عبد القدوس بزنجو بھاری اکثریت سے بلوچستان کے وزیراعلیٰ نامزد

ق لیگ کے تعلق رکھنے والے بزنجو نی41 جبکہ لیاقت علی آغا نے صرف13 ووٹ حاصل کئے لیگی کارکنوں کو ملازمتوں سے نظر انداز کیا گیا ،کسی نے بھی مسائل حل نہیں کئے ،نو منتخب وزیراعلیٰ

ہفتہ 13 جنوری 2018 19:38

عبد القدوس بزنجو بھاری اکثریت سے بلوچستان کے وزیراعلیٰ نامزد
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جنوری2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے رکنِ صوبائی اسمبلی عبدالقدوس بزنجو واضح اکثریت کے ساتھ بلوچستان کے نئے وزیرِ اعلیٰ منتخب ہوگئے۔سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی کی سربراہی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے اجلاس منعقد ہوا جس میں (ق) لیگ کے امیدوار میر عبدالقدوس بزنجو اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے امید وار آغا لیاقت کے درمیان مقابلہ ہوا۔

کٴْل 65 نشستیں ہیں جبکہ وزارتِ اعلیٰ کے منصب کے لیے امیدوار کو 35 اراکین کے ووٹ درکار تھے ،میر عبدالقدوس بزنجو نے 41 اور سید لیاقت علی آغا نے 13 ووٹ حاصل کیے۔سپیکر صوبائی اسمبلی راحیلہ درانی نے میر عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان کا نیا وزیرِ اعلیٰ منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی۔

(جاری ہے)

بلوچستان اراکینِ اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے 21، پی کے میپ کے 14، نیشنل پارٹی (این پی) کے 11، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے 8، مسلم لیگ (ق) کے 5، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے 2، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بی این پی عوامی، مجلس وحدت المسلمین کے ایک ایک رکن موجود ہیں جبکہ ایک آزاد رکن اسمبلی بھی ایوان کا حصہ ہیں۔

یاد رہے کہ 2013 سے موجودہ حکومت کے دوران میر عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کے تیسرے وزیرِ اعلیٰ ہیں جبکہ ان سے قبل نواب ثنائ اللہ زہری اور عبدالمالک بلوچ بھی وزارتِ اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ میر عبدالقدوس بزنجو کا تعلق بلوچستان کے پسماندہ ضلع آواران سے ہے جبکہ ان کے والد اور سینئر سیاستدان میر عبدالمجید بزنجو بھی بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر رہ چکے ہیں۔

2013 کے عام انتخابات میں بلوچستان کے حلقہ ’پی بی 41‘ میں ووٹوں کا ٹرن آؤٹ 2 فیصد سے بھی کم رہا تھا اور میر عبدالقدوس بزنجو صرف 544 (ایک فیصد سے بھی کم) ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے۔رواں ماہ وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف اسمبلی سیکریٹریٹ میں مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے تحریکِ عدم اعتماد جمع کراتھی۔

تحریک عدم اعتماد میں وجوہات پر اظہار خیال کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ملازمتوں میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان کو نظر انداز کیا گیا ہے اس کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں میں بھی ان 14 ارکان کو نظر انداز کیا گیا۔عبدالقدوس بزنجو کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ ہمارے مسائل اب تک حل نہیں ہوسکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :