الیکشن 2018 ء پر بے یقینی کے سائے مسلسل بڑھتے جارہے ہیں،

اس صورتحال سے نکلنے کے لیے ساری سیاسی جماعتیں آئین پر متحد ہو جائیں ، اس حوالے سے آئین سے ماور ا کوئی قدم نہیں اٹھایا جانا چاہیے ،انتخابات بروقت ، شفاف اور آزادانہ و غیر جانبدارانہ ہونے چاہئیں ، اگر انتخابات وقت پر نہیں ہوتے تو ملک میں ایک غیر آئینی صورتحال پیدا ہو جائے گی جو سیاسی عدم استحکام کا سبب بنے گی ، امریکہ کے مقابلہ کے لیے پوری قوم کو تیار کیا جائے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا منصورہ میں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ سے خطاب

پیر 15 جنوری 2018 22:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ الیکشن 2018 ء پر بے یقینی کے سائے مسلسل بڑھتے جارہے ہیں اس صورتحال سے نکلنے کے لیے ساری سیاسی جماعتیں آئین پر متحد ہو جائیں ، اس حوالے سے آئین سے ماوریٰ کوئی قدم نہیں اٹھایا جانا چاہیے ،انتخابات بروقت ، شفاف اور آزادانہ و غیر جانبدارانہ ہونے چاہئیں ، اگر انتخابات وقت پر نہیں ہوتے تو ملک میں ایک غیر آئینی صورتحال پیدا ہو جائے گی جو سیاسی عدم استحکام کا سبب بنے گی ، امریکہ کے مقابلہ کے لیے پوری قوم کو تیار کیا جائے ، ٹرمپ سمیت پوری دنیا پر واضح کیا جائے کہ افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کی موجودگی سے حالات مزیدبگڑ رہے ہیں، کسی قوم ، ملک اور حکومت کو ٹھیک کرنے کا راستہ فوج کشی نہیں، یہ راستہ ہمیشہ تباہی و بربادی کا باعث بنتاہے ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو منصورہ میں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آرہاہے ، الیکشن پر سیاہ بادل گہر ے ہوتے جارہے ہیں، گرد و غبار اور دھول نے عوام کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیاہے لیکن اس بے یقینی سے نکلنے کا واحد راستہ الیکشن کا آئین کے مطابق بروقت انعقاد ہے ۔

انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو اس سلسلے میں متحد ہو کر مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے الیکشن کو طے شدہ شیڈول کے مطابق کرانے پر زور دینا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوناچاہیے ۔ سراج الحق نے کہاکہ امریکہ کو موثر جواب دینے کے لیے قومی یکجہتی اور اتحاد ناگزیر ہے ، عالمی برادری کو ٹرمپ اور اس کے اتحادیوں پر واضح کرنا چاہیے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے وہاں سے غیر ملکی فوجوں کا انخلا ضروری ہے کیونکہ فوج کشی کے ذریعے کسی دوسرے ملک کو ٹھیک کرنے کی حکمت عملی ہمیشہ ناکامی سے دوچار ہوئی ہے ،عالمی برادری کو افغانستان میں امن کے لیے وہاں سے غیر ملکی فوجیں نکالنے پر زور دیناچاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ ٹرمپ کی دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لاناچاہیے لیکن ضروری ہے کہ امریکہ کی دوستی پر بھروسہ کرنے کی بجائے اس کے عزائم سے ہوشیار رہا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود قصور واقعہ کے مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے جس سے عوام کے اندر مایوسی اور عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہاہے ۔ پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے حکومت کے تمام تر دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے اور لوگ خوف کی فضا کی وجہ سے اپنے معصوم بچوں کو سکول بھیجتے ہوئے ڈرتے ہیں ۔