سلامتی کونسل کے 15 رکنی وفد کا دورہ افغانستان، اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ اور دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں

افغانستان میں استحکام کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان پر مزید دبائوبڑھایا جائے ، اشرف غنی کا سلامتی کونسل کے ارکان سے مطالبہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے تعاون کا کوئی اشارہ نہیں ملا،افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ،افغان صدر وفد میں اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی بھی شامل، سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات،وسطی کابل اور صدارتی محل کی جانب جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کیلئے بند رہے

پیر 15 جنوری 2018 14:42

سلامتی کونسل کے 15 رکنی وفد کا دورہ افغانستان، اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ ..
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2018ء) افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکان سے ملاقات میں مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں استحکام کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان پر مزید دبائوبڑھایا جائے ، پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے تعاون کا کوئی اشارہ نہیں ملا،افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔

پیر کو افغان میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکنی وفد نے اتوار کو کابل کا دورہ کیاجہاں انھوں نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔افغانستان کا دورہ کرنے والے وفد میں اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی بھی شامل ہیں جب کہ اس وفد کی قیادت سلامتی کونسل میں قازقستان کے مستقل مندوب کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اشرف غنی نے کابل میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکان سے ملاقات کی جس میں ملک کی صورتحال سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اشرف غنی نے کہاکہ اتوارکے روز سلامتی کونسل کے ارکان کا استقبال کرکے مجھے خوشی ہوئی ہم نے اصلاحات،سیکورٹی ،امن ،مفاہمت،علاقائی تعاون ،بین الاقومی دہشتگردی اور انسداد منشیات کے بارے میں مفید بات چیت کی ہے ۔

صدر غنی نے آئندہ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ا شرف غنی نے سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ افغانستان کے باہر داعش سمیت دیگر دہشتگرد گروپوں کی تربیت ،مالیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے شواہد شیئر کئے۔افغان صدر نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے تعاون کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔

انکا کہنا تھاکہ وہ افغانستان میں استحکام کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان پر مزید دبائو چاہتے ہیں۔افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔امریکینشریاتی ادارے کے مطابق صدارتی دفتر کے ایک عہدیدار نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ وفد افغان حکومت کی دعوت پر کابل کا دورہ کر رہا ہے۔

سلامتی کونسل کے وفد نے سرکاری عہدیداروں کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں بشمول خواتین نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ وسطی کابل اور صدارتی محل کی جانب جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کر دیئے گئے تھے۔افغان میڈیا کے مطابق 15 رکنی وفد میں چین، برطانیہ، روس اور فرانس کے نمائندے بھی شامل ہیں۔جب کہ شائع شدہ اطلاعات کے مطابق سلامتی کونسل کے وفد نے افغان قیادت سے ملاقات میں افغانستان میں سکیورٹی کی صورت حال، انسداد دہشت گردی کی کوششوں، بدعنوانی اور منشیات کے خاتمے سمیت امن و مصالحت کے عمل کو تیز کرنے کے علاوہ انتظامی اصلاحات پر بات چیت کی۔