چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز کو 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد فیس وصول کرنے سے روک دیا

نجی کالج مالکان 15دن کے اندر اندر معاملات ٹھیک کرلیں، پی ایم ڈی سی مزید کسی کالج کو رجسٹرڈ نہیں کرے گا ، چیف جسٹس کے ریمارکس ْڈاکٹر عاصم کے کمرہ عدالت میں داخل ہونے پر دلچسپ صورتحال ،چیف جسٹس کا خوشگوار مکالمہ آپ تو بڑے خوش و خرم لگ رہے ہیں، کیا آپ ضمانت پر ہیں، اگرآپ ہماری مدد کریں تو ضمانت کو کچھ نہیں ہوگا، جسٹس ثاقب نثار کے کلمات پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا

ہفتہ 13 جنوری 2018 14:03

چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز کو 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد فیس وصول کرنے سے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے نجی میڈیکل کالجز کو 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد فیس وصول کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ نجی کالج مالکان 15دن کے اندر اندر معاملات ٹھیک کرلیں، پی ایم ڈی سی مزید کسی کالج کو رجسٹرڈ نہیں کرے گا ۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے معیار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا کمرہ عدالت میں سرکاری اسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس موجود ہیں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے اسپتالوں میں کتنے بستر ہیں،کون سی مشینیں ہیں کون سی نہیں، اسپتالوں میں ادویات کی کیا پوزیشن ہے یہ بھی بتایا جائے، ہر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو الگ الگ حلف نامہ جمع کرانا ہوگا جب کہ سیکرٹری صحت ہر سرکاری اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے حلف نامہ بھروائیں۔

(جاری ہے)

نجی میڈیکل کالجوں میں داخلوں سے متعلق چیف جسٹس نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کا کیا طریقہ کار ہے، ہم معیار طے کریں گے، ہم ایڈمیشن منسوخ نہیں کر رہے لیکن پی ایم ڈی سی مزید کسی کالج کو رجسٹرڈ نہیں کرے گا، ہم اس پورے معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا نجی کالجوں کو ایک فارم دے رہے ہیں جنہیں بھر کر عدالت میں جمع کرائیں، نجی کالج مالکان 15دن کے اندر اندر معاملات ٹھیک کرلیں۔

معزز جج نے نجی کالج کے مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ التجا سمجھیں، بڑے بھائی کی بات سمجھیں یا حکم، انسپکشن ٹیم جائے گی تو پھر کوئی رعایت نہیں ملے گی۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کوئی نجی میڈیکل کالج 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد فیس وصول نہیں کرے گا، اس سے زیادہ فیس نہیں لینے دیں گے۔س پر نجی میڈیکل کالجز کے مالکان نے موقف اختیار کیا کہ اس سے انہیں نقصان ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا صورتحال ہے پھر فیصلہ کریں گے، اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو پھر کل بھی یہاں بیٹھیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم افہام و تفہیم کے ساتھ چلیں گے، اگر ہم کوئی ایکشن نہیں لے رہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اختیار نہیں، اگر ذمے داری ادا نہیں کرسکے تو خود چلے جائیں گے۔معزز چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس وسیع اختیارات ہیں، ڈرتے وہ ہیں جن کی کوئی کمزوریاں ہوں۔

اس دوران ڈاکٹر عاصم عدالت میں پیش ہوئے تو کمرہ عدالت میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی۔چیف جسٹس نے ڈاکٹر عاصم سے مکالمہ کیا آپ تو بڑے خوش و خرم لگ رہے ہیں، کیا آپ ضمانت پر ہیں۔چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا ڈاکٹر عاصم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہ اگرآپ ہماری مدد کریں تو ضمانت کو کچھ نہیں ہوگا۔

متعلقہ عنوان :