امریکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطہ میں پائیدار امن کیلئے افغانستان بارے اعتماد کی کمی کو دور کرنے کیلئے پائیدار اور نتیجہ خیز اقدامات کریں،

دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کے بغیر امریکہ کی کوئی بھی پالیسی سود مند نہیں ہوگی،پوری دنیا اور خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرنا چاہئے، سارک چیمبر کے نائب صدر اور پاک امریکہ بزنس کونسل کے چیئرمین افتخار علی کاسارک ممالک کے تاجروں پر مشتمل اعلیٰ سطحی وفد سے خطاب

ہفتہ 13 جنوری 2018 15:34

امریکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطہ میں پائیدار امن کیلئے ..
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جنوری2018ء) سارک چیمبر کے نائب صدر اور پاک امریکہ بزنس کونسل کے بانی چیئرمین افتخار علی ملک نے امریکہ اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ اور خطہ میں پائیدار امن کیلئے افغانستان بارے اعتماد کی کمی کو دور کرنے کیلئے پائیدار اور نتیجہ خیز اقدامات کریں۔ انہوں نے یہ بات سارک کے رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے تاجروں کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

معروف تاجر رہنما اور سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا کہ خطہ میں امن کے قیام کے لئے پاکستان ناگزیر ہے اور دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کے بغیر امریکہ کی کوئی بھی پالیسی سود مند نہیں ہوگی۔ تاہم امریکہ کے بھارت اور پاکستان کے معاملہ میں کھلم کھلا دو غلے پن اور بھارت کے ساتھ مل کر خفیہ بلیم گیم کرنے سے پاکستان اور امریکہ کے مابین اعتماد کی کمی ہوئی اور دونوں ممالک کے مابین دوریاں پیدا ہوئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا اور خاص طور پر ٹرمپ کی امریکی انتظامیہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے پاکستان میں گزشتہ سالوں کے دوران 74 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور پاکستان کو سڑکوں کے نیٹ ورک کے نقصانات کے علاوہ 123 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری امریکہ کے ساتھ محاذ آرائی کی بجائے کسی کی ڈکٹیشن کے بغیر آزادانہ غیر ملکی امریکی حکمت عملی اور پالیسی چاہتی ہے۔

افتخار علی ملک نے امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں بارے الزامات اور پالیسی کی مذمت کی اور کہا کہ اس غیر منطقی اور بے تکا الزام سے جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن لانے میں کوئی مدد نہیں مل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا دوطرفہ تجارتی شراکت دار ہے اور تجارتی حجم میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے جو کہ گزشتہ پانچ برسوں میں تقریباً 5 ارب ڈالر رہا ہے۔

انہوں نے دہشتگردی کے باعث پاکستانی کاروبار، برآمدات اور دیگر نقصانات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان میں مطلوبہ منصوبہ کے مطابق ترقی نہیں ہوسکی۔ انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ دہشتگردی کی لعنت کے خاتمہ کے لئے امریکہ کو پاکستان کے ساتھ مل کر پر خلوص طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کیلئے امریکہ کو پاکستان کے ساتھ 2013ء کے تجارت اور سرمایہ کاری بارے مشترکہ لائحہ عمل کے لئے تعاون بڑھانا چاہئے۔