نیب ریفرنسز میں سدرہ منصور سمیت4 گواہوں کے بیانات قلمبند ،

مزید دو گواہ آئندہ سماعت پر طلب سدرہ منصورنے شریف خاندان کے خلاف مہران رمضان ٹیکسٹائل ملزمیں حسین نواز کے شیئرز کی تصدیق شدہ تفصیلات پیش کیں ، 28 مارچ 2002 تک حسین نواز مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز میں ایک ہزار شیئرز کے مالک تھے، جو ریکارڈ پیش کیا وہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے متعلق نہیں،ایس ای سی پی کی ڈائریکٹر کا عدالت کے روبرو بیان عدالت نے سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی

منگل 9 جنوری 2018 12:41

نیب ریفرنسز میں سدرہ منصور سمیت4 گواہوں کے بیانات قلمبند ،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جنوری2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر)محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جانے کے بعد 16 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی گئی ،سدرہ منصورنے اپنے بیان میں بتایا شریف خاندان کے خلاف مہران رمضان ٹیکسٹائل ملزمیں حسین نواز کے شیئرز کی تصدیق شدہ تفصیلات پیش کر دیں ، 28 مارچ 2002 تک حسین نواز مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز میں ایک ہزار شیئرز کے مالک تھے، جو ریکارڈ پیش کیا وہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے متعلق نہیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت کے طلب کیے جانے پر 5 میں سے 4 گواہان پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت کے آغاز پر العزیزیہ ریفرنس میں نیب کی گواہ سدرہ منصور کا بیان ریکارڈ کیا گیا جو ایس ای سی پی کی ڈائریکٹر ہیں جب کہ انہوں نے عدالت میں رمضان ٹیکسٹائل کا 2003 کا نامکمل فارم پیش کیا اور فاضل جج کو بتایا کہ پیش کیا گیا فارم اے نامکمل ہے۔

گواہ سدرہ منصور نے عدالت کو بتایا کہ ایس ای سی پی میں جوائنٹ رجسٹرار کے طور پر کام کررہی ہوں، 25 اگست 2017 کو نیب راولپنڈی میں تفتیشی افسر کو نواز شریف، حسن اور حسین نواز کے خلاف ریکارڈ دیا اور بیان قلمبند کرایا۔اس موقع پر وکیل صفائی خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کو کس نے بتایا کہ ریکارڈ العزیزیہ اور ہل میٹل سے متعلق ہے جس پر انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا تھا۔

گواہ نے بتایا کہ جو ریکارڈ پیش کیا وہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے متعلق نہیں جب کہ تفتیشی افسر نے نہیں پوچھا کہ ایس ای سی پی کے پاس ایسا ریکارڈ ہے یا نہیں۔سدرہ منصور نے عدالت میں حسین نواز کی مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ریکارڈ کے مطابق حسین نواز مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کے شیئر ہولڈر تھے اور شیئرز فروری 2001 میں شریف ٹرسٹ کو منتقل ہوئے جب کہ 4 لاکھ 87 ہزار شیئرز کی مالیت فی شیئر دس روپے تھی۔

گواہ نے مزید بتایا کہ مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کی کوئی ٹرانزیکشن العزیزیہ اسٹیل ملز سے متعلق نہیں، پیش کردہ ریکارڈ اور فارمز نہ میں نے تیار کیے اور نہ ہی میرے سامنے تیار ہوئے جب کہ دیگر گواہوں کی جمع کرائی گئی دستاویزات کا متن دیکھ کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔نیب کی گواہ سدرہ منصور نے انکشاف کیا کہ مہران رمضان ٹیکسٹائل کا 2003 کا پیش کیا گیا فارم اے نامکمل ہے، میرے علم کے مطابق مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کے کاروبار پر ایس ای سی پی نے کبھی اعتراض نہیں کیا اور تفتیشی افسر نے بھی اس میں بیضابطگی یا غیر قانونی کام کا نہیں پوچھا۔

سماعت کے دوران استغاثہ کے دیگر گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب عزیر ریحان، ان لینڈ ریونیو کے تسلیم خان اور نجی بینک سے تعلق رکھنے والے زبیر محمود کا بیان قلم بند کیا گیا۔عدالت نے غیر حاضر رہنے والے گواہ عمر دراز گوندل سمیت دیگر مزید دو گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید کارروائی 16 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی۔