چیئرمین نیب کا پی سی بی ، پی ایچ ایف اور پاکستان سپورٹس بورڈ میں مبینہ کرپشن کی جانچ پڑتال کا حکم

مبینہ مالی بدعنوانی ،وسائل کے بے دریغ استعمال کی آڈٹ رپورٹس کی جانچ پڑتال کر کے دوماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

جمعہ 12 جنوری 2018 16:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2018ء) چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پاکستان کرکٹ بورڈ ، پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پاکستان سپورٹس بورڈ میں مبینہ مالی بدعنوانی اور وسائل کے بے دریغ استعمال کی آڈٹ رپورٹس اور عوامی شکایات کی روشنی میں شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیدیا ۔ نیب اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پاکستان کرکٹ بورڈ ، پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پاکستان سپورٹس بورڈ میں مبینہ مالی بدعنوانی اور وسائل کے بے دریغ استعمال کی آڈٹ رپورٹس اور عوامی شکایات کی روشنی میں شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیا ہے اور دوماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نہ صرف احتساب سب کیلئے کی پالیسی اپنائی بلکہ اس پر زیر و ٹالرنس اور خود احتسابی کے عمل کے تحت سختی سے عمل درآمد کروایا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

بدعنوان عناصرکی گرفتاری کے علاوہ مفرور اور اشتہار ی ملزمان کی بھی گرفتاری کا حکم دیا تھا جس کے نتیجہ میں گزشتہ 3ماہ میں تقریبا ً15مفرور ،اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے اس کے علاوہ بدعنوان عناصر کے خلاف بھی نیب کو بلا تفریق کارروائی کے قانون کے مطابق حکم دیا گیا ہے تاکہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہو اور ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔

اس کے علاوہ نیب نے بعض نجی ،کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں جنہوںنے عوام کی جمع پونجی لوٹ کرنہ تو عوام کو ان کی رقم کے بدلے میں پلاٹ دئیے اور نہ ہی ان کی رقم واپس کی چیئرمین نیب نے نہ صرف اس کا نوٹس لیا بلکہ تقریبا ً9ہائوسنگ سوسائٹیوں سے عوام کے کروڑوں روپے گزشتہ تین ماہ میں واپس کروانے کے علاوہ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی اسلام ، کیپٹل ٹیرٹری اور راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارتی کوہدایت کی ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں کام کرنے والی نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی تفصیل نیب کو فراہم کرنے کے علاوہ ان کی مکمل تفصیل نہ صرف اخبارات میں شائع کی جائیں بلکہ اپنی ویب سائٹس پر بھی ان کی تفصیل عوام کی سہولت کیلئے فراہم کریں ۔

اس کے علاوہ سی ڈی اے ، آئی سی ٹی اور آر ڈی اے نے غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیاں کیسے وجود میں آئیں اور ضابطے کی کارروائی مکمل کئے بغیر این او سی اور لے آئوٹ پلان کا ااجراء کیسے کیا گیا اور متعلقہ ادارے قانون کی خلاف ورزی پرکیوں خاموش رہے اوراپنے فرائض سے قانون کے مطابق کیوں غفلت برتی جس کی وجہ سے عوام کی عمر بھر کی جمع پونجی بدعنوان عناصر نے صرف لوٹی بلکہ اپنی رقم کی وصولی کیلئے متعلقہ متاثرین آج تک دربدر کی ٹھوکریںکھار ہے ہیں ۔ نیب کو اس کی تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے تاکہ قانون شکن عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے اور عوام کو ان کی لوٹی گئی رقم واپس دلوانے کیلئے قانون کے مطابق اقدامات اٹھائے جائیں ۔