وزیر دفاع کے پالیسی بیان سے ابہام مزید بڑھ گیا ہے ، شیریں مزاری

انڈین آرمی چیف کا حالیہ بیان نہ جانے کیوں وزیر دفاع اگنور کر گئے، انڈیا کولڈ سٹارٹ وار سے آگے بڑھ گیا، اگر حکومت نے کوئی پالیسی نہیں بنائی تو بڑی شرم کی بات ہے حکومت کی طرف سے انٹیلی جنس شیئرنگ رونے کی بات کا فوری رد عمل امریکہ سے آیا اور پاکستان نے ابھی تک دفاعی تعاون معطل نہیں کیا ہے، قومی اسمبلی میں اظہار خیال

پیر 15 جنوری 2018 22:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2018ء) قومی اسمبلی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ وزیر دفاع کی طرف سے سامنے آنے والے پالیسی بیان سے ابہام مزید بڑھا ہے۔ انڈین آرمی چیف کا حالیہ بیان نا جانے کیوں وزیر دفاع اگنور کر گئے۔ انڈیا کولڈ سٹارٹ وار سے آگے بڑھ گیا ہے اس پر اگر حکومت نے کوئی پالیسی نہیں بنائی تو بڑی شرم کی بات ہے۔

حکومت کی طرف سے انٹیلی جنس شیئرنگ رونے کی بات کا فوری رد عمل امریکہ سے آیا اور پاکستان نے ابھی تک دفاعی تعاون معطل نہیں کیا ہے۔

(جاری ہے)

میں ایک عرصے سے کہہ رہی ہوں امریکہ سے کوئی الائنس نہیں ہے۔ ایوان کا مشترکہ مطالبہ تھا کہ ٹرمپ کی دھمکی کے رد عمل میں اس سے تعاون روکا جائیگا۔ سابق حکومت نے زمینی تعاون روکا تھا تو کیا آفت آن پڑی تھی۔ فارن منسٹر کے بیان کی نفی خود وزارت خارجہ کے ترجمان کر چکے ہیں۔

وزیر دفاع یا خارجہ امور ایوان میں پالیسی اسٹیٹمنٹ دیں تو ضروری ہے کہ حقائق پر بات کریں۔ اگر حکومت پاکستان زمینی اور ایئر لاک کرتاہے تو امریکہ 1ہفتے کے اندر پاکستان بابت اپنی پالیسی بدلنے پر مجبور ہو گا۔ لیکن ناگزیر وجوہات کی بنا پر حکومت تاحال کوئی ایکشن لینے سے قاصر ہے۔۔