تپ دق سے کم وقت اورکم قیمت میں چھٹکارہ ممکن ہے،نئی تحقیق

دنیا بھر میں تپ دق سے ہلاک ہونے والے 95 فی صد افراد کا تعلق غریب اور پس ماندہ طبقوں سے ہوتا ہے،رپورٹ

جمعہ 12 جنوری 2018 15:19

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2018ء) ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک ایسا طریقہ موجود ہے جس کی مدد سے تپ دق کے علاج کے دورانیے میں کافی کمی کی جا سکتی ہے اور وہ بھی بہت کم قیمت پر۔جرمن ریڈیو کے مطابق عالمی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیاکہ دنیا بھر میں تپ دق سے ہلاک ہونے والے 95 فی صد افراد کا تعلق غریب اور پس ماندہ طبقوں سے ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ تپ دق کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی اہم دوائیں اس مرض کے جراثیموں پر اس وقت حملہ کرتی ہیں جب ان کی تعداد میں اضافہ ہو تا ہے۔ لیکن ہوتا یوں ہے کہ جراثیموں کو ایک مختصر حصہ غیرموثر شکل اختیار کرکے دوا کے اثرات سے بچ جاتا ہے۔نیویارک کے البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کے مائیکروبیالوجسٹ ولیم جیکبس نے کہاکہ جراثیموں کے مختصر گروہ دوا کے ہلاکت خیز اثرات سے بچنے کے لیے غیر فعال ہو جاتے ہیں اور خوابیدگی کی حالت میں چلے جاتے ہیں لیکن وہ مرتے نہیں ہیں اور اپنا وجود برقرار رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں دوا کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ تپ دق کے علاج میں یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہاکہ جب مریض کچھ عرصے یہ سمجھ کر کہ وہ ٹھیک ہو رہا ہے، دوا لینا چھوڑ دیتا ہے تو یہ غیر فعال اور خوابیدہ جراثیم دوبارہ متحرک ہو کر اپنی آبادی میں اضافہ کرنا شروع کر دیتے ہیں جس سے مرض دوبارہ مریض پر غلبہ پا لیتا ہے۔دوا کا استعمال ترک کرنے سے، بچ جانے والے جراثیم اپنے اندر دوا کے خلاف مزاحمت پیدا کر لیتے ہیں جس سے علاج میں دشواری پیش آتی ہے اور مرض پر قابو پانے میں کہیں زیادہ وقت لگتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ٹی بی کے علاج میں چھ مہینے لگتے ہیں لیکن جراثیموں کے اندر مزاحمت پیدا ہونے کی صورت میں دو سال تک زیادہ سخت دوائیں کھانی پڑتی ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق چوہوں کو کئی ہفتوں تک ٹی بی کی معمول کی دوا کے ساتھ وٹامن سی کی زیادہ طاقت کی خوراک بھی دی گئی، جس سے ان کے پھیپھڑوں میں بیکٹیریا کی تعداد ان چوہوں کے مقابلے میں دس گنا کم دیکھی گئی جنہیں ٹی بی کی دوا کے ساتھ وٹامن سی نہیں دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :