حکیم محمد سعید جہالت و غربت اور ناانصافیوں کے اندھیروں سے لڑتے رہے ،شفیق الرحمن پراچہ

رسول اللہؐ کے فرمان کی موجودگی میں اشاعت تعلیم سے حکومتوں کی غفلت مجرمانہ غفلت ہے،سعدیہ راشد اور دیگر کا تقریب سے خطاب

جمعہ 12 جنوری 2018 17:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2018ء) سندھ مدرستہ الاسلام یونی ورسٹی کے بورڈ کے اعزازی سیکریٹری اور سابق کمشنر کراچی اور سابق ہوم سیکریٹری سندھ شفیق الرحمن پراچہ نے کہا ہے کہ شہید حکیم محمد سعید علامہ اقبال کی دعا : ’’زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری‘‘ کی مجسم تصویر تھے اور علم کی شمع کی صورت پاکستان آئے ۔ انہوں نے یہاں ہر قسم کے اندھیروں کا مقابلہ کیا اور علم کی روشنی سے انہیں مٹانے کی کوشش کی۔

وہ جہالت، غربت، ارتکاز دولت، بدعنوانیوں، معاشرتی ناانصافیوں کے اندھیروں سے نبرد آزما رہے، ان کے خلاف آواز اٹھاتے رہے اور حضرت ابوذر غفاری ؓ کی طرح غلط حکمرانوں کو للکارتے رہے۔وہ گزشتہ روز بطور مہمان خصوصی’’شہید حکیم محمد سعید کی تعلیمی خدمات اور ہمدرد یونی ورسٹی کے 25 سال‘‘ کے موضوع پر 9 ۔

(جاری ہے)

جنوری، یوم پیدائش حکیم محمد سعید، پاکستان میں بچوں کا دن‘‘ کے موقع پر ہمدرد نونہال اسمبلی کے زیر اہتمام بیت الحکمہ آڈیٹوریم، مدینتہ الحکمہ، کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب ہندوستان میں مسلمانوں کی تلوار غروب ہوئی، اسی وقت ان کا قلم طلوع ہوا، جس کی جولانیوں کی شروعات سرسیداحمد خان، جو بانیان پاکستان میں شامل ہیں، نے کی۔ قلم کا سفر سرسید سے حالی، حالی سے اقبال، اقبال سے حسرت موہانی، ظفرعلی خاں اور قائد اعظم محمد علی جناح تک جاری رہا اور پھر یہ سلسلہ شہید حکیم محمد سعید تک پہنچاجو سرسید، حالی اور اقبال کا تسلسل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکیم سعید پاکستانی جذبے کو فروغ دینے والے تھے جنہوں نے اپنے ادارے کی آمدنی قوم کی تعلیم و صحت اور بہبود کے لیے وقف کر دی۔ وہ معاشی انصاف اور خواتین کی ایمپاورمینٹ کے حامی تھے۔ انہوں نے اپنی نونہال اسمبلی میں بچوں کے ساتھ بچیوں کو بھی برابر سے نمائندگی دی اور ایک بچی کی تقریر نے آج انہیں زیادہ متاثر کیا، جس نے علم کی شمع کا ذکر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دراصل حکیم صاحب ایک نئے معاشرے کی بنیاد رکھنے اور اس روشنی کو پھیلانے کی سعی کر رہے تھے جو غار حرا سے ہم تک چلی آرہی ہے۔ سادگی اور قناعت ان کا سب سے بڑا ہتھیار تھا۔ انہوں نے ایک صحرا میں شہر علم، مدینتہ الحکمہ بسایا، ایک ریگستان کو گلستان بنایا اور علامہ اقبال کے الفاظ میں پتھر کو آئینے کی صورت دی اور قدرتی اشیا کو انسانوں کے لیے مفید تر بنانے کی کوشش کی جو ویلیو ایڈیشن کہلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکیم صاحب کی نرم تحریر میں بھی سخت الفاظ ہوتے تھے، جو غریبوں کے لیے ان کے دل میں جو درد تھا ، اس کے غماز تھے، وہ غریب بچوں کے لیے یکساں نظام تعلیم، تعلیمی ماحول اور ترقی کے لیے یکساں مواقع چاہتے تھے اسی لیے انہوں نے مدینتہ الحکمہ میں ہمدرد ولیج اسکول قائم کیا جس سے تحریک پاکر ان (پراچہ صاحب) کی تنظیم نے بھی کچھ ولیج اسکولز قائم کیے ہیں۔

انہوں نے بچوں کی تقاریر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مدینتہ الحکمہ میں جو مدفون ہے وہ حکیم صاحب کا ہارڈ ویئر ہے ان کا سوفٹ ویئر آپ (بچی) ہیں، ان کے افکار اور تعلیمات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقتِ رخصت حکیم صاحب نے یہ ضرور کہا ہوگا ، ان کے الفاظ ہوا میں آج بھی موجود ہوں گی: ’’میں جاگا، تمہیں جگایا اب میں جا رہا ہوں تم جاگو اور دنیا کو جگائو!‘‘۔

اس سے قبل ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر محترمہ سعدیہ راشد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں تعلیم سے ہی بلندی و افتخار حاصل ہوتا ہے، جس قوم نے اس بات کو سمجھ لیا وہ عروج پر پہنچی اور جس نے اسے نظر انداز کیا وہ زوال پذیر ہوگئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’علم حاصل کرنا ہر مسلم عورت اور مرد پر فرض ہے‘‘۔

اس کے باوجود اس شعبے میں پاکستانی حکومتوں کی غفلت ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید حکیم محمدسعید کی ’’تعلیمی رپورٹ‘‘ ، جو تعلیم کے حوالے سے ایک رہنما دستاویز ہے، سے استفادہ کرتے ہوئے نظام اور نصاب تعلیم مدون کیا جائے اور اسے تعلیمی منصوبے کا حصہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکیم صاحب نے اپنے حصے کی شمع جلائی اور 1983 سے شہر علم و حکمت، مدینتہ الحکمہ کی تعمیر شروع کر دی اور اس عظیم تعلیمی منصوبے کی تکمیل میں تین الفاظ ’’اللہ مالک ہے‘‘ نے ان کی منزل آسان کر دی۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو اور آگے لے جانا اب ہماری ذمہ داری ہے۔ نونہال مقررین نے اپنی تقاریر میں شہید حکیم محمدسعید کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا شہید پاکستان کے افکار کو رہنما بناکر ہم نئی صبح کی بنیاد رکھیں گے، ان کی حیات اور ان کی شہادت دونوں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ اس موقع پر ہمدرد ولیج اسکول کے دو طلبہ نادر علی اور نجمین نے بتایا کہ وہ ہمدرد ولیج اسکول سے تعلیم حاصل کر کے اب ہمدرد یونی ورسٹی سے بالترتیب انجینئرنگ اور ایم بی بی ایس کر رہے ہیں اور انجینئر اور ڈاکٹر بن کر شہید حکیم محمد سعید کی ہدایت کے مطابق قوم کی خدمت کریں گے۔

ہمدرد کے ڈپٹی ڈائریکٹر حکیم محمد عثمان نے 9 ۔ جنوری 2018 حکیم صاحب کی 98 ویں سالگرہ کے حوالے سے ایک خوبصورت نظم ’’9 ۔ جنوری،9 ۔جنوری‘‘ پیش کی جسے حاضرین نے خوب سراہا ۔ ٹیبلو اور دعائے سعید ہمدرد پبلک اسکول اور ہمدرد ولیج اسکول کے طلبہ نے پیش کیے جبکہ نظامت کے فرائض مریم اکبر نے ادا کیے۔ تقریب میں مدینتہ الحکمہ کی نائب صدر فاطمہ منیر احمد، ہمدرد یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شبیب الحسن اور رجسٹرار ڈاکٹر ولی الدین کے علاوہ مہمانان گرامی، والدین، اساتذہ اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :