قصور میں انصاف مانگنے والوں پرسیدھی گولیاں برسا کر سانحہ ماڈل ٹائون کی یاد تازہ کر دی گئی‘چودھری پرویز الٰہی

کیسی گڈ گورننس ہے کہ وزیرقانون اعتراف کر رہے ہیں کہ ملزم کی شناخت کر لی گئی ہے مگر اس کو گرفتار کیوں نہیں کیا جا رہا‘میڈیا سے گفتگو

بدھ 10 جنوری 2018 17:24

قصور میں انصاف مانگنے والوں پرسیدھی گولیاں برسا کر سانحہ ماڈل ٹائون ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ق)کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ عوام دادرسی کیلئے عدالت جائیں یا چیف جسٹس اداروں کا دورہ کریں سابق وزیراعظم نوازشریف عدلیہ کو گالیاں نکالتے ہیں، قصور میں انصاف مانگنے والوں کو انصاف کی بجائے سیدھی گولیاں ماری گئیں جس سے سانحہ ماڈل ٹائون کے زخم تازہ ہو گئے، اب پنجاب کے عوام کے ساتھ اس سے زیادہ کیا ہو سکتا ہے۔

اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے قصور میں معصوم زینب کے ساتھ زیادتی اور اس کے قتل کے واقعہ کو انتہائی شرمناک اور قابل مذمت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قصور میں اس طرح کا یہ پہلا واقعہ نہیں ایک سال کے اندر 12 واقعات ہو چکے ہیں، شہبازشریف اور رانا ثناء اللہ ڈرامہ بازیاں بند کریں اور فوری مستعفی ہوں، اگر سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچا دیا جاتا تو آج حالات یہاں تک نہ پہنچتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ کیسی گڈ گورننس ہے کہ وزیرقانون اعتراف کر رہے ہیں کہ ملزم کی شناخت کر لی گئی ہے مگر اس کو گرفتار کیوں نہیں کیا جا رہا، رانا ثناء اللہ خود ملزم ہے اگر ملزموں کو پکڑنا ہی حکومت کا کام ہو تو سب سے پہلے یہ خود اندر ہوں۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم اور ان کے بھائی عدلیہ کو گالیاں نکال رہے ہیں، چیف جسٹس جب اداروں کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں برا بھلا کہا جاتا ہے یہ سب سوچی سمجھی سازش ہے۔

انہوں نے کہاکہ احتجاج کرنے والے غصہ میں ہیں ان کی دادرسی کی بجائے ان پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ ایسے واقعات کو روکنا ہے تو سانحہ ماڈل ٹائون کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ آئندہ گولی چلانے کی کسی میں ہمت نہ ہوتی، 10سال سے یہ صوبے پر قابض ہیں، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، عوام تعلیم، صحت اور صاف پانی سے محروم ہیں، ان دونوں بھائیوں کے جانے سے ہی اب صوبے میں امن ہو گا، پنجاب میں جرائم کی شرح 300 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :