بلوچستان اسمبلی کل قائد ایوان کا انتخاب کرے گی ،

میر عبدالقدوس بزنجو اہم امیدوار

جمعہ 12 جنوری 2018 12:13

بلوچستان اسمبلی کل قائد ایوان کا انتخاب کرے گی ،
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جنوری2018ء) ترجمان بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ اسمبلی کا اجلاس 13جنوری کو صبح 10بجے ہو گا، جس میں قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، حزب اختلاف نے مسلم لیگ(ن) اورمسلم لیگ (ق )کے نامزد وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی مکمل حمایت کااعلان کیاہے ۔جمعرات کو ترجمان بلوچستان اسمبلی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسمبلی کا اجلاس 13جنوری کو 10بجے ہو گا، جس میں قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

ادھربلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف نے مسلم لیگ(ن) اورمسلم لیگ (ق )کے نامزد وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی مکمل حمایت کااعلان کیاہے۔ بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف بغاوت کردی تھی۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ(ق) کے عبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت المسلمین کے آغا رضا محمد کی جانب سے تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کرائی گئی تھی تاہم اسمبلی کے اجلاس میں تحریک پیش ہونے سے پہلے ہی ثنا اللہ زہری نے استعفٰی دے دیا تھا۔

ثنا اللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد وزارت اعلی کے لئے عاصم کرد گیلو ،سردار صالح بھوتانی ،جان جمالی اور عبدالقدوس بزنجو میدان میں تھے تاہم اب نئے قائدِ ایوان کے لیے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ۔بلوچستان اسمبلی کی پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے نئے قائد ایوان کے طور پر نامزد کئے جانے والی(ق)لیگ کے رہنما میر عبدالقدوس بز نجو کا پارلیمانی پس منظر کچھ یوں ہے، عبدالقدوس 2013کے انتخابات کے بعد وزیراعلی عبدالمالک کے دور میں وہ صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر بنے۔

بعد ازاں جب پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر سپیکر جان محمد جمالی سے استعفی لیا گیا اور ان کی جگہ راحیلہ درانی کو سپیکر بنایا گیا تو اس دوران عبدالقدوس بزنجو نے ڈپٹی سپیکر شپ سے استعفی دے دیا، ان کی یہ خواہش تھی کہ یا تو انہیں سپیکر صوبائی اسمبلی بنایا جائے یا پھر کوئی وزارت دے دی جائے تاہم دوسری جانب (ن) لیگ کی اتحادی جماعتوں نے اس وقت کے وزیراعلی ثنا اللہ زہری پر شرط رکھی تھی کہ عبدالقدوس کو کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔

ذرائع کے مطابق (ن)لیگ اور نیشنل پارٹی کے درمیان معاہدے کی مدت پوری ہونے پر وزیراعلی عبدالمالک آگے جانا چاہتے تھے تو اس دوران عبدالمالک کو توسیع سے روکنے کیلئے عبدالقدوس نے ان کی مخالفت کی اور وزیراعلی بننے کیلئے ثنا اللہ زہری کی بھی مخالفت کی، اب ان کی قسمت بدل گئی اور اب پارلیمانی جماعتوں نے میر عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلی کا امیدوار نامزد کر دیا ہے، وہ (ن) لیگ کے ٹکٹ سے 2008اور 2013میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔

2015میں جب جاں جمالی نے سینیٹ پر اپنی بیٹی کو کھڑا گیا تو اس دوران پارٹی نے ان سے ایسا کرنے کو منع کرتے ہوئے پارٹی امیدواروں کی حمایت کا کہا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا تھا جس کے بعد پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر انہیں سیکرٹریٹ سے ہاتھ دھونا پڑ گئے تھے ۔

متعلقہ عنوان :