کسٹم حکام کی مقبوضہ کشمیر سے آئے مال بردار ٹرکوں کی پکڑدھکڑ کی کارروائیاں تیز ‘ایل او سی ٹریڈ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا

وفاقی اور آزاد کشمیر حکومتیں بحالی امن کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع ہو نے والے واحد سی بی ایم کو بچانے کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر نے لگیں ‘ایل او سی ٹریڈرز کی تشویش میں دن بدن اضافہ

ہفتہ 13 جنوری 2018 16:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2018ء) کسٹم اسلام آباد کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے آنے والے مال بردار ٹرکوں کو پکڑنے کی کارروائیاں تیز ہونے کے باعث ایل او سی ٹریڈ کا مستقبل خطرے میں پڑنے کے ساتھ ساتھ آخری ہچکیاں کھانے لگا ‘وفاقی اور آزاد کشمیر حکومتیں بحالی امن کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع ہو نے والے واحد سی بی ایم کو بچانے کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر نے لگیں ایل او سی ٹریڈرز کی تشویش میں دن بدن اضافہ۔

تفصیلات کے مطابق کسٹم اور کسٹم انٹیلی جنس اسلام آباد نے گذشتہ روز مقبوضہ کشمیر سے آنے والے مزید چار کیلے کے ٹرکوں کو پکڑ کر ضبط کرتے ہوئے تاجروں کے خلاف سمگلنگ کے مقدمات درج کر دیے پہلی کارروائی میں کسٹم اسلام آباد نے سبزی منڈی سے پشاور جانے والے دو کیلے کے ٹرکوں کو پکڑ کر ضبط کیا جبکہ دوسری کارروائی میں کسٹم انٹیلی جنس نے سہالہ کے مقام سے بھی کیلے کے دو ٹرکوں کو پکڑ کر کسٹم وئر ہائوس اسلام آباد پہنچانے کے بعد تاجروں کے خلاف سمگلنگ کے مقدمات درج کر دیے ہیں گذشتہ ماہ دسمبر میں تاجروں کو چیئرمین ایف بی آر طارق پاشا کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ وہ پندرہ جنوری تک ایل او سی ٹریڈ کے حوالہ سے پالیسی واضع کرنے کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دیں گے جس میں آزاد کشمیر حکومت،ایل او سی ٹریڈ،چیمبر آف کامرس اور کسٹم کے نمائندے شامل ہوں گے جو اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی اپنی تجاویز دیں گے چیئرمین ایف بی ار کی جانب سے کسٹم کی پکڑ دھکڑ کا مسئلہ حل کر نے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی سے قبل ہی کسٹم اسلام آباد نے اپنی کارروائیاں تیز کرتے ہوئے ایل او سی ٹریڈ کے ٹرکوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کے باعث انٹرا کشمیر ٹریڈرز کو بھاری نقصان کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے اگر وفاقی اور آزاد کشمیر حکومتوں نے اس اہم مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات نہ اٹھائے آخری ہچکیاں کھانے والا ایل او سی ٹریڈ مستقل بنیادوں پر بند ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی نائب صدر صاحبزادہ محمد اشفاق ظفر نے مقبوضہ کشمیر سے آنے والے ٹرکوں کی پکڑ دھکڑ ،وفاقی اورآزاد کشمیر حکومتوں کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کے بجائے خاموشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انٹرا کشمیر ٹریڈ کے ٹرکوں کی پکڑ دھکڑ اور کشمیری تاجروں کا معاشی قتل بند کیا جائے اس طرح کے معاملات پیپلز پارٹی کے دور میں بھی شروع کیے گئے تھے جو ہم نے بند کروا دیے سرینگر مظفرآباد تجارت سے وزیراعظم کے حلقہ انتخاب کے ہزراروں افراد کا روزگار منسلک ہے وزیراعظم فاروق حیدر اس مسئلہ کو حل کروانے کے بجائے کیوں خاموش ہیں کیا وہ اپنے حلقہ انتخاب کے ہزراروں افراد کو بے روزگار کر نا چاہتے ہیں اس کا جواب حلقہ کے عوام ان سے پوچھتے ہیں ۔

انٹرا کشمیر ٹریڈ یونین چکوٹھی کراسنگ پوائنٹ کے صدر بشارت نوری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر انٹرا کشمیر ٹریڈ پر کسٹم قانو نا عائد ہوتا ہے تو تاجر وہ بھی دینے کے لیے تیار ہیں اس کے لیے پالیسی واضع کی جائے اس طرح مقبوضہ کشمیر سے آنے والے ٹرکوں کی پکڑ دھکڑ منظور نہیں ہے حکومتیں فوری اس مسئلہ کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں بصورت دیگر تاجر اس ظلم اور نا انصافی کے لیے کسی بھی قسم کے احتجاج سے گریز نہیں کریں گے اب پانی سر سے گذر چکا ہے تاجروں کو سنگین نوعیت کے احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے تو بہتر ہو گا