وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں کئی سالوں سے بدنظمی اور کرپشن

سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ کے حکم پر تمام کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کا عمل شروع کردیا گیا سکھر ماڈل مدرسہ کے بعد اسلام آباد ماڈل مدرسہ کے عارضی ملازمین نے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی

اتوار 14 جنوری 2018 22:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جنوری2018ء) وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں گزشتہ کئی سالوں سے جاری شدید بدنظمی اور کرپشن کے بعد سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ کے حکم پر تمام کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کا عمل شروع کردیا گیا۔ سکھر ماڈل مدرسہ کے بعد اسلام آباد ماڈل مدرسہ کے عارضی ملازمین نے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔

وزارت مذہبی امور کے ڈپٹی سیکرٹری فرید سلام خٹک کی سربراہی میں قائم تین رکنی کمیٹی کو 15 جنوری تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن کمیٹی نے اس حوالے سے کوئی کام نہیں کیا۔ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں گزشتہ کئی سالوں سے صورتحال انتہائی گھمبیر ہے۔ درجنوں ملازمین گزشتہ چھ ماہ سے بغیر تنخواہوں کے کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ ایک سال سے بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ بندر بانٹ نظام کے تحت فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اسلام آباد سے آئے ہوئے گریڈ 18 کے افسر صاحب رضا کھرل کے سپرد کیا گیا ہے جو کہ چیئرمین کی گریڈ 20کی پوسٹ پر تعیناتی کے اہل نہیں۔

عارضی چیئرمین صاحب رضا کھرل اس وقت دو ماہ کی چھٹیوں پر امریکہ میں ہیں اور انکی عدم موجودگی میں سینئر جوائنٹ سیکرٹری وزارت مذہبی امور اشرف لنجھار کو بورڈ کا اضافی چارج سونپا گیا ہے۔وزارت کے ڈپٹی سیکرٹری اور عارضی سیکرٹری مدرسہ ایجوکیشن بورڈ محمد سلیم نے آن لائن کے استفسار پر بتایا کہ یہاں سارا کام ہی غلط ہے۔ بورڈ جن مقاصد کیلئے قائم کیا گیا تھا وہ ناکام ہوچکے ہیں۔

پہلے مستقبل چیئرمین ڈاکٹر عامر طٰسین کے بعد بورڈ مکمل طورپر تباہ ہوچکا ہے۔ ملازمین کو دینے کیلئے تنخواہیں موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اسلام آباد ماڈل مدرسہ برائے خواتین کی پرنسپل ظل عظیم بھی غیر قانونی طور پر اس منصب پر گزشتہ ایک سال سے کام کر رہی ہیں۔ ان کی طرف سے بھرتی کئے گئے ملازمین کی قانونی حیثیت نہیں ہے اور انہیں بھی تنخواہیں ادا نہیں کی جارہیں۔

محمد سلیم کے مطابق عارضی ملازمین کو ریگولر کرنے کیلئے بنائی گئی وزارت کی تین رکنی کمیٹی نے کوئی کام نہیں کیا۔ آج 15 جنوری تک انہیں اپنی رپورٹ پیش کرنی تھی لیکن کوئی کام نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ میں بھی عارضی انتظام کے طور پر بورڈ کے سیکرٹری کی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہوں۔ ریگولرائزیشن کمیٹی کو اپنا کام مکمل کرنے کیلئے آج ہی دوبارہ لیٹر بھجوایا جائے گا۔

آن لائنسے گفتگو کرتے ہوئے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے انچارج چیئرمین سینئر جوائنٹ سیکرٹری اشرف لنجھار نے بتایا کہ میں کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ مجھے تو ڈے ٹو ڈے افیئرز کیلئے اضافی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ آن لائن نے مزید تفصیلات کیلئے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے پہلے مستقل چیئرمین ڈاکٹر عامر طسین سے بھی رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے بورڈ کے آٹھویں اجلاس میں اتفاق رائے سے تمام عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کی منظوری دی تھی۔

میرے دور میں بورڈ اور ماڈل مدارس کیلئے سروس سٹرکچر منظور کیا گیا لیکن وزارت کے اس وقت کے وفاقی سیکرٹری سہیل نے ماننے سے انکار کردیا اور بورڈ کے منظور کردہ سروس سٹرکچر کے مسودے کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھجوادیا۔ ایک سال بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے منظوری دیدی۔ جس کے بعد مسودے کو وزارت خزانہ بھجوایا گیا۔ انہوں نے 5 ماہ ضائع کرنے کے اسے منظور کرلیا۔

اب یہ مسودہ کافی عرصہ سے وزارت قانون کی فائلوں میں دفن ہے۔ ڈاکٹر عامر طسین نے بتایا کہ بورڈ مکمل با اختیار ہے اور اس کے منظور کردہ فیصلوں کو کہیں سے مزید منظوری لینے کی ضرورت نہیں۔ وزارت کے ایک نہایت ذمہ دار ذرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کو وزارت مذہبی امور کی بیورو کریسی نے اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔

اقربا پروری کی انتہا کردی گئی ہے۔ اسلام آباد ماڈل مدرسہ کی پرنسپل گزشتہ ایک سال سے غیر قانونی طور پر عہدے پر براجمان ہے۔ خود وفاقی وزیر مذہبی امور کی پوتی اور ان کے پی ایس کی بھتیجی بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہی ہیں۔ موجودہ سیکرٹری وزارت مذہبی امور کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں اور ایڈیشنل سیکرٹری کیپٹن(ر) آفتاب سارا نظام چلا رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کیپٹن(ر) آفتاب کے وفاقی وزیر سے قریبی مراسم ہیں جبکہ عارضی چیئرمین مدرسہ بورڈ صاحب رضا کھرل اور اسلام آباد ماڈل مدرسہ کی پرنسپل ظل عظیم کے شوہر عظیم آپس میں بہت قریبی تعلق رکھتے ہیں لہٰذا انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ دھاندلی اور کرپشن کیلئے آج تک بورڈ کے بیسویں اجلاس کے منٹس کی بھی منظوری نہیں دی گئی۔ اس اجلاس میں شرکاء نے نہ صرف عارضی چیئرمین صاحب رضا کھرل کے اس عہدے پر تعیناتی کو مسترد کردیا تھا بلکہ اس اجلاس میں پرنسپل ماڈل مدرسہ اسلام آباد ظل عظیم کی غیر قانونی تقرری ختم کرنے اور باقاعدہ مستقل پرنسپل کی تقرری کیلئے منظوری دی گئی تھی۔