چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ کل زینب قتل کیس کی سماعت کرے گا

سپریم کورٹ نے زینب قتل پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے چوبیس گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی تھی

پیر 15 جنوری 2018 18:08

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ   کل زینب قتل کیس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2018ء) سپریم کورٹ نے قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والے آٹھ سالہ زینب کے واقع پر لیا گیا ازخود نوٹس سماعت کے لیے مقرر کر لیا ہے ، کل منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجازا لاحسن بھی تین رکنی بنچ میں شامل ہوں گے ۔سپریم کورٹ کی جانب سے زینب قتل پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے چوبیس گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی گئی تھی جو آئی جی پنجاب نے سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے ، جس میں بتا یا قصور میں قتل کی گئی 8 سالہ بچی زینب کے مقدمے کی رپورٹ آئی جی پنجاب نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی ہے۔

رپورٹ کے مطابق زینب قرآن پڑھنے اپنی خالہ کے گھر گئی, زینب کے چچا محمد عثمان اس کی خالہ کے گھر گیا تو پتہ چلا زینب پہنچی ہی نہیں رپورٹ کے مطابق 4 جنوری کو رات ساڑھے 9 بجے زینب کے اغوا کی رپورٹ درج کرائی گئی ،ایس ڈی پی او صدر کی سربراہی میں ٹیم نے علاقے کا سرچ آپریشن کیا, رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ زینب نامعلوم شخص کے ساتھ جاتی دکھائی دی, سی سی ٹی وی فوٹیج کا معیار خراب تھا ، خراب ویڈیو کوالٹی ہونے کی وجہ سے ملزم کے چہرے کی شناخت نہیں ہوسکی، ویڈیو کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری سے رجوع کیا گیا، مغوی کی تلاش کے لیے تمام زیر تعمیر مکانات کی تلاشی لی گئی، بدقسمتی سے بچی کی لاش 9 جنوری کو گندگی کے ڈھیر سے ملی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچی کی لاش برآمد ہونے کے بعد ضلع قصور میں پرتشدد واقعات ہوئے ،مظاہرین نے نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، مظاہرین نے ڈی سی قصور کے دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی جہاں ڈی سی قصور کے گن مین نے فائرنگ کی جس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدابخش کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 227 مشتبہ افراد سے تفتیش کی گئی،جائے وقوعہ اور گواہان کی مدد سے مشکوک شخص کا خاکہ بنادیا گیا، جائے وقوعہ کے قریب گھر گھر جاکر ملزمان کی شناخت کی کوشش کی گئی. 67 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے پنجاب فرانزک لیبارٹری بھجوائے گئے مشتبہ افراد کا کال ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے زینب کے قاتل کی معلومات دینے والے کے لیے ایک کروڑ روپے کا اعلان کر رکھا ہے۔

آئی جی پنجاب کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ زینب کے چہرے کے دائیں جانب کیچڑ کا نشان تھا ،پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زینب کی زبان اس کے دانتوں سے باہر تھی، زاہد نواز نئے ڈی پی او قصور مقرر ہو چکے ہیں، ذمہ داران کی گرفتاری کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے ، تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔