ایم کیوایم لندن کے کنوینئر حسن ظفر عارف کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں مکمل طبعی موت قرار

پروفیسر حسن ظفر عارف کی لاش پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا،دل کے مریض کو کسی کمرے میں بند کر دیا جائے تو موت واقع ہو سکتی ہے،ڈاکٹرز پوسٹ مارٹم شروع کرتے وقت موت کو 8 سے 16 گھنٹے ہو چکے تھے، دل کے مریض کی حبس بے جا میں موت بھی قتل کے زمرے میں آتی ہے، ماہرین

اتوار 14 جنوری 2018 22:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2018ء) ایم کیو ایم لندن کے ڈپٹی کنوینر حسن ظفر عارف کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں مکمل کرلیا گیا ہے۔ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں حسن ظفر کی موت کی وجہ طبعی قرار دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق حسن ظفر عارف کاپوسٹ مارٹم جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر شیراز خواجہ اور ڈاکٹر سونو مل نے کیا۔ابتدائی پوسٹ مارٹم میں 72 سالہ حسن ظفر کی موت کی وجہ طبعی قرار دی گئی ہے، لاش سے نمونے حاصل کرکے کیمیکل ایگزامینر کو بھجوادیئے گئے ہیں۔

کیمیکل ایگزامینر کی رپورٹ آنے میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں، پوسٹ مارٹم کے بعد حسن ظفر کی میت چھیپا ویلفیئر سرد خانے منتقل کر دی گئی ہے۔پوسٹ مارٹم کے مطابق پروفیسر حسن ظفر عارف کی موت ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کسی وقت ہوئی، پوسٹ مارٹم شروع کرتے وقت موت کو 8 سے 16 گھنٹے ہو چکے تھے۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق پروفیسر حسن ظفر عارف دل کے مریض تھے۔ ڈاکٹرز کے مطابق دل کے مریض کے انتقال کے بعد ناک سے خون آنا عام بات ہے، پروفیسر حسن ظفر عارف کی لاش پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا۔

ڈاکٹرزنے بتایاکہ دل کے مریض کو کسی کمرے میں بند کر دیا جائے تو موت واقع ہو سکتی ہے، تشدد سے ڈرایا دھمکایا جائے تو بھی دل کا مریض مر سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق دل کے مریض کی حبس بے جا میں موت بھی قتل کے زمرے میں آتی ہے۔