جے یو آئی کا احتجاج ،ْ واک آئوٹ ،ْ قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار قبائلی علاقہ جات تک بڑھانے کا بل منظور کرلیا

قبائلی علاقوں کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کا جلد فیصلہ کیا جائے ،ْ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا مطالبہ قبائلی علاقہ جات کے صوبہ خیبر پختونخوا کیساتھ انضمام کو بھی قبائلی علاقوں کے عوام کی سفارشات کے مطابق یقینی بنایا جائیگا ،ْعبد القادر بلوچ حکومت‘ اپوزیشن اور فاٹا اصلاحات کمیٹی کے شکرگزار ہیں‘ آج فاٹا میں جشن ہے ،ْشہاب الدین پورے ملک میں آئین و قانون کا دائرہ پھیل گیا ہے ،ْفیصلے سے پاکستان ترقی یافتہ ملک اور دنیا کا امن پسند ملک بنے گا ،ْ شاہ گل آفریدی

جمعہ 12 جنوری 2018 17:48

جے یو آئی کا احتجاج ،ْ واک آئوٹ ،ْ قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ اور پشاور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2018ء) قومی اسمبلی نے جمعیت علمائے اسلام (ف)کے احتجاج اور واک آئوٹ کے باوجود سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات تک بڑھانے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کی قبائلی علاقوں تک توسیع کے بل پر رپورٹ ایوان میں پیش کی ،ْسید خورشید شاہ اور سید نوید قمر نے کہا کہ یہاں بل میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا ذکر تھا کمیٹی نے پشاور ہائی کورٹ کیا ہے ،ْ وزیر قانون محمود بشیر ورک نے تحریک پیش کی کہ سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ کار کو قبائلی علاقوں تک توسیع دینے کے بل 2017ء کو زیر غور لایا جائے۔

(جاری ہے)

ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی۔ اس کے بعد بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا۔ نعیمہ کشور خان نے کہا کہ یہ بل ایجنڈے میں شامل نہیں تھا اس کو بلڈوز کیا جارہا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ ارکان کی اکثریت نے ایجنڈے کو معطل کرکے بل کو زیر غور لانے کی درخواست کی ،ْ بل میں غلطیاں ہیں‘ ہم اس پر بحث کرنا چاہتے تھے۔ نعیمہ کشور خان نے بل میں ترمیم پیش کی ،ْ وزیر قانون چوہدری محمود بشیر ورک نے اس کی مخالفت کی ،ْ ایوان نے ترمیم مسترد کردی۔

نعیمہ کشور خان نے کہا کہ ہم احتجاجاً اپنی ترمیم پیش نہیں کریں گے۔ قومی اسمبلی نے بل کی تمام شقوں کی منظوری دے دی ،ْوزیر قانون چوہدری محمود بشیر ورک نے تحریک پیش کی کہ سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ کار کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات تک توسیع دینے کے بل 2017ء کو منظور کیا جائے ،ْقومی اسمبلی نے بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ،ْبل منظور ہوتے ہی فاٹا ارکان خو شی سے کھڑے ہوگئے۔

ارکان نے فاٹا ارکان شاہ جی گل آ فریدی اوردیگر کو ان کی نشست پر جا کر مبارکباد پیش کی۔ اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سیّد خورشید احمد شاہ نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ کار کو قبائلی علاقہ جات تک توسیع دینے کے بعد قبائلی علاقوں کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کا جلد فیصلہ کیا جائے۔

سیّد خورشید احمد شاہ نے قبائلی علاقہ تک سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ کار کو توسیع دینے کا بل انتہائی خوش آئند امر ہے، تمام جماعتیں مبارکباد کی مستحق ہیں۔ یہ پہلا قدم ہے ہمیں توقع ہے کہ قبائلی علاقوں کا صوبہ کے پی کے میں انضمام بھی ہمارا مطالبہ ہے۔ اگر یہ ہوگیا تو یہ ہمارا تاریخی کارنامہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات کے عوام کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ہمیں ان کا یہ حق دینا ہوگا۔

وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بل کے حوالے سے حزب اختلاف نے ہمارا ساتھ دیا جس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کا حق ہے کہ اس کی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ تک رسائی ہونی چاہیے۔ ایف سی آر کی وجہ سے قبائلی علاقوں کے عوام کی حق تلفی ختم کرنے کا اعزاز مسلم لیگ (ن) کو حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات اور سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے صدر مملکت سے قبائلی علاقوں کے انضمام کی بھی درخواست کی جائے گی۔

فاٹا کے منتخب نمائندوں کو ہم نے اختیار دے رکھا ہے کہ وہ گورنر کے پی کے کے ساتھ مل کر فاٹا اصلاحات پر کام کر رہے ہیں۔ بل کی منظوری پر پورے ایوان کو مبارکباد دیتا ہوں۔ شہاب الدین خان نے کہا کہ ہماری جماعت کا یہ منشور تھا کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کریں گے۔ ہم حکومت‘ اپوزیشن اور فاٹا اصلاحات کمیٹی کے شکرگزار ہیں‘ آج فاٹا میں جشن ہے۔

90 فیصد قبائلیوں کی یہی خواہش تھی کہ ایف سی آر کا خاتمہ ہو۔ سپیکر نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر عبدالقادر بلوچ نے ذاتی طور پر دلچسپی لے کر اصلاحات کی تجویز دی‘ اپوزیشن کا بھی کردار قابل تحسین ہے۔ نذیر خان نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اصلاحات کمیٹی کے شکرگزار ہیں‘ حکومت کے شکرگزار ہیں جنہوں نے یہ اصلاحات کیں۔ آج فاٹا کے لوگ خوش ہیں۔

شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ آج پورے ملک میں آئین و قانون کا دائرہ پھیل گیا ہے۔ میں حکومت‘ اپوزیشن جماعتوں کا شکرگزار ہوں۔ اس فیصلے سے پاکستان ترقی یافتہ ملک اور دنیا کا امن پسند ملک بنے گا۔ وزیر مملکت غالب خان نے کہا کہ یہ ہماری حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس پر اپنے قائد نواز شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ فاٹا کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا۔

جنرل قادر بلوچ نے جو اصلاحات کی خدمات سرانجام دیں ایک تاریخ کن ہے۔ اس پر ان کے مشکور ہیں۔ فاٹا کے عوام نسل در نسل نواز شریف کو اس پر دعائیں دیتی رہے گی۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے بھی اس اقدام پر سپیکر اور ایوان کو مبارکباد دی۔ ڈاکٹر غازی گلاب جمال نے بھی بل کی منظوری پر پورے ایوان کی تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ کام اتنا آسان نہیں تھا‘ یہ ایک مشکل کام تھا جو سرانجام دیا گیا ہے۔ یہ کام نعروں کے ساتھ نہیں ہو سکتا تھا بلکہ اس کے لئے سوچ بچار اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھی۔ حکومت سمیت تمام جماعتوں نے خوش اسلوبی سے یہ کام پایا تکمیل تک پہنچایا ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن شیخ صلاح الدین نے کہا کہ فاٹا کے عوام کی بہتری کی طرف بل کی منظوری پہلا قدم ہے۔