عدلیہ مقننہ نہیں کہ قانون سازی کر سکے،

اصلاحات نافذ کرنا قانون بنانے والوں کا کام ہے، انصاف میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے، مجھے سب سے اچھا کام پنجاب میں نظر آیا ہے، جمہوریت میں اہم ہے کہ ہم کسی کام میں دخل اندازی نہ کریں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 13 جنوری 2018 16:28

عدلیہ مقننہ نہیں کہ قانون سازی کر سکے،
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ مقننہ نہیں کہ قانون سازی کر سکے،اصلاحات نافذ کرنا قانون بنانے والوں کا کام ہے، انصاف میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے، مجھے سب سے اچھا کام پنجاب میں نظر آیا ہے، جمہوریت میں اہم ہے کہ ہم کسی کام میں دخل اندازی نہ کریں۔وہ ہفتہ کو یہاں تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کو شکایت ہے کہ جلد انصاف نہیں ملتا، دنیا بھر میں مقدمات کی تاخیر کی شکایات ہوتی ہیں، ہمارے عدالتی سسٹم میں چیک اینڈ بیلنس کا اچھا نظام نظر آتا ہے، پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا گیا ہے، انصاف میں تاخیر کا مسئلہ حل کرنا ہے، لوگوں کو ملک میں سستا انصاف ملنا چاہیے، ہم مقننہ نہیں کہ قانون سازی کرسکیں، عدالت میں جانے کے ڈر سے لوگ اپنے مسائل خود حل کر لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 1860میں نیا قانون کیا آج کے قانونی تقاضے پورے کرتا ہی عدالت میں کیس جانے پر دوسرا فریق خوشی کا اظہار کرتا ہے، جیل میں اب دن بھی گزارنا مصیبت سے کم نہیں ہے، عدالت سے لوگ فیصلے کی توقع کرتے ہیں لیکن انہیں تاخیر مل جاتی ہے، تاخیر کا الزام آخر کار عدلیہ پر ہی آتا ہے، مقدمات تیزی سے نمٹانے کا براہ راست فائدہ سائلین کو ہو گا، جمہوریت میں اہم ہے کہ ہم کسی کام میں دخل اندازی نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے کتنے کیسز زیر التواء ہیں، ٹرائل کیلئے ججز کے پاس 145سے 150کیسز زیر سماعت ہیں، کیا قوانین کو پارلیمنٹ سے ایڈ ایٹ کیا گیا ماتحت عدالتوں میں فیصلہ بروقت ہو گا تو اعلیٰ عدالتوں پر بوجھ کم ہو گا، عدالتی فیصلوں کے ذریعے کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا، قانون میں بہتری لانے والے اس معاملے پر توجہ دیں، بدقسمتی سے فوجداری مقدمات میں تفتیش غیر معیاری ہوتی ہے، کسی جج کو من پسند فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے، جج صاحبان قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں، تعلیم کبھی ختم نہیں ہوتی، میں آج بھی طالب علم ہوں، کئی ایکڑ اراضی نمبر دار کی زبان پر منتقل ہوجاتی ہے، مجھے سب سے اچھا کام پنجاب میں نظر آیا ہے، پنجاب میں ماڈل کورٹس بنائی گئی ہیں، کیسز میں تاخیر کا الزام عدلیہ پر ہی آتا ہے۔