کراچی، ڈیفنس میں فائرنگ سے جاں بحق انتظار کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

ن کے بیٹے کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا لیکن انہیں سنا نہیں گیا اور لاش بھی کافی دیر بعد ان کے حوالے کی گئی،مقتول انتظار کے والدکی میڈیا سے گفتگو اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے گاڑی مشکوک سمجھ کر اسے رکنے کا اشارہ کیا اور نہ رکنے پر فائرنگ کی گئی جس سے نوجوان ہلاک ہوگیا، پولیس ذرائع

اتوار 14 جنوری 2018 22:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2018ء) کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان اتحاد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے انتظار کی نماز جنازہ ڈیفنس کی سلطان مسجد میں ادا کردی گئی ۔ڈیفنس کے علاقے خیابان اتحاد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان کے والدین نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

مقتول انتظار کے والدین نے کہاکہ ان کے بیٹے کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا لیکن انہیں سنا نہیں گیا اور لاش بھی کافی دیر بعد ان کے حوالے کی گئی۔مقتول انتظار کے والد نے کہا کہ ان کا بیٹا بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہا ہے جو 19 نومبر کو ہی چھٹیوں پر آیا تھا جسے قتل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پولیس سے کوئی امید نہیں، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے امید ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انصاف فراہم کیا جائے۔

(جاری ہے)

پولیس ذرائع کے مطابق اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے گاڑی مشکوک سمجھ کر اسے رکنے کا اشارہ کیا اور نہ رکنے پر فائرنگ کی گئی جس سے نوجوان ہلاک ہوگیا۔پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت انتظار احمد ولد اشتیاق احمد کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس کی جانب سے ابتدائی طور پر کہا گیا کہ فائرنگ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے کی۔ بعد ازاں ڈی آئی جی سی آئی اے ثاقب اسماعیل نے جناح اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیابان اتحاد میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے گاڑی کو مشکوک سمجھ کر رکنے کا اشارہ کیا اور نہ رکنے پر فائرنگ کی۔

انہوں نے بتایا کہ واقعہ میں ملوث چاروں اہلکاروں کو سائوتھ پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے جبکہ مقتول کے والدین مقدمہ درج کراسکتے ہیں۔ پولیس کی تحقیقات کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے 16 خول ملے ہیں جبکہ مقتول کی گاڑی میں لڑکی موجود تھی جو بعد میں رکشے میں چلی گئی۔ دوسری جانب پولیس نے واقعہ کا مقدمہ بھی درج کرلیا تاہم اس میں کسی کو ملزم نامزد نہیں کیا گیا۔دوسری جانب مقتول کے والد کی جانب سے دشمنی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے جن کا کہنا ہے کہ بیٹے کا 2 روز قبل 2 لڑکوں سے جھگڑا ہوا تھا۔ ایک لڑکا پولیس افسر اور دوسرا وکیل کا بیٹا تھا۔