اتار چڑھاؤ کے بعد روئی کے بھاؤ میں استحکام ، نیویارک کاٹن 84 سینٹ کی 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

ہفتہ 13 جنوری 2018 18:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2018ء)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں اتار چڑھا کے بعد بھاؤ مستحکم رہا۔ حکومت کی جانب سے بیرون ممالک سے روئی کی درآمد پر سے 4 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 5 فیصد سیلس ٹیکس ختم کرنے کی خبر سے روئی کے بھا ؤمیں فی من 200 تا 300 روپے کی کمی واقع ہوئی تھی کاروباری حجم بھی کم ہوگیا تھا بعد ازاں SRO میں تاخیر اور بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں خاطر خواہ تیزی کے باعث روئی کا بھا ؤمستحکم ہوگیا اور معیاری کاٹن کا بھاأ دوبارہ فی من 8000 روپے ہوگیا نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا ؤمیں فی پاونڈ 5 امریکن سینٹ کے اضافہ کے ساتھ فی پاونڈ 84 امریکن سینٹ کی 4 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اسی طرح بھارت اور چین میں بھی روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام رہا۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 7600 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6500 تا 8000 روپے جبکہ پھٹی کا بھا ؤفی 40 کلو 2800 تا 3500 روپے رہا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ 8 جنوری سے عمل میں آنے والی روئی کی درآمد پر ملنے والی نو فیصد رعایت کا SRO جاری کرنے میں تاخیر کی وجہ سے کراچی بندرگاہ پر بھارتی روئی کی تقریبا 10 ہزار گانٹھوں کی ڈیلیوری پھنسی ہوئی ہے درآمد کنندگان SRO کا انتظار کررہے ہیں بھارت سے فی الحال 5 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کئے ہوئے ہیں جبکہ امریکہ،برازیل،امریکا،سوڈان وسط ایشیا کے ممالک سے تقریبا 23 لاکھ گانٹھوں کے معاہدے کئے گئے ہیں۔

بھارت کے برآمد کنندگان چین، بنگلہ دیش اور ویت نام سے کئے ہوئے 4 لاکھ گانٹھوں کے معاہدوں سے منحرف ہونے کے علاوہ پاکستان سے کئے ہوئے تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کے معاہدوں میں سے تقریبا 2 لاکھ گانٹھوں کے معاہدوں سے منحرف ہونے کا خدشہ بتایا جاتا ہے۔ مقامی مارکیٹ میں روئی کے بھا میں اضافہ کی وجہ سے کاٹن یارن کے بھا ؤبڑھ جاتے اور SRO کے اجرا میں تاخیر کی وجہ سے جرمنی کے شہر فریکفرٹ میں منعقد ہونے والی ٹیکسٹائل کی دنیا کی سب سے بڑی HEIMTEXTIL ہم ٹیکسٹائل نامی نمائش میں پاکستان کے برآمد کنندگان خاصی تعداد میں کئے ہوئے ہیں اسلئے برآمدی معاہدے طے کرنے میں مخمصہ کا سامنا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ انہیں سودے کرنے میں مشکل ہورہی ہے ببہر حال ہم ٹیکسٹائل میں پاکستانی برآمد کنندگان کی خاصی پذیرائی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ نسیم عثمان کے مطابق اس سال ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے گزشتہ تین سالوں سے ملک میں کپاس کی پیداوار مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔ حکومت نے اس کی نوٹس لیتے ہوئے آئندہ سال کپاس کی پیداوار بڑھانے کی غرض سے سینیٹر جناب سرتاج عزیز کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جو دو ہفتوں میں رپورٹ مرتب کرے گی کپاس کے کاروبار سے منسلک حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈروں کو شامل کیا جائے کاشتکاروں،کپاس کے ماہرین،KCA, ایپٹما PCGA,APTMA وغیرہ کے نمائندے خصوصی طور پر کمیٹی میں ہونے چاہئے تا کہ مربوط رپورٹ مرتب ہوسکے۔

جمعہ کے روز USDA کی رپورٹ میں دنیا میں روئی کی پیداوار میں تقریبا 7 فیصد اضافہ بتایا گیا ہے اس وجہ سے نیویارک کاٹن میں مندی ہونے لگی۔