بدعنوانی کو تمام برائیوں کی جڑ تصور کرتے ہوئے نیب نے ایک جامع اور بھرپور قومی انسداد بدعنوانی کی آگاہی، روک تھام اور تدارک کی حکمت عملی مرتب کی ہے تاکہ ملک کو بدعنوانی سے پاک اور قومی احتساب بیورو میں بہتری لا کر تمام سرکاری اور نجی اداروں کو اپنی بھرپور صلاحیتوں اور میرٹ کی بنیاد قومی خدمت کے قابل بنایا جا سکے،چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا بیان

ہفتہ 13 جنوری 2018 23:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2018ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی کو تمام برائیوں کی جڑ تصور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایک جامع اور بھرپور قومی انسداد بدعنوانی کی آگاہی، روک تھام اور تدارک کی حکمت عملی مرتب کی ہے تاکہ ملک کو بدعنوانی سے پاک اور قومی احتساب بیورو میں بہتری لا کر تمام سرکاری اور نجی اداروں کو اپنی بھرپور صلاحیتوں اور میرٹ کی بنیاد قومی خدمت کے قابل بنایا جا سکے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 2017ئ سے 2018ئ تک شکایات، انکوائریوں اور تفتیشی عمل کے اعداد و شمار سابقہ عرصہ کے مقابلہ میں تقریباً دو گنا رہے ہیں۔ یہ ایک سال کے مسابقتی اعداد و شمار نیب کے تمام رینک کے افسران اور عملے کی محنت شاقہ کا نتیجہ ہے جو انہوں نے بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فریضہ کے طور پر لیتے ہوئے بھرپور صلاحیتوںکے ساتھ سر انجام دی ہیں۔

(جاری ہے)

شکایات کی تعداد میں اضافہ نیب پر عوامی اعتماد میں اضافہ کا بھی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا کام کا طریقہ کار شکایات کی تصدیق، انکوائری اور تفتیش ہے۔ نیب کے افسران اور عملہ کو چاہیے کہ قانون کے مطابق میرٹ کی بنیاد پر طے شدہ معیاری طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق پر سختی سے کاربند رہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنی پہلی فرانزک لیبارٹری نیب راولپنڈی میں قائم کی جو ڈیجیٹل فرانزکس، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیوںکی سہولیات سے آراستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے کام کے بوجھ اور مدت کے تعین کا طریقہ کار متعارف کرا رکھا ہے تاکہ شکایات کی تصدیق، انکوائری اور تفتیش سے لے کر احتساب عدالتوں کو ریفرنس بھجوانے کے عمل کو 10 ماہ کی مدت کے اندر موثر طور پر کیسز کو نمٹایا جا سکے۔ نیب نے مشترکہ تفتیش کی ٹیم (سی آئی ٹی) کا نیا نظام بھی متعارف کرایا ہے تاکہ سینئر نگران افسران کی اجتماعی دانش اور تجربہ سے استفادہ کیا جا سکے۔

یہ نظام ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، تفتیشی افسران اور سینئر وکلائ پر مشتمل ہے جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہو گا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا کہ نیب کے طریقہ کار پر کوئی بھی شخص اثر انداز نہ ہو سکے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی 2016ئ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کیسی پی آئی انڈکس میں درجہ بندی میں 9 پوائنٹ کی بہتری آئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان بد عنوانی کے خلاف اپنی کوششوں میں جنوبی ایشیائی ممالک کے لئے مثالی نمونہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی کوششوں کی بدولت یہ پاکستان کیلئے بہت بڑی کامیابی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنلکے علاوہ پلڈاٹ اور ورلڈ اکنامک فورم جیسے بین الاقوامی نگران اداروں نے بھیپاکستان کی ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے کوششوں کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے 2014ئ میں ایک مفاہمتی یادداشت پردستخط کئے جس کے تحت صرف مختصر مدت میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں بد عنوانی کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کے لئے 45 ہزار سے زائد کردار ساز معاشروں کا قیام عمل میں لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے لئے یہ بات حوصلہ افزائ ہے کہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے انسداد بدعنوانی کو اپنے ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنایا ہے جو کہ اسلوب حکمرانی کے تناظر میں اور 11 ویں پانچ سالہ منصوبے کے بدعنوانی سے پاک اہداف کے حصولکے لئے بدعنوانی کے مسائل کو باب کے طور پر شامل کیا گیا ہے جو نیب کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب کی ہدایت پر نیب نے بدعنوانی کے خاتمہ کی مہم کے ساتھ ساتھ آگاہی اور روک تھام کی مہم کا بھی آغاز کر رکھا ہے۔

نیب نے وزارت مذہبی امور، محصولات، پی آئی ڈی، سی ڈی اے اور ہا?سنگ سوسائٹیوں سمیت 60 سے زائد روک تھام کی کمیٹیاں تشکیل دے رکھی ہیں تاکہ فریقین کی مشاورت سے خامیوں کی نشاندہی اور بہتری کے لئے سفارشات مرتب کی جا سکیں۔ قومی احتساب بیورو بلاخوف و خطر ملک سے بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے مختلف سرکاری، غیر سرکاری اداروں اور سول سوسائٹی کے ساتھ ملک بدعنوانی کے خلاف مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ قومی احتساب بیورو کو امیدہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے بدعنوانی اور بدعنوان عوامل کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :