چیف جسٹس کا آئی جی پولیس کو کمسن زینب کے قتل میں ملوث ملزم کو36گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم

پوری فورس بھی لگانی پڑے تو لگا دیں لیکن ملزم جہاں بھی ہے اسے گرفتار کیا جائے‘ جسٹس سید منصور علی شاہ کی ہدایت ملزم کی عدم گرفتاری پر عدالت نے آئی جی پنجاب کو فوری عدالت طلب کیا،پنجاب میں بچوں سے متعلق تمام کیسز کی تفصیل بھی طلب

جمعہ 12 جنوری 2018 15:23

چیف جسٹس کا آئی جی پولیس کو کمسن زینب کے قتل میں ملوث ملزم کو36گھنٹوں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2018ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے آئی جی پولیس پنجاب کو کمسن زینب کے قتل میں ملوث ملزم کو36گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس کیلئے پوری فورس بھی لگانی پڑے تو لگا دیں لیکن ملزم جہاں بھی ہے اسے گرفتار کیا جائے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے ملزم کی گرفتاری نہ ہونے پر فوری طور پر آئی جی پنجاب کو عدالت میں طلب کیا۔آئی جی پنجاب کیپٹن (ر)عارف نواز عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سنا ہے کہ اس واقعے سے پہلے متعدد واقعات ہوچکے ہیں، پہلے مقدمات کہاں ہیں عدالتوں میں پیش تو نہیں ہوئی کیا آپ کے پاس پہلے کیسز کی تفصیل ہی ۔

(جاری ہے)

آئی جی پنجاب نے عدالت میں بیان دیا کہ قصور میں مجموعی طور پر 11بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات پیش آئے، ان کیسز کی تحقیقات کے لئے 227افراد کو گرفتار کیا گیا اور 67افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا گیا۔

حیرت انگیز طور پر ایک شخص ایسا بھی ہے جس کا ڈی این اے 6 کیسز میں ایک ہی جیسا ہے اور شبہ ہے کہ قصور میں ہونے والے حالیہ واقعہ میں بھی یہی شخص ملوث ہے تاہم ہم مزید تحقیقات اور باقی ملزمان کی گرفتاری کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔چیف جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ قصور میں ہونے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔سوسائٹی پریشان ہے اس لیے ملزم کو ہر صورت گرفتار کریں،اس کے لئے پوری فورس بھی لگانی پڑے تو لگا دیں لیکن ملزم جہاں بھی ہے اسے گرفتار کیا جائے۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ پولیس پوری ایماندار سے کام کررہی ہے، یقین دلاتا ہوں ملزم ہر صورت گرفتار ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، 36 گھنٹوں میں ملزم کو ہرصورت گرفتار کیا جائے ۔۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں بچوں سے متعلق تمام کیسز کی تفصیل بھی طلب کرتے ہوئے 16جنوری جنوری تک ڈی این اے کی فرانزک رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔

متعلقہ عنوان :