کوئٹہ،میر سرفراز بگٹی ہی مسلم لیگ (ن) کے آئندہ وزیراعلیٰ کے امیدوار ہیں،میر حاصل خان بزنجو

سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی مشاورت کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ،صدر نیشنل پارٹی

منگل 9 جنوری 2018 23:30

کوئٹہ،میر سرفراز بگٹی ہی مسلم لیگ (ن) کے آئندہ وزیراعلیٰ کے امیدوار ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جنوری2018ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ و سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی مشاورت کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور میر سرفراز بگٹی ہی مسلم لیگ (ن) کے آئندہ وزیراعلیٰ کے امیدوار ہیں میرا ذاتی حیثیت میں ووٹ اورحمایت ان کے ساتھ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات چیت کے دوران کیا میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے اتحادی ان کیساتھ تھے لیکن ان کی جماعت کے 21 اراکین میں سے 15 یا 16 اراکین نے الگ گروپ بنا لیا تھا مسلم لیگ (ن) اور وزیراعظم کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف پیش کی گئی عدم اعتماد کی تحریک کے بعد دیگر جماعتوں سے کئے جانے والے رابطوں کے بعد مثبت جواب نہ ملنے اور جمعیت علماء اسلام کی جانب سے تحریک کی حمایت کرنے کے بعد صورتحال تبدیل ہو چکی تھی اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نوازشریف نے حالات کو دیکھتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں تاکہ بلوچستان اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کو صوبہ میں بچایا جاسکے ایک سوال کے جواب میں میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ اس وقت کی جو صورتحال ہے اس میں سرفراز احمد بگٹی مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعلیٰ بلوچستان کے لئے مضبوط امیدوار ہیں میں ذاتی حیثیت سے اس کی حمایت کرونگا انہوں نے کہا کہ 4 روز قبل ہمیں اندازہ ہو چکا تھا جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل وڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری سے اپنے دوست کے توسط سے معلومات ملیں کہ وہ تحریک کا ساتھ دیں گے اور اس کے بعد وزیراعظم اور میاں محمد نوازشریف سے بھی بات ہوگئی تھی ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ق) ‘ جے یو آئی اور (ن) لیگ بھی موجود ہے جس میں آزاد اراکین بھی ہیں مسلم لیگ (ن) کے 21 اراکین میں سے 15 نے الگ گروپ بنا لیا ہے جس کی وجہ سے عدم اعتماد کی تحریک میں حالات خراب ہو سکتے تھے جس کے بعد جے یو آئی اور سردار اختر جان مینگل نے بھی اپوزیشن کیساتھ ملکر اس میں اپنا کردار ادا کیا انہوں نے کہاکہ اگر اسمبلیاں ٹوٹتی ہیں اور وقت سے پہلے انتخابات کا عمل جلدی نہیں ہوسکتا کیونکہ اس وقت مئی تک نئی حلقہ بندیوں کا عمل بھی مختلف مراحل میں چل رہا ہے جس کے بعد مختلف حوالوں سے سیاست میں ٹوٹ پھوٹ آئے گی۔