چیف جسٹس کا مارکیٹوں سے ڈبے والے دودھ اٹھانے ، نمونے پی سی ایس آئی آر بھیجنے کا حکم

ڈبوں میں فروخت ہونے والا دودھ، دودھ نہیں فراڈ ہے، یہ سفید مادہ ہے، ڈبوں پر تحریر کریں کہ یہ دودھ کا نعم البدل نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

ہفتہ 13 جنوری 2018 15:32

چیف جسٹس کا مارکیٹوں سے ڈبے والے دودھ اٹھانے ، نمونے پی سی ایس آئی آر ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مارکیٹوں سے فوراً ڈبے والے دودھ اٹھانے اور دودھ کے تمام نمونے پی سی ایس آئی آر بھیجنے کا حکم د یتے ہوئے کہا ہے کہ ڈبوں میں فروخت ہونے والا دودھ، دودھ نہیں فراڈ ہے، یہ سفید مادہ ہے، ڈبوں پر تحریر کریں کہ یہ دودھ کا نعم البدل نہیں ۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈبے کے ناقص دودھ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت عظمی نے ڈبوں کے دودھ کے تمام نمونے پی سی ایس آئی آر بھیجنے کا حکم دیا اور دودھ کے نمونوں کے ٹیسٹ کی ذمے داری فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کو سونپ دی گئی۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو حکم دیا کہ دودھ کی پروڈکٹس ٹیسٹ کے لیے بھیجیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈبوں میں فروخت ہونے والا دودھ، دودھ نہیں فراڈ ہے، یہ سفید مادہ ہے۔

(جاری ہے)

معزز جج نے استفسار کیا کہیں ان ڈبوں کے دودھ میں یوریا تو شامل نہیں انہوں نے حکم دیا کہ آج ہی مارکیٹوں سے پیکٹ والے دودھ کی تمام برانڈز کی مصنوعات اٹھائیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ حکم دیں گے کہ ڈبوں پر تحریر کریں کہ یہ دودھ کا نعم البدل نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا پنجاب میں کروڑوں روپے لگا کر لیبز ٹھیک کرائی ہیں، سندھ میں فوڈ اتھارٹی ہی نہیں، سندھ حکومت کیا کررہی ہی ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ فوڈ اتھارٹی کی قانون سازی کرلی اور فنڈرز مختص کردیئے ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اتھارٹی بنتی رہے گی،کیا جب تک شہریوں کو غیر معیاری دودھ پلائیں گی

متعلقہ عنوان :