دہشتگردی ،غربت ، نا خواند گی اور بے روز گاری بڑ ے عا لمی چیلنجز ہیں، سر دار ایاز صادق

چیلنجز پر علم، مہارت ، تجربات کے تبادلو سے قابو پایا جاسکتا ہے،پارلیمان عوام کی امنگوںکی ترجمان ہوتی ہے ،ملک سے متعلق سیکیورٹی ، عالمی امور پر فیصلے کرتے ہوئے آرا ء کو شامل کیا جانا چاہئے، سپیکر قومی اسمبلی کا دولت مشترکہ کے سپیکرز، پریزائیڈنگ آفیسرز کی کانفرنس سے خطاب

منگل 9 جنوری 2018 19:56

دہشتگردی ،غربت ، نا خواند گی اور بے روز گاری بڑ ے عا لمی چیلنجز ہیں، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جنوری2018ء) سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایا ز صادق نے کہا ہے کہ دہشتگردی انتہاپسندی ،غربت ، نا خواند گی اور بے روز گاری بڑ ے عا لمی چیلنجز ہیں جن پر علم ،مہارت اور تجربات کے تبادلوں سے قابو پایا جا سکتا ہے ۔ وکٹوریہ، جمہوریہ سیچلز سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انہو ںنے ان خیالات کا اظہاردولت مشترکہ کے سپیکرز اور پریزائیڈنگ آفیسر کی کانفرنس (CSPOC)کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

کانفرنس کا افتتاح سیچلزکے صد ر ڈینی فیئر نے کیا۔ کانفرنس میں دولت مشترکہ کے 44 ممبران ممالک کے سپیکرز اورپریزائیڈنگ آفسیر شر کت کر رہے ہیں ۔سپیکرقومی اسمبلی سر دار ایاز صادق جو پہلے ہی سے دولت مشترکہ کی 54ویں رکنی اسٹینڈنگ کمیٹی کی طر ف سے دو سال کی مدت کے لیے 2018تک ایشیاء کے نمائندے منتخب ہوئے ہیں ان کا یہ انتخاب دولت مشترکہ کی 23ویںکانفرنس میں کیا گیا تھا جوملائیشیاء کے شہر Kota Kinabalu میں منعقد ہوئی تھی ۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سفارت کاری پر اجلاس کی صدرات کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ پارلیمان عوام کی امنگوںکی ترجمان ہوتی ہے اور ملک سے متعلق سیکورٹی اور بین الاقوامی امور پر فیصلے کرتے ہوئے اس کی آرا ء کو شامل کیا جانا چاہیے ۔انہو ںنے کہا کہ سپیکر عوامی نمائندوںکا منتخب کردہ نمائندہ ہوتا ہے اور اس کا کردار نہ صرف ایوان میں متنازعہ کاروائی بلکہ ملک کو متاثر کرنے والے معاملات میں بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔

سپیکر کے مصالحانہ اور غیر جانبدارانہ کردار پر گفتگو کرتے ہوئے سپیکر سر دار ایاز صادق نے مفاہمت کو کسی بھی پریزائیڈنگ آفسیر کی قدرتی مہارت قرار دیا ۔ انہو ںنے کہا کہ پریزائیڈنگ آفیسر کی یہ مہارت اپنے ہم عصروں کے ساتھ اچھی ساکھ بنانے اور رابطوں کے لیے متوازی چینلز قائم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے علاوہ ازیں یہ مہارت ملک کے حقیقی تشخص کو اجا گر کرنے میںبھی اہم کردار ادا کرتی ہے ۔

انہو ںنے دولت مشترکہ کے سپیکروں کو قومی اسمبلی پاکستان میں 88فرینڈز شپ گروپ کی تشکیل کے اقدام سے بھی آگا ہ کیا جو دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔انہوں نے کثیر ا لقومی فورمز کی افادیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فورمز سپیکر ز اور پارلیمنٹرین کو بہترین پریکٹسز کے تبادلوں ایک دوسر ے کو سمجھنے اور تبادلہ خیال کا موقع فراہم کرتے ہیں ۔

سردار ایاز صادق نے پارلیمانی سفارت کاری کے اپنے تجربات سے اپنے دولت مشترکہ کے ہم منصبوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں ان کی دعوت پر چین،ترکی ،ایران، افغانستان ،ریشین فیڈریشن ،جرمنی ،سویڈن ،آذربائیجان ،ترکمانستان ،قازکستان ،برطانیہ ،بحرین ،عراق ،کویت ،تاجکستان ،سعودی عرب ،بیلاروس اور جمہوریہ کوریاکے سپیکروں نے پاکستان کا دورہ کیا ۔

کانفرنس کے دوران سپیکر قومی اسمبلی دولت مشترکہ کے رکن ممالک کے آئے ہوئے سپیکرز اور پریزیڈنگ آفسیر سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور دوطر فہ تعلقات اورپارلیمانوں کے مابین اور رابطوں کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کریں گے ۔ CSPOCجو دولت مشترکہ کے سپیکرز پر مشتمل ہے کو ایک انتہائی اہم فورمز سمجھتا جاتا ہے اور اس کا اجلاس ہر دوسال بعد منعقدکیا جاتا ہے۔ ان کانفرنسز کا مقصد سپیکر ز اور پریزائیڈنگ آفسیر میںغیر جانبداری کو فروغ دینا اور تر قی پذیر ممالک کی پارلیمانی اداروں کی تر قی، اور پارلیمانی جمہوریت کے فروغ کے لیے شعور کو اجاگر کرنا اور ایک دوسر ے کے تجربات سے مستفید ہونا ہوتا ہے ۔