اسپیکر سند ھاسمبلی کا اجلاس مسلسل تاخیر سے شروع ہونے پر سخت برہمی کا اظہار

یہ روزانہ کا معمول بن گیا ہے کہ اجلاس ڈیڑھ دو گھنٹے دیر سے شروع ہوتا ہے ، ارکان وقت پر نہیں آتے ہیں،آغا سراج درانی

جمعہ 12 جنوری 2018 16:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2018ء) سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو پونے دو گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے اجلاس مسلسل تاخیر سے شروع ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ روزانہ کا معمول بن گیا ہے کہ اجلاس ڈیڑھ دو گھنٹے دیر سے شروع ہوتا ہے ۔ ارکان وقت پر نہیں آتے ہیں ۔ اگر ارکان چاہیں تو اسمبلی کا وقت تبدیل کر دیتے ہیں اور اجلاس دوپہر میں شروع کر دیتے ہیں ۔

اجلاس وقت پر شروع کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہو گا ۔ کورم پورا ہو تو میں اجلاس شروع کروں ۔ اس کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ اسپیکر نے اجلاس کے دوران ارکان پر سختی کی اور کہا کہ وہ قواعد کا خیال رکھیں ۔ ارکان اور اسپیکر کے درمیان گرما گرمی بھی ہوئی ۔ دعا کے وقفہ کے دوران ایم کیو ایم کے اقلیتی رکن دیوان چند چاولہ اور ایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو کو اسپیکر نے بات نہیں کرنے دی ۔

(جاری ہے)

دیوان چند چاولہ نے کہا کہ میرپور میں ہندو لڑکی پوجا بائی اغواء ہو چکی ہے ، اس کی بازیابی کے لیے دعا کی جائے ۔ دیوان چند چاولہ کی بات طویل ہو گئی تو اسپیکر نے کہا کہ دعا کے وقفہ میں تقریر کرنے کی اجازت نہیں دوں گا ۔ آپ صرف دعا کی درخواست کریں اور بیٹھ جائیں ۔ دیوان چند چاولہ نے کہا کہ کہیں ایساناہوکہ اس کے ساتھ بھی زیادتی کرکے لاش پھینک دیا جائے۔

ہیر اسماعیل سوہو نے اسمبلی قواعد کی کتاب اٹھالی اور کہا کہ قواعد کے مطابق دعا کے وقفہ کے دوران بات کی جاسکتی ہے ۔ اسپیکر نے ان سے کہا کہ مجھے قانون نہ سمجھائیں ۔ بعد ازاں اسپیکر نے ہیر اسماعیل سوہو کامائیک بند کرا دیا ۔ اجلاس میں قصور کی معصوم بچی زینب کے واقعہ کے ساتھ ساتھ کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعہ پر بھی بات چیت کی گئی ۔

ایم کیو ایم کی خاتون رکن عائشہ خاتون نے کہا کہ زینب کا واقعہ بھولانہیں کہ پشاور اور ابرہیم حیدری میں واقعات رونماہوئے ہیں۔اس طرح کے درندوں کو سرعام پھانسی دی جائے ۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن اور وزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی ارم خالد نے ابراہیم حیدری کے واقعہ کی وضاحت کرنا چاہی لیکن اسپیکر نے اجازت نہیں دی اور کہا کہ میں وقفہ سوالات کا اعلان کر چکا ہوں ۔

بعد میں اس معاملے پر بات کی جائے ۔ ڈاکٹر سیما ضیاء نے وقفہ سوالات کے دوران ضمنی سوال دہرایا تو اسپیکر نے وقفہ سوالات کے دوران پہلے سے پوچھے گئے سولات کو نہیں دہرایا جا سکتا۔ ڈاکٹر سیما ضیاء نے کہا کہ میرپورخاص میں محکمہ سماجی بہبود کچھ کام نہیں کر رہا۔ آپ ہمیں سوال پوچھنے کی اجازت نہیں دیتے ۔ اسپیکر نے مائیک بند کرا دیئے ، جس پر ایم کیو ایم کی خواتین ارکان نے بھی احتجاج کیا ۔ خواتین ارکان نے اسپیکر سے کہا کہ آپ کا رویہ درست نہیں ۔ اسپیکر نے کہا کہ میرا رویہ ویسا ہی ہو گا ، جیسا سامنے والے کا ہو گا ۔