قائمہ کمیٹی کی قصور واقعے کی شدید مذمت، متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی

چیف جسٹس کے پاس عور توں نے جاکر کہا کہ آپ ہماری کروڑوں کی زمین لاکھوں میں خرید رہے ہیں، کیا یہ آپ کا انصاف ہے، اسلام آباد انتظامیہ نے ہمارا وہاں پر سیکشن 4ختم کیا ہے، ہمارے پیسے تو ٹھیکیدار کے پاس پڑے ہیں، عدالت بھی رکاوٹ ہے، ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا، اعظم سواتی کہتا ہے کہ 24ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے انکو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس جاری کیا گیا ،15دن فائونڈیشن کے دفتر میں آڈٹ ٹیم آئی، انہوں نے رپورٹ جاری کی کہ کوئی کرپشن نہیں ہوئی مگر اس کی وجہ سے اسکیم رک گئی،، 8ماہ سے اسکیم کو روک کر کہتے ہیں کہ میں نے اسکیم شروع نہیں کی،کمیٹی میں وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی پھٹ پڑے ہائوسنگ کی وزارت مذاق بن گئی ہے، 6ارب روپے مجھے دیں تو میں 50ہزار کنال ہائوسنگ اسکیم بنالوں،پی اے سی نے ٹھلیاں والا کیس نیب کو بھیج دیا ہے، سینیٹر چوہدری تنویر آئی 16ایئرپورٹ کے قریب واقع ہے، 24بلاک بنائے گئے ہیں، ایک بلڈنگ میں 4اپارٹمنٹ ہیں، پورے بلاک کا ایریا 5983مربع فٹ ہے اور اپارٹمنٹ کا ایریا 1496مربع فٹ ہے، فی بلاک اپارٹمنٹ کی تعداد 48ہے،وزارت حکام کی کمیٹی کو سیکٹر آئی 16کے حوالے سے بریفنگ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں آئی 16سیکٹر تعمیر کئے جانے والے اپارٹمنٹس میں لگائے جانے والے سامان سے متعلق مکمل تفصیلات طلب کرلیں

جمعرات 11 جنوری 2018 16:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہائوسنگ و تعمیرات نے قصور واقعے کی شدید مذمتکرتے ہوئے متعلقہ حکام سے قصور واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ،کمیٹی اجلاس میں وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی پھٹ پڑے اور کہا کہ چیف جسٹس کے پاس عورتیں گئیں انہوں نے کہا کہ آپ ہماری کروڑوں کی زمین لاکھوں میں خرید رہے ہیں، کیا یہ آپ کا انصاف ہے، اسلام آباد انتظامیہ نے ہمارا وہاں پر سیکشن 4ختم کیا ہے، ہمارے پیسے تو ٹھیکیدار کے پاس پڑے ہیں، عدالت بھی رکاوٹ ہے، ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا اور میڈیا میں ایک رکن سینیٹ اعظم سواتی کہتا ہے کہ 24ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔

اعظم سواتی کو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے اور کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے،15دن فائونڈیشن کے دفتر میں آڈٹ ٹیم آئی اور انہوں نے رپورٹ جاری کی کہ کوئی کرپشن نہیں ہوئی مگر اس کی وجہ سے اسکیم رک گئی اور یہ اسکیم صرف اور صرف پبلک اکائونٹس کمیٹی کی وجہ سے بند ہے، 8ماہ سے اسکیم کو روک کر کہتے ہیں کہ میں نے اسکیم شروع نہیں کی، کیس ہم نے نیب کو بھیجا ہے، سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ ہائوسنگ کی وزارت مذاق بن گئی ہے، 6ارب روپے مجھے دیں تو میں 50ہزار کنال ہائوسنگ اسکیم بنالوں،پی اے سی نے ٹھلیاں والا کیس نیب کو بھیج دیا ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو سیکٹر آئی 16کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزارت حکام نے بتایا کہ آئی 16ایئرپورٹ کے قریب واقع ہے، 24بلاک بنائے گئے ہیں، ایک بلڈنگ میں 4اپارٹمنٹ ہیں، پورے بلاک کا ایریا 5983مربع فٹ ہے اور اپارٹمنٹ کا ایریا 1496مربع فٹ ہے، فی بلاک اپارٹمنٹ کی تعداد 48ہے، اگلے اجلاس میں آئی 16سیکٹر تعمیر کئے جانے والے اپارٹمنٹس میں لگائے جانے والے سامان سے متعلق مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہائوسنگ و تعمیرات کا اجلاس چیئرمین کیمٹی مولانا تنویر الحق تھانوی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کی جانب سے بہارہ کہو اور ٹھلیاں ہائوسنگ اسکیموں کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی،2015میں 8200کنال اراضی کا سیکشن 4کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس میں وفاقی ملازمین اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کیلئے تھا، وفاقی ملازمین کے علاوہ وکلاء نے بھی پیسے جمع کرائے جو کہ 6ارب روپے ہیں، سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ ہائوسنگ کی وزارت مذاق بن گئی ہے، 6ارب روپے مجھے دیں تو میں 50ہزار کنال ہائوسنگ اسکیم بنالوں،پی اے سی نے ٹھلیاں والا کیس نیب کو بھیج دیا ہے،۔

وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس عورتیں گئیں انہوں نے کہا کہ آپ ہماری کروڑوں کی زمین لاکھوں میں خرید رہے ہیں، کیا یہ آپ کا انصاف ہے، اسلام آباد انتظامیہ نے ہمارا وہاں پر سیکشن 4ختم کیا ہے، ہمارے پیسے تو ٹھیکیدارکے پاس پڑے ہیں، عدالت بھی رکاوٹ ہے، ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا اور میڈیا میں ایک رکن سینیٹ کہتا ہے کہ 24ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔

اعظم سواتی کو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے اور کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے،15دن فائونڈیشن کے دفتر میں آڈٹ ٹیم آئی اور انہوں نے رپورٹ جاری کی کہ کوئی کرپشن نہیں ہوئی مگر اس کی وجہ سے اسکیم رک گئی اور یہ اسکیم صرف اور صرف پبلک اکائونٹس کمیٹی کی وجہ سے بند ہے، 8ماہ سے اسکیم کو روک کر کہتے ہیں کہ میں نے اسکیم شروع نہیں کی، کیس ہم نے نیب کو بھیجا ہے۔

سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر کوئی عمل نہیں ہوا، جس میں کہا گیا تھا کہ 10دن میں رپورٹ دیں ، اب سال سے اوپر ہو گیا ہے۔ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر ہم نے بہت کام کیا ہے۔ چوہدری تنویر کمیٹی سیکرٹریٹ پر برہم ہو گئے، ذیلی کمیٹی کی سفارشات کمیٹی میں کیوں نہیں لائی گئیں، سیکرٹریٹ نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پڑھ کر سنائی، جس پر وزیر ہائوسنگ اکرم خان درانی نے کہا کہ سی ڈی اے ہمارے ماتحت ادارہ نہیں ہے ہم ان پر فائرنگ تو نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ نے چار سال بعد کہا کہ اس میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی تو میں کہاں سے کرپشن نکالوں، ہائوسنگ اسکیمیں ایسے یاد ہیں جیسے چوتھی جماعت میں پہاڑے یاد تھے، اگلے اجلاس میں سی ڈی اے کو بلا لیں۔

چوہدری تنویر نے کہا کہ سی ڈی اے حکومت کا ادارہ ہے، اکرم خان درانی نے کہا کہ پی اے سی چیئرمین خورشید شاہ نے کہا کہ آپ پی اے سی ممبر کے خلاف سپریم کورٹ گئے ہیں، جس پر میں نے جواب دیا کہ میں بھی تو اس ایوان کا ممبر ہوں، بعد میں وزیرہوں، اگر میں غلط ہوں تو مجھے جرمانہ کیاجائے، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے بھی بات کی، ذاتی حیثیت میں مجھے اپنی عزت پیاری ہے، کمیٹی ٹھلیاں ہائوسنگ اسکیم کی جگہ کا معائنہ کرے گی اور وہاں کا دورہ کرے گی، کمیٹی کو سیکٹر آئی 16کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزارت حکام نے بتایا کہ آئی 16ایئرپورٹ کے قریب واقع ہے، 24بلاک بنائے گئے ہیں، ایک بلڈنگ میں 4اپارٹمنٹ ہیں، پورے بلاک کا ایریا 5983مربع فٹ ہے اور اپارٹمنٹ کا ایریا 1496مربع فٹ ہے، فی بلاک اپارٹمنٹ کی تعداد 48ہے، اگلے اجلاس میں آئی 16سیکٹر تعمیر کئے جانے والے اپارٹمنٹس میں لگائے جانے والے سامان سے متعلق مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ آئی 16/3سیکٹر کی اسکیم کا فروری 2017میں افتتاح کیا گیا تھا، اس زمین کی کل رقم 25کروڑ 42لاکھ روپے سی ڈی اے کو ادا کر دی گئی ہے۔ وزیر ہائوسنگ و تعمیرات نے کہا کہ سرکاری ملازمین میرے پیچھے آتے ہیں اور کوشش ہے کہ جلد ان معاملات کو حل کیا جائے۔