پورا پاکستان زینب کے قتل پر سراپا احتجا ج ہے،ساری باتوں سے بالا تر ہو کر آواز بلند کرنی ہوگی،میئر کراچی وسیم اختر

جمعرات 11 جنوری 2018 21:59

پورا پاکستان زینب کے قتل پر سراپا احتجا ج ہے،ساری باتوں سے بالا تر ہو ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ پورا پاکستان زینب کے قتل پر سراپا احتجا ج ہے،ساری باتوں سے بالا تر ہو کر آواز بلند کرنی ہوگی،شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، ملزمان کے لئے عبرت ناک سزا دیکھنا چاہتے ہیںتاکہ آئندہ کسی درندے کو کسی ماں کی گود اجاڑنے کی ہمت نہ ہوسکے، یہ بات انہوں نے قصور میںمعصوم بچی زینب کے اغواء زیادتی اور بہیمانہ قتل کے خلاف جمعرات کی سہ پہر کراچی پریس کلب پر سول سوسائٹی کے احتجاج کے دوران کہی۔

اس موقع پر سٹی کونسل کی اراضیات کمیٹی کے چیئرمین سید ارشد حسن، فرحت خان، سٹی کونسلر تحسین عابدی اور دیگر منتخب نمائندے بھی ان کے ہمراہ تھے۔میئر کراچی نے کہا کہ زینب کے قتل نے پورے پاکستان کو جگا دیا ہے، پورا کراچی اس المناک واقعہ پر افسردہ ہے اور لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے لہٰذا اس واقعہ میں ملوث افراد خواہ کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوںانہیں مثالی سزائیں ملنی چاہئیں ساتھ ہی والدین کو بھی چاہئے کہ اپنے بچوں کے تحفظ میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں کیونکہ درندے آزاد گھوم رہے ہیں اور شہری ان کی وجہ سے خوف زدہ ہیں،انہوں نے کہا کہ زینب کی قربانی سے ہمارا معاشرہ جاگ اٹھا ہے اگرچہ یہاں سب سیاست میں لگے ہوئے ہیں لیکن اس معاملے میں ہم اور کراچی کی شہری انتظامیہ سول سوسائٹی کے ساتھ ہیں،انہوں نے کہا کہ شہریوں بالخصوص معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی اور درندگی کے واقعات کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں خواہ یہ ملک کے کسی بھی حصے میں ہو اور ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے درندوں کے ساتھ انتہائی سختی سے نمٹیں اور انہیں قرار واقعی سزائیں دی جائیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قصور میں معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے متواتر کیسز سامنے آنا باعث تشویش ہے جن میں 11 معصوم بچوں کو درندگی کا نشانہ بنا دیا گیا ، حکومت پنجاب کو ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ایسے درندوں سے معاشرے کو پاک کرنا چاہئے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ، پولیس اور عدالتی اصلاحات کے لئے قانون سازی کریں اور یونین کونسل کی سطح پر بچوں کے تحفظ کا نظام اور چائلڈ پروٹیکشن کمیٹی سمیت ایسے ادارے بنائے جائیں جن سے بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے، اس موقع پر سٹی کونسلر تحسین عابدی نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کے لئے پاکستان میں وفاقی ، صوبائی اور بلدیاتی سطح پر قانون سازی کی ضرورت ہے ، بچوں کا تحفظ سیاسی منشور میں شامل ہونا چاہئے، زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل نظام عدل کے لئے سوالیہ نشان ہیں، ہیومن ڈویلپمنٹ فائونڈیشن کے صدر رانا آصف نے کہا کہ بچوں پر تشدد روکنے کے لئے بیانات کے بجائے بچوں کے تحفظ کے لئے موثر ، مربوط اور منظم نظام بنانا ہوگا، پولیس اور عدالتی اصلاحات کے بغیر مجرموں کو سزا نہیں دلائی جاسکتی، 2017ء میں 1764 جنسی زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے، قصور میں ایک سال کے دوران 11 بچوں سے جنسی زیادتی اور قتل بھی حکومت پنجاب کو خواب غفلت سے نہیں جگا سکا، نجی این جی او ساحل کے مطابق ہر روز 11 بچوں سے جنسی زیادتی ہوتی ہے مگر کرپشن کی وجہ سے لوگ کیس رپورٹ نہیں کراتے، عالمی ادارہ برائے حقوق اطفال کے مطابق قوانین کو ہم آہنگ نہیں کیا گیا، پاکستان میں بچوں کی شکایت درج کرانے کے عالمی اختیاری پروٹوکول پر دستخط نہیں کئے گئے، منشیات کا استعمال بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافے کا با عث بن رہا ہے، اس موقع پر سول سوسائٹی کے ممبران اور دیگر نمائندوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کی پرزور مذمت کی ۔

متعلقہ عنوان :