خان عبدالولی خان نے ملک میں جمہوریت کی بقاء کیلئے بیش بہا قربانیاں دیں، آج سیاستدان جس جمہوری ماحول میں سانس لے رہے ہیں وہ عبدالولی خان کے مرہون منت ہے

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر حاجی غلام احمد بلور کی گفتگو

جمعرات 11 جنوری 2018 23:52

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر حاجی غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ خان عبدالولی خان ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جس نے ملک میں جمہوریت کی بقاء کیلئے بیش بہا قربانیاں دیں، آج سیاستدان جس جمہوری ماحول میں سانس لے رہے ہیں وہ عبدالولی خان کی مرہون منت ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو رہبر تحریک خان عبدالولی خان کی سالگرہ کے موقع پر ولی باغ میں ان کی ان قبر پر پھول چڑھانے کے بعد اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئیء انہوں نے کہا کہ1917میں آج ہی کے دن چارسدہ میں باچا خان بابا کے گھرانے میں آنکھ کھولنے والے عبدالولی خان کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ملک و قوم اور جمہوریت کی بقاء کیلئے ڈکٹیٹروں کے خلاف جدوجہد کرنے والے ولی خان بابا کو اللہ نے بے شمار خصوصیات سے نوازا تھا اور اپنی قوم کیلئے کبھی کسی کے غٓصب کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا ، حاجی گلام احمد بلور نے کہا کہ ولی خان بابا کی کئی باتیں حقیقت سے اتنے قریب ہوتیں اور بعد ازاں سچ ثابت ہوتیں کہ ان پر ولی اللہ ہونے کا گماں ہوتا تھا،انہوں نے کہا کہ1954میں ہونے والے معاہدے اور پھر صوبوں کے خلاف چلنے والی تحریک کے خلاف بھی بابا نے آواز اٹھائی اور اس معاہدے کے نتیجے میں بننے والے گریٹر پنجاب کی مخالفت کی تھی ، انہوں نے اپنی کوششوں اور قربانیوں سے صوبوں کی حیثیت بحال کرائی اور اس عظیم کاوش کا سہرا خان عبدالولی خان کے سر ہے، انہوں نے کہا کہ بنگال میں جو کچھ بھی ہوا ولی خان بابا نے اس کی مخالفت کی تاہم ان کی بات نہ سنی گئی جس کے نتیجے میں ملک ٹوٹ گیا،اسی طرح روس اور امریکہ کی جنگ کے خلاف بھی ولی خان بابا نے پیشگوئی کر دی تھی اور کہا تھا کہ یہ کفر اور اسلام کی نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے مفادات کی جنگ ہے اور پاکستان کو اس میں حصہ نہیں لینا چاہئے ، حاجی بلور نے کہا کہ ان کی باتوں اور پیشگوئیوں کو رد کیا گیا جس کا خمیازہ پختون چالیس برس سے بھگت رہے ہیں، حاجی غلام احمد بلور نے بعد ازاں ولی باغ میں پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان سے بھی ملاقات کی اور ان سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جس کے بعد وہ اسلام آباد روانہ ہو گئے۔