سندھ میں گذشتہ سال 2017 ء میں 1894 بچے لاپتہ ہوئے،نصر ت سحر عباسی

اتنی بڑی تعداد میں بچوں کے لاپتہ ہونے کا معاملہ انتہائی تشویش ناک ہے،رہنما مسلم لیگ فنکشنل کا توجہ دلاؤ نوٹس حکومت سندھ کی طرف سے وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیر برائے سماجی بہبود شمیم ممتاز نے لاپتہ بچوں کے ان اعدادو شمار کی تصدیق نہیں کی

جمعہ 12 جنوری 2018 16:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2018ء) سندھ میں گذشتہ سال 2017 ء میں 1894 بچے لاپتہ ہوئے ۔ اس بات کا انکشاف جمعہ کو سندھ اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس پر کیا ۔ انہوں نے کہاکہ اتنی بڑی تعداد میں بچوں کے لاپتہ ہونے کا معاملہ انتہائی تشویش ناک ہے ۔ حکومت سندھ کو اس کا نوٹس لینا چاہئے اور ان بچوں کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں ۔

انہوں نے لاپتہ بچوں کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے بھی حکومت سندھ پر زور دیا ۔

(جاری ہے)

حکومت سندھ کی طرف سے وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیر برائے سماجی بہبود شمیم ممتاز نے لاپتہ بچوں کے ان اعدادو شمار کی تصدیق نہیں کی لیکن ایوان کو بتایا کہ حکومت لاپتہ بچوں کی بازیابی کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر قانون سازی کی بھی ضرورت ہے ۔ کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پانی کی لائنیں ٹوٹ جانے سے متعلق ایم کیو ایم کے رکن جمال احمد کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ انہیں ان لائنوں کے بارے میں تفصیلات دی جائیں ۔ ان کی مرمت کے لیے کارروائی کی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :