ججز صاحبان 30 اندر کیسز کا فیصلہ کریں، چیف جسٹس آف پاکستان
ہم مقننہ نہیں ،قانون سازی نہیں کر سکتے ،انصاف میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے ،جلد انصاف کی فراہمی کیلئے اقدامات کرینگے،پنجاب میں اچھا کام ہو رہا ہے ،ججزصاحبان سے کہوں گا فیصلے پر عمل کریں ،جسٹس ثاقب نثار
ہفتہ 13 جنوری 2018 19:39
(جاری ہے)
جج کے لیے لازم ہے کہ وہ 30 دن میں فیصلہ کرے، جج صاحبان سے کہوں گا کہ وہ اس فیصلے پر عمل کریں،چاہتے ہیں لوگوں کی یہ شکایت نہ آئے کہ دھکے کھاکھاکرانصاف نہیں ملا،اگرقانون سازی میں متعلقہ ادارہ معاونت نہیں کرتا توان ہی وسائل میں کام کرنا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ڈسٹرکٹ اورسول جج کام نہیں کررہی انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے فوجداری مقدمات میں تفتیش غیرمعیاری ہوتی ہے،کسی کومورد الزام نہیں ٹھہرارہا،پنجاب کے علاوہ پاکستان میں کہیں بھی معیاری فرانزک لیب نظرنہیں آئی، کروڑوں روپے کی پراپرٹی زبانی طورپر ٹرانسفر کردی جاتی ہے، کئی ایکڑ کی اراضی نمبر دار کی زبان پر منتقل ہوجاتی ہیں،ہم کس دورمیں جی رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے مقدمات کئی سال تک چلتے ہیں، جج قانون کے مطابق فیصلہ کریں، جس کوقوانین میں ترمیم کرنی ہے وہ اس پرتوجہ دے، اپنی منشاکیمطابق فیصلہ کرنا جج کا اختیارنہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ میں آج بھی اسٹوڈنٹ آف لائہوں،تعلیم کبھی ختم نہیں ہوتی، پراسیکیوشن کی ڈیوٹی جدید ٹولز کو استعمال کرنا ہے، ہمیں سوچنا ہوگا کہ یہ موجودہ نظام درست ہے یا نہیں فوجداری مقدمات کا بھی یہی حال ہے، کیا جیل میں گزارا ہوا وقت واپس آسکتا ہی اس کا کیا نعم البدل ہے 8 سال بعد پتا چلتا ہے کہ مقدمہ جھوٹا تھا،،جیل میں گزاری گئی ایک رات بھی مصیبت سے کم نہیں ہوتی،انہوں نے کہا کہ عدالت میں جانے کے ٖڈرسے بہت سے لوگ مسئلہ خود حل کرتے ہیں، یہاں معاملہ عدالت لے جانے پرلوگ خوش ہوتے ہیں کہ عدالت میں دیکھ لوں گا، جیل میں ایک سال گزارنا بھی مشکل ہے، کیس جب سپریم کورٹ میں آتا ہے توپتا چلتا ہے وہ بے گناہ ہیں،انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات کے عمل کو تیز کررہے ہیں ،مقدمات تیزی سے نمٹانے کا براہ راست فائدہ سائلین کو ہوگا، جنہوں نے کئی سال جیلوں میں گزارے ان کا کیا کریں، چیف جسٹس نے کہا کہ جمہوریت میں اہم ہے ہم کسی کام میں دخل اندازی نہ کریں، ہمیں دیکھنا ہے کہ کتنے کیسززیرالتوا ہیں، کیا قوانین کوپارلیمنٹ سے اپڈیٹ کیا گیا ہی کیا ایک جج کیلیے ممکن ہے کہ اتنے قلیل وقت میں کیس کا فیصلہ سناسکی ٹرائل کیلیے ججز کے پاس 150 سے 145 کیسز زیرسماعت ہیں، 2 منٹ سے زائد وقت ایک کیس میں لگتا ہے، کیا ایک جج صاحب کے پاس اتنا وقت ہی تاخیر کا الزام آخر کار عدلیہ پرہی آتا ہے،جج ان مقدمات کو نمٹا نہیں سکا تو کیا قصور وار ہے، کیسز میں تاخیرکاالزام عدلیہ پرلگتا ہے۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.