بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتمادکی حمایت کرنے والوںنے میر عبدالقدوس بزنجو کو متفقہ طورپر وزیراعلی کا امیدوارنامزد کردیا

بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرینگے،میر عبدالقدوس بزنجو،جان محمدجمالی ،سردار صالح بھوتانی ،سرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس

جمعرات 11 جنوری 2018 22:08

بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتمادکی حمایت کرنے والوںنے میر عبدالقدوس ..
!کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2018ء) بلوچستان اسمبلی میں سابق وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتمادکی حمایت کرنے والے مسلم لیگ (ن)اورمسلم لیگ (ق )کے ارکان اسمبلی نے مسلم لیگ (ق )کے رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کو متفقہ طورپر وزیراعلی کا امیدوارنامزد کردیا ہے ۔ارکان اسمبلی نے کہاہے کہ میر عبدالقدوس بزنجو نوجوان قیادت کے وزیراعلی ہونگے جو بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرینگے امید کرتے ہیں کہ وہ بلا مقابلہ منتخب ہونگے اگر کوئی مقابلہ ہوابھی تو فتح ہماری ہوگی ۔

یہ اعلان مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی اور سابق نگراںوزیراعلی بلوچستان سردار صالح محمد بھوتانی نے وزیراعلی کے نامزد امیدوار میر عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پرسابق وزیرد اخلہ میر سرفراز بگٹی ،پرنس احمد علی ،میر عاصم کرد گیلو ،میر عبدالماجد ابڑو ،میر عامر رند ،طاہر محمود ،اکبر آسکانی ،سرفراز چاکر ڈومکی ،امان اللہ نوتیزئی ،حاجی غلام دستگیر بادینی ،مفتی گلاب ،مولوی معاذ اللہ ،سید آغا محمد رضا ،رکن قومی اسمبلی انجینئر عثمان بادینی بھی موجود تھے ۔

میر جان محمد جمالی نے کہاکہ ہم نے مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ ق کے ارکان اسمبلی نے مشاورت کے بعد متفقہ طورپر میر عبدالقدوس بزنجوکو وزیراعلی کے امیدوار کے طورپر نامزد کردیا ہے میں اور سردار صالح بھوتانی کل عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ کاغذات نامزدگی جمع کرینگے اور ہم انکے پروپوزل سیکنڈر بنیں گے انشاء اللہ مقابلے کی نوبت نہیں آئے گی اگر مقابلہ ہوگا تو ہم تیارہیں ہمارے ووٹ پورے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا اپنا سیاسی ماحول اور کلچر ہے جو دیگر صوبوں سے مختلف ہے ہم نے اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد کی شروعات کردی ہے صوبائی خود مختیاری کی سیاسی طورپر بنیاد رکھ دی ہے کہ ہم بھی اپنے فیصلے خود کرسکتے ہیں اور کسی بھی جماعت کا امیدوار لانے پر پابندی نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ (ن) لیگ کی مرکزی قیادت کے مسائل کچھ اور ہیں وہ اپنے مسئلے پہلے حل کریں ۔

سردار صالح محمد بھوتانی نے کہاکہ میر عبدالقدوس بزنجو ہماری طرف سے وزیراعلی کے امیدوار اور لیڈر آف دی ہائوس ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ میر عبدالقدوس بزنجو تمام دوستوںکی مدد سے صوبے کی خدمت کرینگے ہم ہروقت انکے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے اورتعاون میں رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہم سینئر اس لئے سامنے آئے ہیں تاکہ بعد میں کوئی قیاس آرائیاں نہ رہیں اور سب کو معلوم ہوجائے کہ ہم نے کھلے دل سے یہ فیصلہ کیا ہے ۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلی کے نامزد امیدوار میر عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ امید کرتاہوں کہ تمام ساتھی صوبے کی خدمت میں میرا ساتھ دینگے سینئر کے تجربے سے فائدہ حاصل کرونگا ۔انہوں نے کہاکہ نواب ثناء اللہ خان زہری ہم سب کیلئے قابل احترام ہیں ان سے ہماری کوئی ذاتی رنجش نہیں ہہے وہ چیف آف جھالاوان ہے ان کی عزت برقرار رہے گی یہ تحریک عدم اعتماد ہمارا ٓئینی حق تھا جو ہم نے استعمال کیا ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے جب ہم نے دیکھا کہ چیزیں صحیح نہیں چلیں اور حکومتی مشینری منجمد ہوکر رہی گئی تھی تو ہمیں مجبوراً تحریک اسمبلی میں لانی پڑی ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل تین یا چھ مہینے میں حل تو نہیں ہوسکتے لیکن میری کوشش ہوگی کہ جتنا بھی ہوا بلوچستان کی عوام کا خدمت کرونگا اور مسائل کم کرونگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اب بلوچستان کے فیصلے بلوچستان میں ہی ہونگے ہماری کوشش ہے کہ آئینی مدت کو پورا کریں اگر ملک کے کسی اور حصے سے کڑ بڑ نہ ہوئی تو جون تک اسمبلی چلے گی ۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی سے بھی بات چیت کرینگے اور انکے ساتھ مشاورت سے چیزوں کو آگے لیکر چلنے کی کوشش کرینگے ہمیں بلوچستان کے حقوق اور صوبے کے مفادات عزیز ہیں میری اپوزیشن سے درخواست ہے کہ وہ بھی وزارتیں لے لیں اور بلوچستان کے مسائل حل کرنے میںہماری مدد کریں پہلے ہم چالیس تھے اور اب ہم چالیس سے بہت آگئے جائیں گے اپنی ترجیحات بتاتے ہوئے میر عبدالقدوس بزنجونے کہاکہ امن وامان ،تعلیم ،صحت کی بہتری کیلئے ساتھیوں سے مشاورت کے بعد ایک پلین تشکیل دینگے جس پر عملدرآمد ہوگا ۔

میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ ہمارے پاس 32سے زائد ارکان کی اکثریت موجود ہیں جبکہ کچھ ارکان اسمبلی جن کا تعلق دیگر جماعتوں سے نے اپنا نام ظاہر کرنے سے منع کیا ہے ہماری دیگر جماعتوں سے گزارش ہے کہ بلوچستان کے روایت رہی ہے کہ یہاں لوگ بلامقابلہ آئے ہیں اس بار بھی ایسا ہی ہو ہم اپنے وفد کو پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے پاس بھی بھیجیں گے ہم آج بھی اس بات پر قائم ہے کہ ہمارے پاس چالیس ارکان کی اکثریت موجود ہیں جب چاند نکلے گا تو سب دیکھیں گے میر عبدالقدوس بزنجو کے حلقے میں 2013ء میں جو حالات تھے وہاں دس سال سے ڈپٹی کمشنر نہیں گیا تھا پولنگ کے عملے کو جس طرح وہاں پہنچایا گیا وہ سب کو معلوم ہے الیکشن کے مہم کے پہلے دن وہاں 2سو راکٹ فائر ہوئے تھے لہذا اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ وہ کم ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں تو یہ بات غلط ہے ان کے پانچ سو ووٹ پچاس ہزار ووٹوں کے برابر ہیں ۔

متعلقہ عنوان :