امریکا افغانستان میں ناکام ہوتا نظر آ رہا ہے ، اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے ،

ہم افغان جنگ میں قربانی کا بکرانہیں بنیں گے جب کہ ہم کسی کی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں ،بھارت کا رویہ ناقابل برداشت ہے،پاکستان اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہو گا لیکن اپنی دفاعی صلاحیت بھی برقرار رکھے گا، پاکستان دہشت گردی کے اندھیرے کے دور سے نکل گیا ہے، ملک میں امن آرہا ہے، توانائی بحران کا خاتمہ ہو رہا ہے، پاکستان سرحد پار دہشت گردی برداشت نہیں کر سکتا، پاکستان اپنے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے، دہشت گردی میں شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، بھارت کے جارحانہ اقدامات نے امن کیلئے خلاء کو کم کر دیا ہے، بھارت نے پاکستان کے خلاف کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن شروع کی، پاکستان بھارت کی دھمکیوں سے غافل نہیں ہے، پاکستان افغانستان کی سلامتی کی عزت کرتے ہیں اور افغانستان بھی پاکستان کی سالمیت کا احترام کرے،بھارتی افواج نے 2017میں سیز فائر کی 1300 خلاف ورزیاں کیں،وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر کاقو می اسمبلی میں پالیسی بیان

پیر 15 جنوری 2018 22:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2018ء) وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوتا نظر آ رہا ہے اور اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے لیکن ہم افغان جنگ میں قربانی کا بکرانہیں بنیں گے جب کہ ہم کسی کی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں ہیں،بھارت کا رویہ ناقابل برداشت ہے،پاکستان اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہو گا لیکن اپنی دفاعی صلاحیت برقرار رکھے گا، پاکستان دہشت گردی کے اندھیرے کے دور سے نکل گیا ہے، ملک میں امن آرہا ہے، توانائی بحران کا خاتمہ ہو رہا ہے، پاکستان سرحد پار دہشت گردی برداشت نہیں کر سکتا، پاکستان اپنے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے، دہشت گردی میں شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، بھارت کے جارحانہ اقدامات نے امن کیلئے خلاء کو کم کر دیا ہے، بھارت نے پاکستان کے خلاف کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن شروع کی، پاکستان بھارت کی دھمکیوں سے غافل نہیں ہے، پاکستان افغانستان کی سلامتی کی عزت کرتے ہیں اور افغانستان بھی پاکستان کی سالمیت کا احترام کرے۔

(جاری ہے)

پیر کو قو می اسمبلی میں پالیسی بیان د یتے ہوئے وزیردفاع انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوتا نظر آ رہا ہے اور اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے لیکن ہم افغان جنگ میں قربانی کا بکرانہیں بنیں گے جب کہ ہم کسی کی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔بھارت کا رویہ ناقابل برداشت ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ معمول بن چکی ہے جب کہ بھارت نے ایل او سی پر 1300 سے زائد مرتبہ خلاف ورزی کی جو قابل مذمت ہے، بھارتی بلااشتعال فائرنگ سے 52 پاکستانی شہید اور 75 زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج بے ہیمانہ تشدد میں ملوث ہے، آج بھی لائن آف کنٹرول پر 4 پاکستانی فوجی جوان شہید ہوئے۔وزیردفاع کا کہنا تھا کہ بھارت کی موجودہ حکومت نے حالات خراب کیے، بھارت میں ہر کوئی پاکستان کے خلاف بات کرتا ہے جب کہ بھارت کے آرمی چیف کے بیانات سے ان کی ذہنیت واضح ہوتی ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی کے جاسوس کلبھوشن کی گرفتاری نے بھارت کے پاکستان کے خلاف عزائم کو بے نقاب کردیا، امریکا پاکستان سے کہتا ہے کہ بھارت خطرہ نہیں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوتا نظر آ رہا ہے اور اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے لیکن پاکستان افغان جنگ میں قربانی کا بکرانہیں بنے گا، 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا کئی دہائیوں سے بوجھ برداشت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آدھا افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ ہے، افغانستان کا 43 فیصد حصہ آج بھی افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں، افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑیں گے اور ہم کسی کی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں۔

وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ایک امریکی تجزیہ نگار نے بھی لکھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں سرد مہری اسامہ کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد نہیں بلکہ ٹرمپ کے بیانات کے بعد آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور ملک میں دہشت گردی کے خلاف بڑے بڑے آپریشن شروع کیے اور قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا اور اس جنگ میں بے شمارجانی ومالی نقصان اٹھایا لیکن یہ ہماری جنگ ہے جسے آخر تک لڑیں گے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ ہماری حکومت نے سفارتی سطح پر کام کیا، روس سے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اور روس کے ساتھ دفاعی مشترکہ مشقوں کے ساتھ ساتھ دفاعی سامان کی خریداری بھی ہوئی جب کہ آرمی چیف کے دورہ ایران میں تعلقات کی بہتری پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے اور خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ نہیں چاہتا، ہم کم از کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھیں گے جب کہ قوم دفاع کی بھرپورصلاحیت رکھتی ہے۔

انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کی سرحد تیزی سے ترقی کرتے ہوئے 2ممالک سے ملتی ہے، پا کستان کا سلامتی کا لینڈ سکیپ علاقائی ہے،2013سے پاکستان نے روس کے ساتھ دفاعی معاہدہ کیا ہے، اس کے بعد روس اور پاکستان مشترکہ مشقیں کی گئیں، پاکستان شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کا رکن ہے، پاکستان کے سعودی عرب اور ترکی کے ساتھ دیرینہ دفاعی تعلقات ہیں، چین کے ساتھ انتہائی خوشگوار تعلقات ہیں، گوادر اور سی پیک کے تحت منصوبوں پر کام جاری ہے، تعلقات تاریخ کی بلند سطح پر ہیں، پاکستان میں سلامتی کی صورتحال استحکام ہے، مشترکہ سلامتی کے مقاصد کے لئے کوشاں ہے، بھارت کے جارحانہ اقدامات نے امن کیلئے خلاء کو کم کر دیا ہے، پاکستان میں کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے مفاد کیلئے بھارت پر تنقید کرتے ہیں لیکن بھارت سے پاکستان کے خلاف جارہانہ رویہ اور تنقید کی جا رہی ہے، بھارت نے پاکستان کے خلاف کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن شروع کی ہوئی ہے، پاکستان بھارت کی دھمکیوں سے غافل نہیں ہے، بھارت کی قابض افواج نے 2017میں 1300سیز فائر کی خلاف ورزیاں کیں،52اموات، 176زخمی ہوئے، آج 4فوجی شہید ہوئے ہیں. بھارت مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے اور ریپ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کالے قوانین کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، بھارت شہری ملک کو پاکستان میں دہشت گرد کیلئے استعمال کر رہا ہے، کلبھوشن یادیو کا کیس اس کا کھلا ثبوت ہے، امریکہ پاکستان کو قائل کرانے کی کوشش کرتا ہیکہ بھارت، پاکستان کے لئے خطرہ نہیںہے۔

پاکستان اپنی سلامتی پالیسی تبدیل کرے، بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت میں ملوث ہے، امریکہ نے تاریخ طویل ترین جنگ افغانستان نے کی، ٹریلین خرچ کئے اور افواج شہید کیا، اس کے کیا نتائج نکلے، ان کے جنرل نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں جنگ نہیں جیت رہا ہے، پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے اور بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں، پاکستان کو دہشت گردی میں بہت زیادہ نقصان ہوا،تیس ملین افغان مہاجرین کی پاکستان میزبانی کر رہا ہے، پاکستان کے ستر ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے، آج پاکستان ضرب عضب کے بعد کا پاکستان ہے، یہ بلا امتیاز آپریشن کیا، فاٹا، کراچی، بلوچستان اور جنوبی وزیرستان سے دہشت گردوں کا صفایا کیا گیا،پاکستان نے بھارت کے خلاف جیت حاصل کی ہے، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پاکستان پائیدار اور جمہوری افغانستان کا خواہاں ہے، پاکستان نے دہشت گردوں کے محفظو ٹھکانے ختم کئے لیکن افغانستان سے ہی ختم کئے گئے۔

پاکستان کو دہشت گردی کے الزامات لگانا آسان ہے، امریکہ پاکستان کے خلاف الزامات لگا رہا ہے اور ناکامیاں چھپا رہا ہے،افغانستان کی سلامتی کی عزت کرتے ہیں اور افغانستان بھی پاکستان کی سالمیت کا احترام کرے، پاکستان دوستانہ ہمسائیوں کا خواہاں ہے، پاکستان اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہو گا لیکن اپنی دفاعی صلاحیت برقرار رکھے گا، پاکستان دہشت گردی کے اندھیرے کے دور سے نکل گیا ہے، ملک میں امن آرہا ہے، توانائی بحران کا خاتمہ ہو رہا ہے، پاکستان سرحد پار دہشت گردی برداشت نہیں کر سکتا، پاکستان اپنے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے، دہشت گردی میں شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔