امریکہ نے ایرانی عدلیہ کے سربراہ کے خلاف پابندیاں عائد کر کے حد پار کر دی اس کا جواب دیں گے، ایران

ہفتہ 13 جنوری 2018 16:35

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2018ء) ایران نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایرانی عدلیہ کے سربراہ کے خلاف پابندیاں عائد کر کے حد پار کر دی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس پر ردِعمل دیں گے تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ ردِعمل کس نوعیت کا ہوگا۔آیت اللہ صادق امولی لاریجانی ان 14 افراد اور اداروں میں شامل ہیں جنھیں مبینہ طور پر ایرانی شہریوں کے حقوق کی پامالی کے الزام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

ادھر دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ کے مطابق وہ آخری بار ایرانی جوہری معاہدے کی توثیق کر رہے ہیں تاکہ یورپ اور امریکہ اس معاہدے میں پائے جانے والے سنگین نقائص کو دور کر سکیں۔امریکی صدر کی جانب سے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی توثیق ہونے پر نرمی میں مزید 120 دن کا اضافہ ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

جمعے کو امریکی صدر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ایران سے معاہدے پر نظرثانی کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ آخری موقع ہے، اس طرح کا معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں امریکہ معاہدی(موجودہ) میں رہنے پر دوبارہ پابندیوں میں نرمی نہیں کرے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر کسی بھی وقت انھیں اندازہ ہوا کہ اس طرح کا معاہدہ نہیں ہو سکتا تو وہ معاہدی( موجودہ) سے فوری طور پر دستبردار ہو جائیں گے۔دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ یہ ایک ٹھوس معاہدے کو خراب کرنی کی مایوس کن کوشش ہے۔امریکہ چاہتا ہے کہ معاہدے میں موجود یورپی ممالک ایران پر یورینیئم کی افزدوگی پر مستقل پابندی عائد کریں جبکہ موجودہ معاہدے کے تحت یہ پابندی 2025 تک ہے۔

وائٹ ہائوس کے سینیئر اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اگر نیا معاہدہ نہیں کرتے تو یہ آخری موقع ہے جو صدر نے پابندیوں میں نرمی کی توثیق کی۔یورپی طاقتوں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ عالمی سلامتی کے لیے اہم ہے۔ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے سے ایران پر امریکہ اور عالمی طاقتوں کی جانب سے عائد پابندیوں کو معطل کیا گیا تھا جبکہ ایران نے اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے کی حامی بھری تھی۔

تاہم امریکہ کی جانب سے دہشت گردی، انسانی حقوق اور بیلسٹک میزائل کی تیاری کے حوالے سے الگ سے پابندیاں تاحال قائم ہیں۔جمعے کو امریکہ کی جانب سے ایران کی 14 شخصیات اور اداروں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں، سینسر شپ اور ہتھیاروں کے پھیلا کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔امریکی کانگریس میں اس معاہدے کے ناقدین نے بھی ایسی قانون سازی کی تجویز پیش کی ہے جس سے ایران کی جانب سے مخصوص عمل کرنے کی صورت میں پابندیاں عائد کی جا سکیں۔

دوسری جانب برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے وزرا خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے جمعرات کو برسلز میں ملاقات کی ہے اور اس معاہدے پر قائم رہنے کی تائید کی ہے، جس کو چین اور روس کی حمایت بھی حاصل ہے۔ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس میں یورپی یونین، فرانس اور جرمنی نے اس جوہری معاہدے کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :