زینب کو انصاف دلانے میں تاخیر شوبز حلقوں نے بھی آواز اٹھانا شروع کردی

پیر 15 جنوری 2018 15:02

زینب کو انصاف دلانے میں تاخیر شوبز حلقوں نے بھی آواز اٹھانا شروع کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2018ء) ملک میں حال ہی میں بچوں کے خلاف جنسی ہراساں اور ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات نے جہاں والدین میں تشویش کی لہر پیدا کردی ہے وہیں صوبہ پنجاب کے شہر قصور سے تعلق رکھنے والی 6 سالہ بچی زینب کے اغوا کے بعد لرزہ خیز قتل کے واقعے نے پورے ملک کا دل رنجیدہ کردیا تاہم اس کے قاتل کی تلاش جاری ہے۔

اس واقع کے بعد پاکستان کی نامور شخصیات نے ملک کے بچوں کے لیے محفوظ معاشرہ فراہم کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بچپن میں جنسی ہراساں ہونے کے واقعات بھی عوام سے شیئر کیے تاکہ لوگوں کو اس معاملے کی سنجیدگی کا احساس ہو۔اداکارہ نادیہ جمیل اور فیشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی فریہا الطاف نے اپنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں زینب کے لیے انصاف کی آواز بھی اٹھائی۔

(جاری ہے)

اپنے واقعات کو شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایسے لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جائے جو بچوں کو ہراساں کرتے ہیں جبکہ یہ بھی پیغام دیا کے جن کو ہراساں کیا جائے ان پر تنقید کرنے جیسے کلچر کو ختم ہونا چاہیے۔نادیہ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ مجھے پہلی مرتبہ میرے قاری صاحب نے جنسی طور پر ہراساں کیا، جس کے بعد میرے ڈرائیور اور ایک امیر اور پڑھے لکھے گھرانے کے بیٹے نے، جس کے بعد اب ایک خوشحال زندگی گزارنے والے شادی شدہ شخص نے لندن میں مجھے ہراساں کیا۔

میری فیملی پھر بھی چاہتی ہے کہ میں خاموش رہوں، لیکن یہ میرے لیے کبھی بھی شرمندگی کا باعث نہیں، نہ کبھی ہوگی۔دوسری جانب فریہا الطاف نے لکھا کہ 6 سال کی عمر میں میرے باورچی نے مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا، میرے والدین نے ایکشن لیا لیکن سب خاموش رہے، جیسے اس کی شرمندگی میرے نام ہوگی، 34 سالہ کی عمر میں مجھے احساس ہوا کہ اس کا میری زندگی پر کتنا برا اثر پڑا، اصل شرمندگی صرف خاموش رہنے میں ہے۔۔

متعلقہ عنوان :