سیاسی یتیموں نے وزیروں ، مشیروں کی بھرتی کے سوا کیا ہی کیا ہے، بلاول بھٹو

ہمارے حریف بتائیں اشتہارات کے سوا کہاں ترقی ہوئی، اب فیصلہ عوام کو کرناہے پنجاب کی میٹرو چاہیئے یا مفت علاج،چیئرمین پی پی پ کا سیہون میں امراض قلب کے ہسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 12 جنوری 2018 21:10

سیاسی یتیموں نے وزیروں ، مشیروں کی بھرتی کے سوا کیا ہی کیا ہے، بلاول ..
سیہون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2018ء) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زردا ری نے کہا ہے کہ سیاسی یتیموں نے وزیروں ، مشیروں کی بھرتی کے سوا کیا ہی کیا ہے۔ ہمارے حریف بتائیں اشتہارات کے سوا کہاں ترقی ہوئی۔ اب فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ پنجاب کی میٹرو چاہیئے یا مفت علاج ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیہون میں امراض قلب کے ہسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ سندھ کی ترقی کیلے پیپلزپارٹی نے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے علاج کو عام آدمی کی دسترس تک پہنچایا۔ آج مخالفین پھر بھی کہتے ہیں کہ کیا کیا انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بھی اپنی تمام تر توانائیاں لوگوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی پر صرف کیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوفیوں کی دھرتی سیہون میں آکر خوشی ہوتی ہے۔

سیہون میں امراض قلب کے ہسپتال کی تعمیر سے صرف پاکستان ہی نہیں ساری دنیا سے لوگ اس ہسپتال سے مستفید ہوں گے۔ کیونکہ لال شہباز قلندر سے عقیدت کسی ایک ذات یا نسل کی میراث نہیں۔ سیہون انسانیت کیلے ایک پناہ گاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا سے ہر رنگ ، نسل ، فرقے کے لوگ سیہون آتے ہیں۔ اور سب کو یہاں یکساں سکون ملتا ہے۔ آج یہاں این آئیسی وی ڈی جے دل کے ہسپتا ل کے قیام سے سکون میں اضافہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی روایت ہے دلوں کو جوڑنا۔ بے قرار دلوں کو قرار دینا۔ سیہون میں دل کے ہسپتال کے افتتاح کے ساتھ دلوں کو جوڑنے کا تسلسل جاری رکھا ہے۔ آپ کو یہ جان کو خوشی ہوگی کہ جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا دل کا ہسپتال سندھ کے شہر کراچی میں ہے۔ جہاں بالکل مفت علاج ہوتا ہے ۔ لاڑکانہ ، ٹنڈو محمد خان اور حیدر آباد میں دل کے علاج کیلئے عالمی معیار کے جدید ہسپتال کھولے جاچکے ہیں۔

جہاں روزانہ ملک بھر سے آئے ہوئے مریضون کا بلا تفریق مفت علاج کیا جاتا ہے۔ یہ وہ مہنگا علاج ہے ۔ جس کو صرف امیر آدمی ہی افورڈ کر سکتا تھا۔ مگر پاکستان پیپلزپارٹی نے اس علاج کو عام آدمی کی دسترس میں پہنچا دیا ہے۔ پورے ملک میں صحت کے شعبہ میں ایسی کارکردگی کی کوئی ایسی مثال نہیں اور پھر بھی لوگ پوچھتے ہیں کہ سندھ حکومت نے کیا کیا۔ مجھے سندھ سے محب کا دعویٰ کرنے والے کچھ لوگوں سے شکوہ ہے کہ ان کی زبان سے کبھی سندھ کا مثبت تذکرہ نہیں سنا۔

آپ کیوں نہیں بتاتے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے کراچی کے ساتھ حیدر آباد ، ٹنڈو محمد خان اور لاڑکانہ میں پاکستان کے عوام کیلئے دل کے ہسپتال کھولے ہیں۔ جہاں بالکل مفت علاج ہوتا ہے آپ کیوں نہیں بتاتے جہاں پوری دنیا مین کینسر کے علاج کیلئے صرف ڈھائی سو سائبر نائف مشینیں ہیں اگر پاکستان میں یہ ٹیکنالوجی ہے تو یہ صرف سندھ میں ہے۔ پوری دنیا میں اس ٹیکنالوجی سے ساٹھ سے ستر لاکھ روپے کا علاج ہوتا ہے۔

اور صرف سندھ میں ایک روپیہ بھی نہیں لگتا۔ کیا کوئی ایسی مثال ہے۔ ہم نے عورتوں وک بااختیار بنانے کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بعد سندھ میں یونین کونسل کی بنیاد پر پالیسی انڈکشن پروگرام شروع کئیؒ جس نے چھ لاکھ خاندانوں کو غربت سے نکالا ۔ اس پروگرام کے تحت عورتوں کو بلا سود قرضے فراہم کئے گئے جس سے انہوں نے اپنا کاروبار شروع کیا اور اپنا اور اپنے خاندان کی بہتر تعمیر میں بہتر کردار ادا کر رہی ہیں۔

یہ بہت فخر کی بات ہے کہ پچھلے تین برس میں این آئی سی بی ٹی نے اپنے آپ کو بالکل تبدیل کردیا ہے اور آج یہ دنیا ہارٹ اٹیک منیجمنٹ کا سب سے بڑا ہسپتال ہے۔ میں این آئی سی وی ڈی کی ٹیم اور سندھ حکومت کو کم عرصے میں اتنی بڑی کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے این آئی سی وی ڈی نیاپنی بہترین کارکردگی کی بدولت تینوں شہروں اور گرد نواح کے لوگوں کو بہترین خدمات دی ہیں۔

میں سمجھتا ہوں کہ سندھ میں بہت کام ہونے کے باوجود آج بھی مسائل ہیں مسائل کو حل کرنے کیلئے ہمارے عزم ، نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان پیپلزپارٹی عوام کو معیاری سہولتیں فراہم کرنے کے عزم پر سو فیصد قائم ہے۔ میں قلندر کی نگری پر کھڑا ہوں جہاں دہشت گردوں نے دھمال روکنے کیلئے دھماکہ کیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم اس سانحے کے بعد ہم دہسٹ گردی کے خلاف کھڑے ہوتے۔

مگر تماشہ یہ ہوا کہ جو دہشت گردی کے خلاف آواز نہیں اٹھاتے انہوں نے جھوٹ کی بنیاد پر سانحہ سیہون کو سانحہ ہسپتال بنا دیا۔ شرم آنی چاہیے اپین حریفوں کو کہوں گا کہ ہمیں گراتے گراتے خود اتنا نہ گر جایا کریں کہ دھرتی کی دشمنی پر اتر آئیں۔ وہ کہتے تھے کہ یہاں ہسپتال ہے ہی نہیں میں بتانا چاہتا ہوں کہ میں اسی ہسپتال میں کھڑا تھا جہاں سانحے کے زخمیوں کو علاج کیلئے لایا گیا اور آج ہم نے اس ہسپتال میں دل کی امراض کے سینٹر کا افتتاح کیا۔

قلندرکی نگری کے بہادر لوگوں کا دنیا میں صرف اس وجہ سے تماشا بنایا گیا تاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کو نقصان ہو۔ مجھے بتایا ہے کہ این آئی سی وی ڈی سیٹلائیٹ سیہون ہسپتال عوام کو مفت کارڈیک ایمرجنسی سینٹر مفت پرائمری پیسی آئی ہارٹ اٹیک میں مفت انجیو گرافی فراہم ، مفت ای سی جی ، مفت ایکو کارڈیو گرافی، مفت کریٹیکل کیئر سروسز فراہم کرے گا۔

اور دل کے تمام امراض کا بالکل مفتعلاج ہوگا۔ اس سے قبل دل کے امراض مین مبتلا افراد کو بڑے شہروں کا رخ کرنا ہوتا تھا اور آج کے بعد یہ معیاری علاج ان کے اپنے شہر میں بالکل میسر ہوگا۔ حکومت سندھ کی مثالی سپورٹ سے این آئی سی وی ڈی نے کراچی میں بہترین کام کیا ہے۔ ان مریضوں کیلئے مفت سہولیات، مفت پرائمری پی سی آئی پروگرام، مفت پیڈریاٹرک سرجری ، مفت لائف سیونگ آلات، مفت پیس لیکرز اور سٹمپس کی فراہمی اور دل کے تمام امراض کا بالکل مفت علاج کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا یہ ماننا ہے کہ ایک صحت مند معاشرہ ہی درست معاشرہ ہوتا ہے اس وجہ سے میرے نانا اور میری ماں نے ہمیشہ صحت کے شعبے کو ترجیح دی۔ اور ان ہی کی ہدایت کے تآحت ہم نے بھی عوما کومعیاری طبی امداد مہیا کرنے پر صرف کیں یہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہی کا وژن تھاجس کے تحت لیڈی ہیلتھ ورکروں کے ذرعیے لوگوں کے گھروں تک امداد پہنچائی گئی اور ہیلتھ کیئر کا جال اتنے وسیع پیمانے پر بچھایا ۔ مجھے خوشی ہے کہ موجودہ حکومت نے اس پروگرام کو آل ے بڑھانے ان تمام لیڈری ہیلتھ وکرز کو منتقل کیا ہے۔