آصف علی زرداری لاہور آکر عجیب موقف اختیا رکرتے ہیں، آزاد علی تبسم

پنجاب حکومت پر تنقید سے پہلے سندھ حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں ،سندھ میں عوام کو صحت و تعلیم کی بنیادی سہولتیں ہی میسر نہیں، بیان

پیر 15 جنوری 2018 21:16

آصف علی زرداری لاہور آکر عجیب موقف اختیا رکرتے ہیں، آزاد علی تبسم
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2018ء) مسلم لیگ (ن )کے رکن پنجاب اسمبلی آزاد علی تبسم نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری لاہور آکر عجیب موقف اختیا رکرتے ہیں ، وہ پنجاب حکومت پر تنقید سے پہلے سندھ حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں ،سندھ میں عوام کو صحت و تعلیم کی بنیادی سہولتیں ہی میسر نہیں ، ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت نے گزشتہ ساڑھے 9سالوں کے دوران گردے اور جگر کے امراض میں غریب مریضوں کے بیرون ممالک علاج پر ڈیڑھ ارب روپے خرچ کئے ہیں -چین ، بھارت اور اسلام آباد وراولپنڈی کے ہسپتالوں میں ان غریب مریضوں کے علاج پر اوسطا 20 ، 30 لاکھ روپے تک خرچ آیا ہی- جگر اور گردے کا ہسپتال قائم کرکے سٹیٹ آف دی آرٹ ادارے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے جہاں نہ صرف پنجاب بلکہ سندھ ، بلوچستان، خبیرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے غریب مریضوں کا علاج یہاں مفت ہوگا-پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے یہ ادارہ قائم کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے اور یہ ادارہ جہاں امیر اور غریب کے درمیان فرق کو کم کرے گا وہاں ان لاکھوں مسلمانوں کی روحو ںکو تسکین پہنچائے گا جنہوں نے آزاد وطن کے حصول کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا -انہوں نے کہاکہ 23مارچ1940کو لاہور میں تاریخی قرارداد کی منظوری کے موقع پر لاکھوں لوگ جمع تھی-پنجابی، بلوچی، سندھی، پٹھان ایک لڑی میں پروئے ہوئے ، کندھے سے کندھا ملا کر قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی قیادت میں جمع تھے او ریہاں ان علاقوں سے بھی لوگ موجود تھے جن کے علاقے جغرافیائی لحاظ سے پاکستان سے ہزاروں میل دور تھی-ہمیں آج کے دن اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ ہم نے بانیان پاکستان اور اپنے آبائو اجداد کی جدوجہد اور قربانیوں کا کہاں تک احترام کیاہی-موجودہ حکومت نے قائداعظم ؒ کے یوم ولادت پر ایک ا یسے منصوبے کا افتتاح کیاہے جو قائدؒ کی سوچ سے مطابقت رکھتا ہے -قائد ؒ کی سوچ تھی کہ ایک ایسا ملک بناناہے جہاں سب کو برابر کے حقوق ،آگے بڑھنے کے مواقع میسر ہوں گے اور ترقی کی دوڑ میں سب شامل ہوں گے لیکن جس ملک میں آج ہم رہ رہے ہیں اسے قائد و اقبال کا پاکستان نہیں کہا جاسکتا-اشرافیہ کی چوکھٹ پر تو زندگی کی تمام نعمتیں سلام کرتی ہیں جبکہ ملک کی بڑی آبادی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہے۔