Live Updates

پر امن لوگ ہیں،طاقت استعمال ہوئی تو چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، مجبور کیا گیا تو جواب دینگی:ڈاکٹر طاہر القادری

ْ ایکشن کمیٹی کا اہم اجلاس 16جنوری کو ہوگا،17 جنوری کے احتجاج میں آئندہ کا لائحہ عمل آئے گا فیصلے ’’جوائنٹ اونرشپ‘‘سے ہورہے ہیں،احتجاج انصاف کے لیے ہے،جسٹس نجفی کمیشن نے شہباز شریف حواریوں کوذمہ دار ٹھہرایا نواز شریف نے شیخ مجیب کو نظریاتی لیڈر مان لیا،پاکستان کے ٹکڑے کرنیکا کا خیال بھی کرنیوالا ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیگا

پیر 15 جنوری 2018 22:32

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری عمران خان کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی، مقصدکے حصول کے لیے ساتھ ہونگے، قوی امید ہے تمام جماعتوں کی مرکزی قیادت 17جنوری کے احتجاج سے خطاب کرے گی، 17جنوری کے بعد لائحہ عمل کا اعلان ’’جوائنٹ اونرشپ‘‘ کیساتھ ہوگا،ایکشن کمیٹی کا اہم اجلاس 16جنوری کو مرکزی سیکرٹریٹ میں ہو رہا ہے،اجلاس میں اہم فیصلے ہونگے،جسٹس باقر نجفی کمیشن نے سانحہ ماڈل ٹائون کا ذمہ دار شہباز شریف اور حواریوں کو ٹھہرایا،وہ گذشتہ روز پارٹی راہنمائوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے، سربراہ عوامی تحریک نے ایم این اے جمشید دستی سے ٹیلی فون پران کی ہمشیرہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا،ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آج تک بد امنی کی نہ آئندہ کریں گے، ہمارااحتجاج پر امن اور انصاف کے حصول کے لیے ہے،ہمارے خلاف طاقت استعمال کرنے کی کوشش کی گئی تو چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، جواب دینے پر مجبور کیا گیا تودیں گے،اکیلے نہیں ہیں دیگر جماعتیں بھی ساتھ ہیں، ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف نے شیخ مجیب الرحمن بننے کا اعلان کرکے اسے اپنا نظریاتی لیڈر مان لیا اور کہہ دیا کہ وہ پاکستان کو توڑنے کے عمل کا حصہ بنیں گے اور جو روک سکتا ہے روک لے،انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کے ٹکڑے کرنے کا خیال کرنے والا خود ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا، یہ اپنے بنائے ہوئے نظام کے تحت پھانسی چڑھیں گے،ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی طرف سے انہیں ’’گاڈ فادر‘‘ اور ’’سسیلین‘‘مافیا سے تشبیہ دی گئی مگر میری دانست میں یہ ان سے آگے ہیں،سسیلین مافیا کوسسلی اور گاڈ فادر کو اٹلی کی حکومت نہ مل سکی، انہوں نے توطویل ترین عرصہ حکومت کی،سسیلین مافیا اور گاڈ فادر زندہ ہوتے تو وہ ان کی شاگردی اختیار کرتے،انہوں نے کہا کہ ان کے بنائے سسٹم نے خواتین،بچوں کو عزت اور زندگی سے محروم کیا، عورتوں کو بیوہ کیا، بچوں کو یتیم کیا اب یہ اسی سسٹم کے تحت سزا بھگتیں گے، انہوںنے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے سب سے بڑے جج بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ انصاف کی فراہمی کے راستے میں 1860کے پرانے اور فرسودہ قوانین حائل ہیں اور قوانین بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ایک نااہل، خائن اور بدعنوان کو پارٹی صدر بنانے کے لیے قانون سازی کر لی، اگر ان کی ترجیحات میں انصاف کی فراہمی ہوتی تواس پر قانون سازی کرتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کا اقتدار آخری سانسیں لے رہا ہے۔
Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات