس کو بتایا جائے، ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے کہا کہ ایسی حساس سمریاں سب کے سامنے نہیں بیان ہوسکتیں، ان کیمرہ پوچھا جائے، اراکین نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ کوئی اتنا حساس معاملہ نہیں، ان کیمرہ نہیں سنیں گے، یہ کوئی نیشنل سیکیورٹی کامسئلہ نہیں ہے،کمیٹی ارکان کا تفصیلات سامنے لانے کا مطالبہ ، سچ سامنے آنا چاہئی سمری کی تفصیلات ارکان تک محدود کی جاسکتی ہیںاگر کمیٹی کوئی دستاویز کسی بھی ادارے سے مانگے تو پیش کرنا ہر ادارے کی آئینی ذمہ داری ہے،ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیلشمنٹ نے کہا کہ اگر یہ سمری وزارت دفاع سے مانگ لی جائے تو نوازش ہوگی، اس پر چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت دفاع اور اسٹیلشمنٹ مذکورہ سمری ارکان کمیٹی کو ایک ہفتے میں اوریجنل فارم میں پیش کریں، اجلاس میں سیکرٹری دفاع اور مشیر قومی سلامتی کی عدم شرکت کی بنائ پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں او ر پاک بھارت مشیروں کی بنکاک میں ملاقات کے حوالے سے بات نہ ہو سکی حالانکہ یہ معاملات ایجنڈے کا حصہ تھے ۔