میئر کراچی وسیم اختر نے ریونیو ریکوری کی غیر تسلی بخش صورتحال پر برہمی کا اظہار

فوری طور پر ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے موجودہ مالی سال کے بقیہ چھ ماہ میں صورتحال بہتر بنائی جاسکے، بصورت دیگر ریونیو ہدف حاصل کرنے میں ناکامی پر محکمے کے سربراہ کو فوری عہدے سے ہٹا دیا جائے گا،محکمہ جاتی سربراہان کو تنبیہ

پیر 15 جنوری 2018 20:18

میئر کراچی وسیم اختر نے ریونیو ریکوری کی غیر تسلی بخش صورتحال پر برہمی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے ریونیو ریکوری کی غیر تسلی بخش صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ جاتی سربراہان کو تنبیہ کی ہے کہ فوری طور پر ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے موجودہ مالی سال کے بقیہ چھ ماہ میں صورتحال بہتر بنائی جاسکے، بصورت دیگر ریونیو ہدف حاصل کرنے میں ناکامی پر محکمے کے سربراہ کو فوری عہدے سے ہٹا دیا جائے گا، ریکوری پر اثر انداز ہونے والے عوامل کا فوری جائزہ لے کر تیز ریکوری کو یقینی بنایا جائے اور ہر محکمہ اپنی ریکوری علیحدہ بینک اکائونٹ میں جمع کرائے اور مجاز اتھارٹی کو اس کی اطلاع ایس ایم ایس سروس کے ذریعے دی جائے، یہ بات انہوں نے ریونیو مانیٹرنگ کمیٹی کے ارکان اور محکمہ جاتی سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کے دوران مختلف ریونیو محکموں کے ساتھ ریونیو مانیٹرنگ کمیٹی کے ارکان کے اجلاسوں کے دوران کئے گئے فیصلوں اور دی گئیں ہدایات پر عملدرآمد کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا، اس موقع پر میونسپل کمشنر ڈاکٹر اصغر عباس شیخ، چیئرمین اراضیات کمیٹی سید ارشد حسن، چیئرمین مالیات کمیٹی ندیم ہدایت ہاشمی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایس ایم شکیب اور دیگر افسران بھی موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ موجودہ اور گزشتہ مالی سال کے دوران ہونے والی مجموعی ریکوریز کو مدنظر رکھتے ہوئے کے ایم سی کے اپنے ذرائع آمدنی پر توجہ مرکوز کی جائے اور ریکوری کی راہ میں حائل رکاوٹیں بلاتاخیر دور کی جائیں، ریونیو اور ریکوری سے متعلق معاملات کے لئے خاص رنگ کی فائل متعارف کرائی جائے گی تاکہ اس پر فوری اقدامات کیا جاسکے، انہوں نے کہا کہ اگر کسی محکمے نے ابھی تک علیحدہ اکائونٹ نہیں کھولا تو فوری اکائونٹ کھولا جائے تاکہ اس محکمے کی تمام ریکوری اس میں جمع کرائی جائے، اجلاس کے دوران محکمہ ویٹرنری ، کچی آبادی، اسٹیٹ، اینٹی انکروچمنٹس، انجینئرنگ اور ایم یو سی ٹی کے افسران کے ساتھ ریونیو مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاسوں کا جائزہ لیا گیا اور ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی گئی کہ ضلعی بلدیات، ڈسٹرکٹ کونسل کراچی اور لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ساتھ زیرالتواء معاملات فوری طور پر پیش کئے جائیں تاکہ ان کے حل کے لئے اقدامات کئے جاسکیں، اس کے علاوہ گوشت اور پولٹری کی دکانوں کی اصل تعداد معلوم کرنے کے لئے سروے اور ہر دکان پر رجسٹریشن تختی نصب کرنے کے علاوہ رجسٹریشن فیس بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا، کچی آبادی ڈپارٹمنٹ کے حوالے سے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سینئر ڈائریکٹر کچی آبادی تمام زیر التواء کیسز کمیٹی کو دیں اور یوسی اور ڈی ایم سی کے نام کے ساتھ تمام کچی آبادیوں کی فہرست معہ متعلقہ انچارج آفیسر کا نام آئندہ اجلاس میں پیش کریں جبکہ ریکوری میں اضافے کے لئے ایک ہفتے کے اندر تجاویز سے بھی آگاہ کیا جائے تمام افسران کے ساتھ پندرہ یوم کے اندر اجلاس بلا کر کم ریکوری کا معاملہ حل کیا جائے، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی گئی کہ سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ تمام زیر التواء معاملات کمیٹی کے روبرو پیش کریں اور تمام بس اسٹاپس اور مارکیٹوں کی تفصیلات فراہم کریں جبکہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے مابین اختلافی معاملات کا بھی ریونیو مانیٹرنگ کمیٹی جائزہ لے گی، سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹس کو اپنے ماتحت تمام افسران و دیگر عملے کی فہرست معہ مدت اور مقام تعیناتی فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی اور محکمہ کی ضرورت کے مطابق عملے کو تبدیل کرنے کا اختیار دینے کے ساتھ ضلع وسطی میں دفتر کے قیام کی ہدایت دی گئی، ریکوری میں اضافے کے لئے اینٹی انکروچمنٹس ڈپارٹمنٹ کو ورکنگ پیپر تیار کرنے اور زیر التواء فائلز برائے اضافہ نرخ منظوری کے لئے مجاز اتھارٹی کو بھیجنے کی ہدایت بھی کی گئی، پندرہ یوم کے بعد ریونیو مانیٹرنگ کمیٹی اگلے اجلاس میں اینٹی انکروچمنٹس ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی کا دوبارہ جائزہ لے گی، انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی گئی کہ گلستان جوہر کے علاقے کو چھوڑ کر کے ایم سی کے تمام 78 روڈز پر روڈ کٹنگ چارجز کے ایم سی وصول کرے گی اور انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ اس حوالے سے واجبات کی تفصیل تیار کرے گا، اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ روڈ بحالی بینک اکائونٹ کی تفصیلات سے محکمہ فنانس کو آگاہ کرے جبکہ محکمہ انجینئرنگ کو درپیش مسائل متعلقہ ڈی ایم سی کے چیئرمین کے ذریعے حل کرائے جائیں، محکمہ MUCT کی ریکوری بڑھانے کے لئے متعلقہ یو سی سے رابطہ کرکے یوٹیلیٹی چارجز بل کی وصولی کے حوالے سے تجاویز تیار کرنے اور کمرشل نادہندگان کی فہرست کمیٹی کو ارسال کرنے کی ہدایت کی اس کے علاوہ یوٹیلیٹی چارجز / بلز کی وصولی کے لئے محکمہ لینڈ، کچی آبادی، اسٹیٹ اور پی ڈی اورنگی کو اس عمل میں شامل کرنے کے لئے کہا گیا، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ریونیو محکموں کے ساتھ مسلسل اجلاس منعقد کرنے کا مقصد ادارے کو موجودہ مالی بحران سے نکال کر استحکام کی طرف لے جانا ہے، شہرمیں ترقیاتی کاموں کے لئے بھی ضروری ہے کہ کے ایم سی کے وسائل میں اضافہ کیا جائے لہٰذا افسران دی گئیں ہدایات پر فوری عملدرآمد یقینی بنائیں اور ریکوری کو بڑھانے کے لئے ہرممکن اقدامات کریں۔

#

متعلقہ عنوان :