بھارت، سپریم کورٹ کے 4 ججز نے چیف جسٹس کے خلاف بغاوت کر دی

جمعہ 12 جنوری 2018 20:38

․نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2018ء) بھارتی سپریم کورٹ کے 4 سینئرز ججز نے چیف جسٹس کے خلاف بغاوت کردی۔ بھارت کی سپریم کورٹ کی تاریخ میں انوکھا اور منفرد واقعہ رونما ہوا ہے اور 4 حاضر سروس ججز نے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف پریس کانفرنس کر ڈالی ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دپیک مشرا کے خلاف پریس کانفرنس کرنے والے 4 سینئرز ججز میں جسٹس جستی چیلا مسوار، جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس مدن لوکر اور جسٹس کرین جوزف شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کے ججز نے پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ عدلیہ میں پسندیدہ ججوں کو مخصوص کیسز دینے کے ساتھ ساتھ اہم مقدمات بھی جونیئرز ججز کو دیئے جا رہے ہیں۔ ججز کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر بھارت میں جمہوری نظام برقرار نہیں رہ سکے گا اور اگر عدلیہ کے ادارے کو تحفظ نہ ملا تو جمہوریت خطرے میں ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں انتظامی معاملات درست طریقے سے نہیں چلائے جا رہے اس سلسلے میں چیف جسٹس سے بات کر کے معاملہ سلجھانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن بھارتی چیف جسٹس نے کوئی توجہ نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کا مواخذہ کرنے والے ہم نہیں ہیں لیکن نہیں چاہتے کہ ہم پر الزام لگے کہ عدلیہ کے لیے آواز نہیں اٹھائی گئی۔ ججز کا کہنا تھا کہ بھارتی چیف جسٹس کو بتایا کہ بعض اہم چیزیں قواعد کے مطابق نہیں جس پر انہوں نے مسائل سے نمٹنے کے اقدامات کا کہا لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی۔بھارتی سپریم کورٹ کے چاروں ججوں نے چیف جسٹس کو لکھا گیا خط بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ ادھر بھارتی ججز کی بغاوت کے بعد وزیراعظم نریندر مودی بھی حرکت میں آگئے اور انہوں نے معاملات کے حل کے لیے وزیر قانون سے ملاقات بھی کی ہے۔