کاروباری برادری پہلے ہی ریگولیٹری ڈیوٹی پر پریشان ہے، نئی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی تو اس سے صنعت و تجارت پر تباہ کن اثرات مرتب ہونگے،ذیشان خلیل

ہفتہ 13 جنوری 2018 20:03

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جنوری2018ء) لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید اور نائب صدر ذیشان خلیل نے حکومت کی جانب سے درآمدات پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاروباری برادری پہلے ہی ریگولیٹری ڈیوٹی پر پریشان ہے، اگر نئی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی تو اس سے صنعت و تجارت پر تباہ کن اثرات مرتب ہونگے۔

ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ حکومت بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے بہت سی آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے پر غور کررہی ہے جس سے کاروباری ماحول خراب اور حکومت و نجی شعبے کے درمیان فاصلہ بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کے ذریعے کاروباری شعبے کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے بجائے حکومت بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے دیگر اقدامات اٹھائے، اس مقصد کے لیے اٴْن ممالک کے تجربہ کو سامنے رکھا جاسکتا ہے جنہوں نے کامیابی سے یہ ہدف حاصل کیا۔

(جاری ہے)

بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے تجاویز دیتے ہوئے لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ حکومت اپنے غیر پیداواری اخراجات پر قابو پائے کیونکہ ان کی وجہ سے بجٹ خسارہ اور بھاری قرضوں جیسے مسائل نے جنم لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس نیٹ سے باہر شعبوں کو ٹیکس نیٹ می لاکر اپنے محاصل بڑھاسکتی ہے۔ نہوں نے کہا کہ ملک کا زرعی شعبہ قومی خزانے کو بھاری محاصل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، حکومت زراعت، لائیوسٹاک اور ڈیری سیکٹرز کی ترقی کے لیے اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ صنعت و تجارت ترقی کرے گی تو حکومتی محاصل میں خود بخود اضافہ ہوگا لہذا حکومت بہترین پالیسیوں کے ذریعے اس شعبہ کو مستحکم کرے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نہ صرف نئی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا منصوبہ ترک کردے بلکہ موجودہ ریگولیٹری ڈیوٹی بھی واپس لیکر سٹیک ہولڈرز کا ایک اجلاس طلب کرے جہاں وہ ریگولیٹری ڈیوٹی، معشی نشوونما اور بجٹ خسارہ وغیرہ کے بارے میں تجاویز دے سکے۔