مسلم لیگ ن کے متعدد منتخب عوامی نمائندوں کی جانب سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

پیر 15 جنوری 2018 23:01

مسلم لیگ ن کے متعدد منتخب عوامی نمائندوں کی جانب سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2018ء) لاہور سمیت صوبہ بھر سے آئے ہوئے وائس چیئرمینز نے اپنے مطالبات کے حق میں پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر دھرنا دیکر احتجاج کیا جس سے مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونے سے شہری خوار ہوتے رہے ،وائس چیئرمینز کے وفد نے 90شاہراہ قائد اعظم پر وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور دیگر سے ملاقات کی اور ایک ہفتے میں مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق وائس چیئرمینز اتحاد پنجاب کی کال پر لاہور سمیت صوبہ بھر سے وائس چیئرمین پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر جمع ہوئے اور اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیدیا ۔ پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے تناظر میں دھرنے کے اطراف بیرئیر لگا دئیے گئے جبکہ پنجاب اسمبلی کی طرف آنے والے تمام راستوں کو بھی بند کردیا گیا جس سے مال روڈ سمیت ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں اورشہری دھرنا دینے والوں کو کوستے رہے ۔

(جاری ہے)

مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کئی گھنٹے تک دبائو کا شکار رہی جس سے شہری منٹوں کا سفر گھنٹوں میں کرنے پر مجبور نظر آئے ۔وائس چیئرمینز کا کہنا تھاکہ حکومت نے وعدوںکے باوجود ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے ۔ ہمارے پاس مالی اور انتظامی اختیارات نہیں جس سے عوام کے مسائل حل کرنے سے قاصر ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کر کے ہمیں اختیارات دئیے جائیں۔

حکومت کی دعوت پر وائس چیئرمیزن کے بیس رکنی وفد نے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان کی سربراہی میں صوبائی وزراء منشا اللہ بٹ ، ملک ندیم کامران ، سمیع اللہ خان سے 90شاہراہ قائد اعظم پر ملاقات کر کے مطالبات سے آگاہ کیا ۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ چیئرمینز اور وائس چیئرمینز کے اختیارات کی برابری کے حق میں ہیں ،دستخطوں کے مطالبے کے لئے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت ہے اور اس کے لئے وقت درکار ہے ،تمام معاملات کو یونین کونسل کی سطح پر ہی حل کیا جائے گا۔

اجلاس کے موقع پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جائز شرائط کوماننے کے لئے تیار ہیں اور تمام مسائل کا حل کیا جائے گا ۔اجلاس میں رانا ثناء اللہ نے تمام وائس چیئرمیز کو فوکل پرسن منتخب کرنے کا بھی جبکہ حکومت کی طرف سے عطااللہ تاڑر اور سمیع اللہ کومعاملات کے حل کے لیے منتخب کرلیا گیا۔ حکومت کی جانب سے معاملات کا مزید جائزہ لینے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت مانگی گئی ۔

حکومتی ذمہ داران سے مذاکرات کے بعد وائس چیئرمین کے وفد نے احتجاج ختم کرنے پر رضا مندی کا اظہار کر دیا تاہم دھرنے پر بیٹھے ان کے دیگر ساتھیوں نے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس سے قبل بھی لالی پاپ دیا گیا ہے جبکہ تک ایکٹ میں ترمیم کرکے منظوری نہیں دی جاتی احتجاج جاری رہے گا ۔ تاہم بعد ازاں مذاکرات میں شامل ہونے والوںکے منانے پر دھرنے پر بیٹھے ہوئے وائس چیئرمینز نے دھرنا ختم کردیا اورکہا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ایک ہفتے بعد دوبارہ احتجاج شروع کر دیں گے اور اس کے بعد مطالبات کو تحریری صورت میں تسلیم کئے جانے تک احتجاج جاری رہے گا۔

علاوہ ازیں کونسلرز اتحاد کور کمیٹی کا اجلاس کونسلر سید وقاص کی رہائشگاہ پرمنعقد ہوا جس میں مطالبات تسلیم نہ کئے جانے پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔