چیئرمین نیب تیز ترین احتساب کی بات کرتے ہیں مگر عملاً کچھ کر کے دکھانے کو تیار نہیں،

عدالتوں کو سپیڈی ٹرائل کر کے مجرموں کو سزائیں سنانی چاہئیں تاکہ مطلع صاف ہو سکے ‘ سابق وزیراعظم عدالتوں کو پارٹی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ عدلیہ پر جو تھوڑ ا بہت اعتماد باقی ہے ، وہ بھی ختم ہو جائے ‘ اگر حکمران رہنے والی پارٹیاں چالیس سال حکمرانی کے باوجود ان مسائل کا رونا رو رہی ہیں تو پھر یہ اعتراف بھی کرنا ہوگا کہ اصل مجرم وہی ہیں ْامیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب

منگل 9 جنوری 2018 22:31

چیئرمین نیب تیز ترین احتساب کی بات کرتے ہیں مگر عملاً کچھ کر کے دکھانے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ چیئرمین نیب تیز ترین احتساب کی بات کرتے ہیں مگر عملاً کچھ کر کے دکھانے کو تیار نہیں‘ عدالتوں کو سپیڈی ٹرائل کر کے مجرموں کو سزائیں سنانی چاہئیں تاکہ مطلع صاف ہو سکے ۔ سابق وزیراعظم عدالتوں کو پارٹی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ عدلیہ پر جو تھوڑ ا بہت اعتماد باقی ہے ، وہ بھی ختم ہو جائے ۔

حکمران کہتے ہیں کہ عوام کو انصاف نہیں مل رہا۔ تعلیمی اداروں میں تعلیم اور ہسپتالوں میں علاج نہیں لیکن یہ ماننے کو تیار نہیں کہ غربت ،جہالت ، ناانصافی، بدامنی اور بے روزگاری کے اصل ذمہ داروہ خود ہیں ۔ اگر حکمران رہنے والی پارٹیاں چالیس سال حکمرانی کے باوجود ان مسائل کا رونا رو رہی ہیں تو پھر یہ اعتراف بھی کرنا ہوگا کہ اصل مجرم وہی ہیں ۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی کی جدوجہد ملک کو لٹیروں سے نجات دلا کر ایک اسلامی و خوشحال پاکستا ن بنانے کے لیے ہے ۔ حکومت کی کوشش ہے کہ اسے شہادت کا مرتبہ حاصل ہو جائے۔وہ منگل کو منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر سید لطیف الرحمن شاہ بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بلوچستان میں مسلم لیگ حکومت میں بھی ہے اور اپوزیشن میں بھی ۔

بلوچستان میں پکنے والی کھچڑی اچانک نہیں پکی ، دیگ کافی عرصہ سے چولہے پر تھی ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو تمام معاملات آئین کے مطابق آگے بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ کوئی بھی غیر آئینی اقدام قومی یکجہتی کے لیے نہایت خطرناک ہوسکتاہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قومی و ٹیکنو کریٹ حکومت محض ایک مفروضہ ہے جو بار بار حکومتی بنچوں کی طرف سے اٹھایا جارہاہے جس کا مقصد محض شہادت کی آرزو کا اظہار ہے ۔

انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن کو 2018 ء کے انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا ۔ جن لوگوں کے نام پانامہ لیکس میں ہیں اور جنہوںنے قرضے لے کر ہڑپ کیے ہیں یا این آر او جیسے کالے قوانین سے فائدہ اٹھایا ہے ،انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ۔ صاف اور شفاف الیکشن کے لیے چوروں لٹیروں اور مافیاز کا راستہ روکنا ہوگا ۔

جب تک کروڑوں اربوں خرچ کرنے والوں نے انتخابی نظام کو یرغمال بنارکھاہے ، کسی دیانتدار مڈل مین کے لیے ممکن نہیں کہ وہ ان سیاسی برہمنوں کا مقابلہ کر سکے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں حقیقی جمہوریت کے لیے مڈل مین کوآگے آنے کا موقع ملنا چاہیے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 70 سال سے ملکی اقتدار پر قابض انگریز کے پروردہ ظالم جاگیرداروں اور سرمایہ داروں نے مختلف سیاسی جماعتوں کو اپنے جرائم کے لیے ڈھال بنا رکھاہے ۔

چچا ایک پارٹی اور بھتیجا دوسری پارٹی میں ہے،ماموں ایک اور بھانجا دوسری پارٹی میں بیٹھاہے ۔ اگر دو بھائی ہیں تو وہ ایک گھر میں رہتے ہوئے بھی دو مختلف جماعتوں میں ہیں تاکہ ایک دوسرے کی کرپشن اور جرائم کو تحفظ دیا جاسکے ۔ انہوںنے کہاکہ اب عوام کو اپنا انتخابی رویہ بدلنا ہوگا ملک مزید ان لٹیروں کی لوٹ مار کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ اقتدار پر قابض کرپٹ ٹولے سے نجات کے لیے عوام کو اپنے ووٹ کی طاقت استعمال کرنا ہوگی ۔