جوق درجوق عوام کی شمولیت سے جمعیت کی مقبولیت میں اضافہ ہورہاہے،عوام تمام پارٹیوں سے مایوس ہوگئے ہیں،گوادرمیں پانی کی قلت حکومت کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے،مولاناعبدالغفورحیدری

پیر 15 جنوری 2018 22:54

گوادر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2018ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری وڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری نے کہا کہ مسلسل اورجوق درجوق عوام کی شمولیت سے جمعیت کی بڑھتی ہوئی مقبولیت میں اضافہ ہورہاہے ،عوام تمام پارٹیوں سے مایوس ہوگئے ،اس لئے جمعیت میں شمولیت اختیارکررہے ہیں ،گوادرمیں پانی کی قلت حکومت کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے گوادرپاکستان اوربلوچستان کے لئے تجارتی لحاظ سے اہمیت رکھتاہے ،یہاں کے وسائل پرسب سے پہلے یہاں کے غریب عوام کاحق ہے عوام کے حقوق کے لئے جمعیت علماء اسلام کی جدوجہدلائق تحسین ہے جن علاقوں سے جمعیت کے نمائندے کامیاب ہوتے ہیں وہ علاقے دیگرعلاقوں کی بہ نسبت زیادہ ترقی یافتہ ہیں عوام اپنے مسائل کے حل کے لئے جمعیت کاساتھ دیں۔

(جاری ہے)

وہ ،مولانافیض محمد،ملک سکندرخان ایڈوکیٹ،مولاناغلام قادرقاسمی،سردارنجیب سنجرانی،جمعیت گوادرکے امیرمولاناعبدالحمیدانقلابی،مولانامحمدالیاس دشتی مجاہد، خالدولیدسیفی، مولاناامجدخان ودیگر کے ہمراہ جمعیت ضلع گوادرکے زیراہتمام شمولیتی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پرمسلم لیگ ن کے ضلعی صدرنسیم پیربخش کی قیادت میں سینکڑوں افرادنے مسلم لیگ ن سے مستعفی ہوکرجمعیت علماء اسلام میں شمولیت کااعلان کیا،مقررین نے نئے شامل ہونے والوں کومبارکباددیتے ہوئے کہاکہ انہوںنے بروقت اچھافیصلہ کیااورایک نیک وصالح جماعت کاانتخاب کیا۔

انہوںنے کہاکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ایک پسماندہ صوبہ ہے یہاں سڑکوں کی تعمیر،بجلی اورگیس کی فراہمی،مفت تعلیم اورمعیاری علاج فراہم کرنے کے لئے جمعیت پرعزم ہے چالیس ہزارسے زائدخالی اسامیاں حکومت کی ناقص کارکردگی کامنہ بولتاثبوت ہے بلوچستان ایک پسماندہ اورغریب صوبہ ہے یہاں جب حکمران آئے ہیں انہوںنے اپنی تجوریاں بھرنے کوترجیح دی ہے عوام کے مسائل جوں کے توں پڑے ہیں حکمران قصور واقعہ کی آڑ میں نصاب میں تبدیلی اور این جی اوز کے ایجنڈا مسلط کرنے سے حکومت باز آجائیں اور میڈیا برطانوی طرز نصاب کی ترویج کے بجائے اسلامی قانون کے نفاذ کی مہم چلائیں،حکومت نے قومی اسمبلی سے جلدبازی میں فاٹاسے متعلق قانون پاس کرکے آئین کی شق 247کی خلاف ورزی کی جس پرجمعیت نے فوری طورپارلیمانی اراکین کااجلاس طلب کرکے سخت احتجاج کافیصلہ کیالیکن اسی وقت وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ نے قائدجمعیت مولانافضل الرحمن کی رہائش گاہ پرآکریقین دہانی کرائی کہ سینیٹ میں اس بل کوروکاجائے گااورقانونی پہلوکاجائزہ لیاجائے گاتاکہ آئین سے متصادم قانون سازی نہ ہو۔

انہوںنے کہاکہ فاٹاسے متعلق قومی اسمبلی میں پاس ہونے والابل سینیٹ میں روکناجمعیت کی کامیابی ہے جمعیت کابل پراعتراض نہیں لیکن جلدبازی میں چوری سے بل پاس کرنے اوراس کے آئینی شق سے متصادم پہلوپراعتراض ہے انہوں نے کہاکہ آئندہ عا م انتخابات جمعیت علماء اسلام کے لئے ایک بڑا چیلنچ ہے اور اس کے لئے کارکنوں کو ابھی سے صف بندی کرنی ہے بھر پور حکمت عملی کے تحت میدان عمل میں اترنا پڑیگا، جمعیت علماء اسلام آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے جماعتی ساتھی نظم ونسق کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھیں، انہوں نے کہا کہ علماء شدت پسند نہیں حکمران استعمار کے آگے اتنے جھک گئے ہیں کہ انہیں علماء شدت پسند نظر آرہے ہیں مغرب کی تابعداری اور یہود ونصاریٰ کی پیروی کرتے ہوئے شرم نہیں آتی، اپنے گناہوں اور چاپلوسی کو چھپانے کیلئے علماء کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کے حوالہ سے جمعیت علماء اسلام نے سب سے پہلے اقدام اٹھا کر قائدین کو اکٹھا کیا اور اسکی بحالی کیلئے مشترکہ اجلاس بلاکر اصولی طور پر بحالی کا فیصلہ کیا گیاانہوں نے کہا کہ مذہبی جوانوں کو اشتعال میں لاکر اپنے عزایم کی تکمیل کرنے والے علماء کرام کو خرید نہیں سکتے علماء کو خریدنے کے تمام حربے ناکام ہو چکے ہیں انہوںنے کہاکہ مستقبل جمعیت علماء اسلام ہے عوام جمعیت کاساتھ دیں ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :