نیکٹا نے دہشتگردی ، عسکریت پسند ، شدت پسندی کیخلاف موثر کارروائی کیلئے حکمت عملی تیار کرلی

مرکزی محور پنجاب کے جنوبی اضلاع ہونگے، حکومت نے نیکٹاکو اپنا ادارتی جاتی ڈھانچہ مضبوط بنانے کیلئے 1 ارب 64 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کردیئے نیکٹا نے اپنا ضروری سٹاف بھرتی کرلیا ،جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کا آفس اور سٹاف کے پہلے گروپ کی تعیناتی بھی مکمل ہوگئے

بدھ 10 جنوری 2018 22:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جنوری2018ء) نیشنل کا ئو نٹر ٹیررازم اتھارٹی(NACTA) نے نیشنل ایکشن پلان کے مطابق دہشتگردی، عسکریت پسندی اور شدت پسندی کیخلاف موثر کارروائی کیلئے حکمت عملی تیار کر لی ہے جس کا مرکزی محور پنجاب کے جنوبی اضلاع ھو نگے۔ جبکہ حکومت نینیکٹاکو اپنا ادارتی جاتی ڈھانچہ مضبوط بنانے کیلئے 1 ارب 64 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کئے ہیں جس میں سے 53 کروڑ 8 لاکھ روپے کی ابتدائی رقم جاری کردی گئی ہے۔

نیکٹا نے اپنا ضروری سٹاف بھرتی کرلیا ہے جبکہ جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ (جے آئی ڈی) کا آفس اور سٹاف کے پہلے گروپ کی تعیناتی بھی مکمل ہوگئی ہے۔ نیکٹا کے ذمہ دار ذرائع کی طرف سے موصول ھونے والی آفیشل دستاویزات کے مطابق پنجاب کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں اور عسکریت پسندوں نے اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

صرف راجن پور کے گردونواح میں 2017 ئ کے دوران 180 دہشتگرد ٹارگٹ آپریشنز میں مارے گئے جبکہ 557 دہشتگردوں کوگرفتار کرلیا گیا۔

آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے باعث دہشتگرد فاٹا اور دیگر علاقوں سے ملک کے بڑے شہروں کی طرف نکل گئے ہیں۔ بیشتر کی منزل پہلے کراچی تھی جبکہ کراچی میں سخت گیر آپریشن کے بعد اب دہشتگردوں نے اپنا ٹھکانہ پنجاب کے جنوبی اضلاع میں بنا لیا ہے۔ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق لاہور سمیت ملتان، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، سرگودھا اور ایک اہم شہروں میں دہشتگردوں نے مذہبی تنظیموں، اور مدارس کی آڑ لے رکھی ہے۔

نیکٹا ذرائع کے مطابق اگرچہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز(آئی بی اوز) پورے ملک میں جاری ہیں اور صوبوں نے اپنے اپنے کا?نٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹس (سی ٹی ڈی) بنا رکھے ہیں لیکن پولیس میں صلاحیت کے فقدان کے باعث یہ کارروائیاں زیادہ مؤثر نہیں ہوتیں۔ نیکٹا اپنی زیر کمان فورس سے انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر ٹارگیٹڈ آپریشنز کریگا جو چند روز میں پورے پنجاب میں شروع ہو جائیں گے۔

دہشتگردوں کی مالی وسائل پر کاری ضرب لگانے کیلئے مساجد میں جمع ہونے والے چندے سے لیکر دکانوں پر اکٹھا کئے جانے والے چندے تک ہر چیز کو مانیٹر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کو خاص طور پر توجہ دی جائے گی اور ایسے کیسز کو صرف پولیس تفتیش پر نہیں چھوڑا جائے گا۔ فلاحی کاموں میں مشغول این جی اوز کو کھنگالا جائے گا اور دہشتگردی کیلئے موجودہ تمام مالیاتی ذرائع بند کردیئے جائیں گے۔

حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے رقوم کی ترسیلات کو ہر صورت روکنے کیلئے انٹیلی جنس نیٹ ورک تمام اہم شہروں میں قائم کیا جارہا ہے۔ بینکوں میں ہونے والی مشکوک ٹرانزیکشنز کو جے آئی ڈی کا خصوصی ونگ براہ راست مانیٹر کرے گا۔ نیکٹا ذرائع کے مطابق آئندہ چند ہفتوں میں کالعدم تنظیموں سے وابستہ سرگرم افراد کو حراست میں لینے کا عمل شروع کیاجائے گا اور انہیں ایک بار پھر کڑی تفتیش کے عمل سے گزارا جائے گا۔

کالعدم تنظیموں کے معروف افراد کو کسی دوسری تنظیم میں کام کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی اور ایسی تنظیموں کو بھی کالعدم قرار دیاجائے گا۔شیڈول فور میں شامل افراد کے اکائنٹس پہلے ہی منجمد کرلئے گئے تھے تاہم ان کا لائسنس یافتہ اسلحہ بھی ضبط کیاجائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ نیکٹا کے زیر انتظام کائونٹر ٹیررازم فورس کوئی عام فورس نہیں ہوگی بلکہ اس میں صرف وہ لوگ شامل کئے جائیں گے جو بطور کمانڈو بہترین تربیت یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کے خلاف ذہنی طور پر پوری طرح تیار ہونگے۔

پنجاب میں ایسے اعلیٰ پائے کے 1500 کمانڈوز کی فورس بنانے کی منظوری دی گئی ہے جس میں سی1182 کی سلیکشن مکمل ہوچکی ہے۔ نیکٹا کے ذرائع نے واضح کردیا کہ مدارس اور مذہبی شخصیات میں سے بیشتر دہشتگردی کے فروغ میں دانستہ یا نادانستہ طور پر کردار ادا کر رہے ہیں۔لہٰذا تمام مدارس کو اب انٹیلی جنس نگرانی میں رکھا جائے گا اور انہیں باضابطہ طور پر قانون کے دائرے میں لا کر کام کرنے پر آمادہ کیاجائے گا۔

جو مدارس ریاستی رٹ کو تسلیم نہیں کرینگے ان کیخلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت کارروائیاں اب کوئی نہیں روک سکے گا۔ ادھر نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹر احسن غنی نیسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وزارت داخلہ کو نیشنل ایکشن پلان پر خصوصی بریفنگ دی اورآئندہ کی حکمت عملی سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال بھی موجود تھے۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر اے رحمنٰ ملک نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت بشمول ارکان پارلیمنٹ تمام خودکاراسلحہ کے لائسنسز پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت کرتے ھوئے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر سینیٹ کمیٹی کے تمام ممبران نے نیشنل ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد نہ کرنے پر حکومت کو زبردست تنقید کانشانہ بنایا۔چیئرمین کمیٹی رحمنٰ ملک نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ نیکٹا کے ذریعے یورپی سفارتکاروں کو دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کوششوں سے آگاہ کرے۔ انہوں نے حکومت کو زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ھوئے کہا کہ اس قدر قربانیوں کے باوجود دنیا ہماری معترف نہیں۔

کوئی ھمارا بیانیہ ماننے کو تیار نہیں۔ انہوں نے وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ نیکٹا کو نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی عملدرآمد کیلئے اضافی فنڈز فراہم کرے جبکہ پرائیویٹ ٹی وی چینلز پر نیکٹا کی کارکردگی دکھانے کیلئے بھی بھی فنڈز مختص کئے جائیں۔ اس سلسلے میں پیمرا ہدایات جاری کرے۔

متعلقہ عنوان :