امریکہ اربوں ڈالر ز کے استعمال ، فوجیوں کی ہلاکت کے باوجود افغانستان میں کامیاب نہیں ہوسکا، انجینئر خرم دستگیر

اس وقت بھی افغانستان میں 40فیصد حصے پر افغان حکومت کا کنٹرول نہیں ،امریکی الزامات نے خطے کیساتھ دنیا میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کوششوں کو متاثرکیا ہے، پاکستان کیلئے امریکی امدادی کی معطلی کوئی اہمیت نہیں ،پاکستان میں اندورنی استحکام میں بڑی رکاوٹ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں موجودگی ہے ،تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ مسائل کا پرامن حل چاہتے ہیں، وزیر دفاع کا سیمینار سے خطاب

منگل 9 جنوری 2018 22:56

امریکہ اربوں ڈالر ز کے استعمال ، فوجیوں کی ہلاکت کے باوجود افغانستان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جنوری2018ء) وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ امریکہ اربوں ڈالر ز کے استعمال ، فوجیوں کی ہلاکت کے باوجود افغانستان میں کامیاب نہیں ہوسکا، اس وقت بھی افغانستان میں 40فیصد حصے پر افغان حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے ‘امریکی الزامات نے خطے کیساتھ دنیا میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کوششوں کو متاثرکیا ہے‘ آپریشن درالسفاد اور آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہیں ، ان سے خطے میں امن کی کوششوں کو مزید تقویت ملے گی،پاکستان کیلئے امریکی امدادی کی معطلی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

پاکستان میں اندورنی استحکام میں بڑی رکاوٹ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں موجودگی ہے ۔تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ مسائل کا پرامن حل چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر نے یہ بات منگل کو انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹیڈیز کے زیر اہتمام’’منظم پاکستان میں حفاظتی صورتحال ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کیلئے امریکی امدادی کی معطلی کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک ڈائیلاگ گزشتہ دو سالوں سے معطل ہیں ‘ ایسی صورتحال میں امریکہ کے ساتھ اعلی درجے کی بات چیت شروع نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی بہت قربانیاں ہیں ‘دنیا ہماری قربانیوں کی تسلیم کر رہی ہے لیکن امریکہ مسلسل الزامات عائد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی صورتحال میںاپنی سرزمین پر افغان جنگ نہیں لڑ سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف مشرقی سرحد پر بھارت کی جانب سے مسلسل سیز فائر لائن کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں جس کا پاک فوج موثر اور منہ توڑ جواب دے رہی ہے جبکہ دوسری طرف داخلی طور پر دہشت گردی کیخلاف بھی جنگ جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ردالفساد اور آپریشن ضرب عضب کا میابی سے آگے بڑھ ر ہے ہیں جو کہ پاکستان اور خطے میں امن کا قلعہ ثابت ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اندورنی استحکام میں بڑی رکاوٹ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں موجودگی ہے ۔کابینہ نے پاکستان میں افغان مہاجرین کے قیام میں صرف ایک ماہ کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار قیام امن پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین شراکت دار اور دوست ممالک ہیں ‘انہوں نے کہا کہ سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں معاشی ترقی کے لئے اہم کر دار ادا کریگا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے لیکن کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت پر شدید تشویش ہے‘ بھارتی فوج نے 2016 کے دوران سیز فائر لائن کی ریکارڈ خلاف ورزیاں کیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان روس اور ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک روس مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز اور آرمی چیف کا دورہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔